Pareshan Chirya - Article No. 1515

Pareshan Chirya

پریشان چڑیا - تحریر نمبر 1515

کسی جنگل میں ایک چڑیا رہتی تھی۔اس نے اپنا گھونسلا ایک درخت کی گھنی شاخوں کے درمیان بنا یا تھا۔اس کے ساتھ اس کے دو بچے اور ایک بوڑھی ماں بھی رہا کرتی تھی ۔

جمعہ 6 ستمبر 2019

کسی جنگل میں ایک چڑیا رہتی تھی۔اس نے اپنا گھونسلا ایک درخت کی گھنی شاخوں کے درمیان بنا یا تھا۔اس کے ساتھ اس کے دو بچے اور ایک بوڑھی ماں بھی رہا کرتی تھی ۔اس نے رات دن ایک کرکے اپنے بچوں کی پرورش کی تھی۔ننھی چڑیا دور دور سے اپنے بچوں کے لیے کھانے کی چیزیں لایا کرتی تھی۔چڑیا کو اپنے بچوں سے بہت ہی محبت تھی۔وہ دن کے وقت اپنے بچوں کو گھر سے باہر نکلنے نہیں دیتی تھی اور رات کو اپنے پروں میں چھپا کر سویاکرتی تھی۔

اب بچے بھی کچھ بڑے ہو گئے اور اپنی زبان سے ”چوں ،چوں ،چیں چیں“کرنے لگے ۔جب چڑیا کھانے کی تلاش میں گھر سے باہر جاتی تھی تو بچوں کے لیے بہت فکر مند رہتی تھی۔
چڑیا کا یہ معمول تھا کہ صبح سویرے حمد وثناء کرتی ۔پھر دانے دُنکے کی تلاش میں نکل جاتی اور جو کچھ مل جاتا لے آتی ۔

(جاری ہے)

اس کے بعد پھر نکل جاتی۔ایک دن چڑیا صبح کو گھر سے نکلی اور رات تک واپس نہیں لوٹی۔

گھر میں سب پریشان ہونے لگے۔رات ہو گئی لیکن چڑیا کا نام ونشان تک نہ تھا۔اب تو بچے رونے لگے۔اُدھر چڑیا جیسے ہی کھانے کی تلاش میں ایک گھر میں اُتری ،ایک جال میں پھنس گئی۔ایک بچے نے اسے جال سے نکال کر پنجرے میں بند کر دیا اور اس سے کھیلنے لگا۔
جب شام ہوئی تو بچے نے چڑیا کو پنجرے سے باہر نکالا اور اس پر لال رنگ پھیرنے لگا۔جب چڑیا کا سارا جسم لال ہو گیا تو اس نے چڑیا کو چھوڑ دیا۔

چڑیانے آزاد ہوتے ہی اللہ کا شکر ادا کیا۔لیکن اب تو رات ہو چکی تھی ۔اس لیے اس نے رات ایک باغ میں گزاری اور صبح سویرے گھر کی طرف چلی۔
لیکن یہاں تو ماجرا ہی کچھ اور تھا۔جب وہ اپنے گھر میں داخل ہوئی تو بچے اسے دیکھ کر ڈرنے لگے۔
چڑیا نے لاکھ سمجھانا چاہا کہ میں تمہاری ہی بیٹی ہوں لیکن کسی نے ایک بھی نہ سُنی اور پڑوس سے آئی ایک چڑیا نے دھکے دے کر باہر نکال دیا۔
چڑیا زاروقطار رونے لگی۔
چڑیا نہیں چاہتی تھی کہ اس کے بچے بھوک سے مرجائیں اس لیے وہ بچوں کے ڈرنے کے باوجود روزانہ ان کے لیے دانہ دُنکالا کر گھر میں رکھ جاتی تھی۔
ایک دن جب وہ جنگل کی طرف دانے کی تلاش میں جارہی تھی تو اس کی ملاقات ایک پری سے ہوئی ۔چڑیاکو دیکھ کر پری نے کہا:
”بہن چڑیا!تم بہت پریشان اور دُکھی نظر آرہی ہو․․․․؟“چڑیا نے سارا ماجرا کہہ سنایا۔
قصہ سُن کر پری نے کہا:
”صبح کو اُٹھ کر سورج سے اپنا حال بیان کرنا ،وہ ضرور تمہاری مدد کرے گا“۔
دوسرے دن جب سورج پہاڑوں کے پیچھے سے اُبھرنے لگا تو چڑیا نے اسے اپنا حال سنایا۔
چڑیا کا حال سُن کر سورج کو بھی بہت دُکھ ہوا ۔پھر اس نے چڑیا سے کہا:”کل آسمان پر بادل چھائیں گے اور بارش بھی ہو گی۔بارش کے بعد ایک خوبصورت قوس قزح آسمان پر نمودار ہو گی۔
تم صبح اُٹھ کر شبنم سے غسل کرنا، پھر بڑے درخت کی ایک اونچی سی شاخ پر بیٹھ جانا۔جب میری پہلی کرن نکلے گی تو اس کی روشنی تمہارے جسم پر بھی پڑے گی ۔پھر جب قوس قزح کے رنگ غائب ہوں گے تو اس کے ساتھ تمہارا رنگ بھی غائب ہو جائے گا۔
دوسرے دن چڑیا نے ایسا ہی کیا ۔سب سے پہلے شبنم سے غسل کیا۔پھر ایک بڑے درخت کی ایک اونچی شاخ پر جا بیٹھی۔تھوڑی دیر کے بعد آسمان پر بادل چھاگئے اور بارش ہونے لگی۔
پھر قوس قزح بھی نمودار ہوئی ۔جب سورج نکلا تو اس کی روشنی اس پر بھی پڑنے لگی۔
کچھ دیر کے بعد جب قوس قزح کے رنگ آسمان سے غائب ہونے لگے تو اس کے ساتھ ساتھ چڑیا کا رنگ بھی غائب ہونے لگا اور وہ پھر سے پہلے جیسی چڑیا ہو گئی۔یہ دیکھ کر وہ بہت خوش ہوئی اور ایک دم اپنے گھر کی طرف اُڑی۔
بچے اپنی ماں کو صحیح سلامت دیکھ کر اس سے چمٹ گئے۔ماں نے بچوں کو بہت پیار کیا اور پھر اپنا سارا حال بیان کیا۔سب بچے شرمندہ ہو گئے اور اس سے معافی مانگنے لگے۔چڑیا نے سب کو معاف کر دیا اور پھر وہ پہلے کی طرح ہنسی خوشی رہنے لگے۔

Browse More Moral Stories