Phans Giya Kanjoos - Article No. 1752

Phans Giya Kanjoos

پھنس گیا کنجوس - تحریر نمبر 1752

اس نے جلدی جلدی درخت پر چڑھنا شروع کر دیا۔

بدھ 24 جون 2020

آمنہ ماہم
پُرانے زمانے کی بات ہے ایک گاؤں میں ایک آدمی رہتا تھا۔وہ بہت ہی کنجوس تھا۔ایک بار وہ ایک جنگل سے گزررہا تھا تو اس نے کھجور کا ایک درخت دیکھا،جس میں بہت سارے میٹھے میٹھے کھجور لگے ہوئے تھے۔پھر کیا تھا؟۔۔۔کنجوس آدمی کو مفت میں کھجوریں مل گئی،اس کے منہ میں پانی بھر آیا۔مال مفت دل بے رحم۔اس نے جلدی جلدی درخت پر چڑھنا شروع کر دیا۔
وہ جب کافی اونچائی تک چڑھ گیا تو اچانک ایک شہد کی مکھی نے اسے ڈنک مار دیا۔اس نے دیکھا کہ درخت پر شہد کی مکھیوں کا ایک بڑا سا چھٹا لگا ہوا ہے ،وہ گھبرا اُٹھا،اس نے نیچے چھلانگ لگانے کے بارے میں سوچا،۔۔۔لیکن یہ کیا؟نیچے ایک کنواں تھا۔
وہ بہت زیادہ ڈر گیا اور وہ خدا سے دعا مانگنے لگا کہ:”اے خدا!مجھے بچالے میں سو فقیروں کو کھانا کھلاؤں گا۔

(جاری ہے)

“پھر اس نے دھیرے دھیرے نیچے اترنے کی کوشش کی،تھوڑا نیچے آنے کے بعد اس نے کہا”سو نہیں تو پچھتر کو تو کھلا ہی دوں گا۔“تھوڑا اور نیچے آنے پر اس نے کہا:”چلو پچھتر نہیں تو پچاس کو تو ضرور کھلاؤں گا۔“ایسا کرتے کرتے وہ نیچے آنے تک ایک (1) فقیر تک پہنچ گیا۔اور نیچے اتر کر وہ سلامتی کے ساتھ اپنے گھر چلا گیا۔اس نے سارا حال اپنی بیوی کو کہہ سنایا۔

دوسرے روز بیوی نے ایک ایسے فقیر کو بلایا جس کا پیٹ خراب تھا اور جو کھانا ٹھیک ڈھنگ سے کھا نہیں سکتا تھا۔فقیر بھی اتفاق سے کنجوس اور چالاک آدمی تھا،اس نے بیس روٹیاں،دہی،کھیر اور دودھ پیک کرنے کو کہا اور جاتے وقت کنجوس آدمی کی بیوی سے کہا:”اجی!میرا نذرانہ!“اس نے سونے کے سکے فقیر کو دئیے۔شام کو جب کنجوس آدمی گھر واپس آیا تو اس نے فقیر کے بارے میں پوچھا،تو اس کی بیوی نے اُسے سارا ماجرا کہہ سنایا،کنجوس آدمی کو بہت غصہ آیا،وہ لاٹھی لے کر فقیر کے گھر پہنچا۔
فقیر کی بیوی بہت چالاک تھی،اُس نے جب کنجوس آدمی کو غصے کی حالت میں اپنے گھر کی طرف بڑھتے دیکھا تو وہ دروازے کے باہر آکر زور زور سے چلانے لگی کہ:”پتا نہیں کس نے میرے شوہر کو کیا کھلا دیا ہے؟اُن کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو گئی ہے ،ہائے!میں کیا کروں؟ایسا لگتا ہے اب وہ زندہ نہیں بچیں گے،ارے کوئی ہے جو میری خبر گیری کرے۔“
کنجوس آدمی یہ سُن کر بری طرح سہم گیا،اس نے فقیر کی بیوی سے کہا:”آپ چلائیں مت،میں آپ کے شوہر کے علاج کے لئے ابھی گھر جا کر دو سونے کے سکے بھیج دیتا ہوں۔“
چالاک فقیر گھر کے اندر بیٹھا مزے لے لے کر خوب ہنس رہا تھا۔اس طرح ایک کنجوس نے ایک بڑے کنجوس کو پھنسا لیا۔

Browse More Moral Stories