Pinki Aur Miki Ki Dosti - Article No. 2085

Pinki Aur Miki Ki Dosti

پنکی اور میکی کی دوستی - تحریر نمبر 2085

بارہ سالہ پنکی کو تین دن سے سخت بخار تھا اور اُس کا خوبصورت سا کتا میکی اس کے پاس بیٹھا ہوا تھا

پیر 11 اکتوبر 2021

ہما بلوچ
بارہ سالہ پنکی کو تین دن سے سخت بخار تھا اور اُس کا خوبصورت سا کتا میکی اس کے پاس بیٹھا ہوا تھا۔میکی بار بار پنکی کی طرف دیکھتا اور جب پنکی کو سویا ہوا پاتا تو افسردگی سے اپنی گردن فرش پر رکھ لیتا۔اُسے اچھا نہیں لگ رہا تھا کہ اُس کی سب سے اچھی دوست بیمار ہے اور وہ اپنی دوست کے لئے کچھ کر بھی نہیں سکتا۔
پنکی کو بھی یہ دن بہت بور لگ رہے تھے اور وہ تندرست ہونا چاہتی تھی اس لئے وہ ڈاکٹر صاحب کے کہنے پر تین دن سے بیڈ ریسٹ کر رہی تھی۔
پنکی ایک کروٹ لیٹ لیٹ کر تھک گئی تھی،جب پنکی نے دوسری طرف کروٹ لی تو اس کی آہٹ پر میکی نے فوراً سر اُٹھا کر پنکی کے چہرے کی طرف دیکھا۔پنکی نے غنودگی میں اپنی آنکھیں کھولیں اور میکی کی طرف دیکھا تو اس کے چہرے پر ہلکی سی مسکراہٹ آئی۔

(جاری ہے)

میکی بھی اپنی دُم ہلانے لگا اسے اچھا لگا کہ آج بہت دنوں کے بعد پنکی مسکرائی تھی۔باہر سے بچوں کے کھیلنے کی آوازیں آرہی تھیں تو میکی نے چھلانگ لگائی اور پنکی کی گود میں آگیا۔میکی پنکی کو پیار کرنے لگا اور اسے کچھ سمجھانے کی کوشش بھی کرنے لگا۔میکی بار بار کمرے کی کھڑکی کی طرف دیکھتا جہاں باہر سے بچوں کی آوازیں آرہی تھیں۔پنکی سمجھ گئی کہ میکی اس سے کیا کہنا چاہتا ہے۔

پنکی نے کہا۔”میکی تم پریشان مت ہو،ہم بھی بہت جلد باہر کھیلیں گے،بس مجھے تھوڑا ٹھیک ہونے دو۔“یہ سن کر میکی خوش ہو گیا اور بھونکنے لگا اسے خیال آیا کہ کیوں نہ پنکی کو اس کی پسندیدہ گڑیا لا کر دی جائے تاکہ وہ کچھ دیر اس کے ساتھ کھیل سکے اس طرح اُس کا دل بہل جائے گا۔ میکی نے بیڈ سے چھلانگ لگائی اور پنکی کی الماری سے پنکی کی پسندیدہ گڑیا لینے چلا گیا۔
پنکی کو پتا چل گیا تھا کہ میکی کہاں گیا ہے۔وہ خوش تھی کہ اپنی گڑیا کے ساتھ کھیلے گی۔ابھی پنکی سوچ ہی رہی تھی کہ میکی پنکی کی گڑیا لے آیا اور اس نے جوش میں آکر گڑیا پنکی کی طرف اُچھالی تو گڑیا ایک طرف دیوار کے قریب جا کر گری،گڑیا کو دیکھتے ہی پنکی جیسے ہی بیڈ سے اُتری تو فرش پر بکھرے کچھ کیلوں پر اُس کا پاؤں آگیا اور پنکی کے پاؤں سے خون بہنے لگا۔
پنکی درد سے رونے لگی تو میکی اسے دیکھ کر پریشان ہو گیا۔اس کے اردگرد چکر کاٹنے لگا اور زور زور سے بھونکنے لگا۔میکی کی آواز سن کر امی ابو بھی آگئے اور وہ پنکی کو فوراً ہسپتال لے گئے۔میکی بے چارہ پنکی کے بغیر اُداس ہو گیا اور بار بار اس جگہ کو دیکھ کر غمگین ہو گیا کہ اس کی وجہ سے اس کی دوست کو چوٹ لگ گئی ہے۔
وہ گیٹ کے باہر جا کر بیٹھ گیا اور پنکی کا انتظار کرنے لگا جب کافی دیر ہو گئی تو اُسے اچانک کچھ خیال آیا تو وہ اندر بھاگ گیا۔
!
پنکی کو تھوڑی گہری چوٹ لگی تھی جس کی وجہ سے اس کو شام تک ہسپتال میں رُکنا پڑا اور جب ڈاکٹر کی تسلی ہو گئی تو پنکی کو جانے کی اجازت دے دی گئی۔پنکی گھر آئی تو میکی دروازے پر ہی بیٹھا ہوا تھا اور وہ پنکی کو دیکھ کر خوش ہو گیا اور دُم ہلاتے ہوئے پنکی کے پاؤں چاٹنے لگا۔پنکی نے اسے اُٹھایا اور پیار کرنے لگی۔سب اندر آگئے تو میکی پنکی کو کچھ دکھانا چاہتا تھا،بار بار اس کو اپنی طرف کھینچ رہا تھا لیکن امی میکی کو پنکی سے دور کر رہی تھیں جب پنکی نے دیکھا تو پنکی نے کہا۔
!”امی۔۔۔مجھے لگتا ہے میکی مجھے کچھ دکھانا چاہ رہا ہے میں اپنے کمرے میں جانا چاہتی ہوں۔“
پنکی کے بابا پنکی کو سہارا دے کر کمرے میں لے گئے تو میکی بھی ان کے پیچھے پیچھے آگیا،جب سب کمرے میں آئے تو میکی اس جگہ پر جا کر کھڑا ہو گیا جہاں پنکی کو کیل لگا تھا اور پنکی نے دیکھا اس جگہ پر کوئی بھی کیل نہیں تھے۔پھر میکی ایک نکر میں گیا تو سب نے دیکھا اب سارے کیل ایک طرف رکھے ہوئے ہیں جو کہ میکی نے کیے تھے تاکہ دوبارہ پنکی کا پاؤں ان پر نہ آجائے۔
سب نے میکی کی طرف دیکھا تو ان کو احساس ہو گیا کہ میکی کو لگ رہا تھا کہ پنکی کو اس کی وجہ سے چوٹ لگی ہے تو پنکی نے بڑے پیار سے میکی کو پیار کرتے ہوئے کہا۔”میکی اس میں تمہارا کوئی قصور نہیں تھا،تمہاری کوئی غلطی نہیں ہے،بس میں نے تھوڑی جلد بازی کی مجھے بستر سے نہیں اُٹھنا چاہیے تھا۔میری ذرا سی غلطی سے مجھے مزید دو دن اور بستر پر رہنا پڑے گا لیکن تم فکر مت کرو۔دو دن بعد ہم بھی باہر کھیلنے جائیں گے۔یہ سن کر میکی نے چھلانگ لگائی اور پنکی کی گود میں بیٹھ گیا،پنکی اسے پیار کرنے لگی۔

Browse More Moral Stories