Qeemti Moti Ki Talash - Article No. 1394

Qeemti Moti Ki Talash

قیمتی موتی کی تلاش - تحریر نمبر 1394

بہت پرانے زمانے کی بات ہے کسی ملک کا ایک تاجر تجارت کی غرض سے بغداد پہنچا

بدھ 8 مئی 2019

عبدالرحمن
بہت پرانے زمانے کی بات ہے کسی ملک کا ایک تاجر تجارت کی غرض سے بغداد پہنچا ان دنوں تجارت کا یہ قانون تھا کہ تاجر جس ملک میں تجارت کرنے جاتا سب سے پہلے وہاں کے بادشاہ سے ملاقات کرتا۔
اپنا ساراسامان تجارت دکھاتا اور اس کی خوبیوں اور انفرادیت سے آگاہ کرتا چنانچہ اس تاجر کو بھی بغداد پہنچنے کے بعد بادشاہ کے دربار میں پیش کیا گیا۔
تاجر نے بادشاہ کے حضور تحائف پیش کئے اور پھر مال تجارت نکالا اور ایک ایک چیز کی خوبی بیان کرتے ہوئے دکھانے لگا حضور یہ پانی سے چلنے والی گھڑی ہے جو میں نے یونان سے خریدی ہے ۔
یہ قالین ہے جو ایران سے خریدا ہے اور یہ خالص ریشم کے تار سے بناہے ۔یہ قلم ملاحظہ فرمائیے جو میں نے جاپان سے بہت مہنگے داموں خریدا ہے ۔

(جاری ہے)

تاجر نے ایک ایک مال کی اہمیت بیان کی بادشاہ نے مسکراتے ہوئے کہا :بہت خوب ،تمام چیزیں بہت عمدہ نایاب ہیں جو تم نے ایران ،یونان اور جاپان سے خریدی ہیں لیکن یہ تو بتاؤ کہ تمہیں ہندوستان میں ہمارے شایان شان کوئی چیز نظر آئی تاجر نے بادشاہ کو متاثر کرنے کیلئے کہا بادشاہ سلامت یوں تو وہاں پر آپ کے شایان شان بہت سی چیزیں تھیں لیکن جو چیز مجھے پسند آئی ،اس کو حاصل کرنے کیلئے مجھے کچھ عرصہ وہاں قیام کرنا پڑتا جبکہ میرے پاس صرف دودن کا وقت تھا اس لیے میں وہ نہیں لا سکابادشاہ نے کہا بھلا وہ کیا چیز تھی؟
تاجر بولا جناب وہ ایک موتی ہے اور اس کی خوبی یہ ہے کہ وہ دوسروں کو بانٹنے سے بڑھتا ہے اس کو کوئی چُرا بھی نہیں سکتا اور اس موتی سے بہت سے زیور بھی بنا کر پہنے جا سکتے ہیں بادشاہ تاجر کی اِس بات سے بہت متاثر ہوا اور کہنے لگا میں اسے ضرور حاصل کرنا چاہتا ہوں۔


اس نے فوراً اپنے ایک خاص وزیر کومع سامان و سواری اس ہدایت کے ساتھ رخصت کیا کہ اب وہ موتی لے کر ہی لوٹے وزیر اپنے مقصد کیلئے نکل پڑا جنگلوں سمندروں پہاڑوں اور صحراوں غرض کہ ہر جگہ کی خاک چھان ماری وادی وادی گھوماہر شخص سے اس نادرونایاب موتی کے بارے میں پوچھا مگر سب نے یہی کہا کہ ایسا کوئی موتی نہیں جو چوری نہ ہو سکے اور اس سے بہت سے زیور بھی بن جائیں ۔

لوگ اس کی بات سن کر ہنستے اور کہتے مسافر پاگل ہو گیا ہے ۔یوں مہینوں بیت گئے ،ناامیدی کے سائے گہرے ہونے لگے مگر بادشاہ کے سامنے ناکام لوٹنے کا خوف اس کو چین نہیں لینے دے رہا تھاوزیر نے ہر ممکن کوشش کرلی کہ اسے کوئی ایسا موتی مل جائے لیکن نہ ملا آخر کار اُس نے واپسی کاارادہ کر لیا وزیر اپنی ناکامی پر زاروقطار روتا جنگل سے گزررہا تھا رات خاصی بیت چکی تھی اور وہ تھک بھی گیا تھا ایک درخت کے پاس آرام کے ارادے سے لیٹا ہی تھا کہ اسی لمحے ایک روشنی اپنی جانب بڑھتی نظر آئی۔
پہلے تو وہ ڈر گیا مگر پھر ایک آواز نے اس کو حوصلہ دیا ارے نوجوان ڈرومت میں اچھی پری ہوں بتاؤتمہارے ساتھ کیا مسئلہ ہے مدتوں کا تھکامسافر معلوم ہوتا ہے بتامیں تیری کیا مدد کروں ؟
وزیرنے اپنی داستان کہہ سنائی کہ اسے جس موتی کی تلاش تھی ،وہ اس کو کہیں سے بھی نہیں ملا اب اچھی پری وزیر کے سامنے آچکی تھی اور وہ وزیر کی بات سن کر بے ساختہ ہنسنے لگی اور بولی افسوس کہ تو نے عقل سے کام نہ لیا اور محض ایک موتی کی تلاش میں مہینوں مارا مارا پھر تار ہاوزیر بولا اچھی پری میں تمہارا مطلب نہیں سمجھا پری بولی بھلے آدمی وہ موتی دراصل علم کا موتی ہے لیکن تو اس کی ظاہری شکل کو تلاش کرتا رہا علم تو ایک ایسی شے ہے جسے ہزاروں نام دےئے جا سکتے ہیں کہیں اسے پھل دار درخت کہتے ہیں تو کبھی سورج سے تشبیہ دیتے ہیں اور اس سمندر بھی کہا جاتا ہے لیکن اسے کوئی چُرا نہیں سکتا لیکن اس سے زیور بنانے والای صفت؟
وزیر نے حیرت سے پوچھا پری نے مسکراتے ہوئے کہا :علم کی بہت سی صفات ہیں تم اس موتی کی صورت کو کیوں تلاش کرتے ہویا در کھوہر شے کی تاثیر کا تعلق اس کے نام سے نہیں بلکہ اس کی اندرونی خوبیوں سے ہوتا ہے اسی طرح علم بھی ایک نایاب موتی ہے کہ جس سے یہ حاصل ہو جائے وہ اس سے ایسے ہی سج جاتا ہے جیسے انسان زیور پہن کر سجتا ہے اور اسے کوئی چرا نہیں سکتا بلکہ یہ تو بانٹنے سے بڑھتا ہے گھٹتا نہیں ہے ۔
وزیر بڑے غور سے پری کی بات سُن رہا تھا اور بالآخر قائل ہو گیا کہ واقعی علم ایک ایسا موتی ہے کہ جس کے پاس ہو وہ دراصل دنیا کے سب سے قیمتی زیور کا مالک بن جاتا ہے وزیر نے پری کا شکریہ ادا کیا جس کے بعد اچھی پری وہاں سے غائب ہو گئی ۔
اب وزیر بہت خوش تھا اور اپنی کامیابی کے گیت گاتا اپنے ملک کو روانہ ہو گیا۔وہاں پہنچ کر اس نے بادشاہ کو علم کے موتی کے بارے میں بتایا اور سمجھایا تو بادشاہ بھی پری کی بات کا قائل ہو گیا کہ صرف علم ہی وہ موتی ہے جسے کوئی چرا نہیں سکتا۔ننھے ساتھیو! علم ایک ایسا موتی ہے جس کی چمک دمک زمین سے آسمان فرش سے عرش تک ہے اور علم کے اس موتی کی روشنی میں ہی انسان اس کائنات کے خلق ومالک تک رسائی حاصل کرتا ہے ۔

Browse More Moral Stories