
Qeemti Tohfa - Article No. 1202
قیمتی تحفہ
کچھ دنوں سے علی کارویہ عجیب سا ہو گیا تھا ۔اس سے پہلے وہ ا چھا بھلا تھا۔ایک دن ٹی وی خبریں لگی ہوئی تھیں اور وہ بیٹھا اسکول کا کام کررہا تھا۔”
بدھ 10 اکتوبر 2018

کچھ دنوں سے علی کارویہ عجیب سا ہو گیا تھا ۔اس سے پہلے وہ ا چھا بھلا تھا۔ایک دن ٹی وی خبریں لگی ہوئی تھیں اور وہ بیٹھا اسکول کا کام کررہا تھا۔”
”ہونہ ہو ،ٹی وی پر کوئی خبر ایسی آئی ہے ،جس نے علی کے ذہن پر اثر کیا ہے ۔“جاوید صاحب کے ذہن میں یہ خیال بجلی کی سی تیزی سے آیا تھا ۔
”میرے ایک دوست ماہرِ نفسیات ہیں ۔خصوصاََبچوں کے مسائل کے ماہر ہیں ۔میرا خیال ہے ان سے بات کروں ؟“جاوید صاحب نے کچھ سوچنے ہوئے کہا۔
”علی کے ذہن پر بُرا اثر نہ پڑے ،ساتوے جماعت میں ہے۔کافی سمجھ دار ہے ،دیکھ لیجیے گا۔“
جاوید صاحب نے اپنی اہلیہ کی تشویش کو محسوس کر لیا،مگر وہ علی کو اپنے دوست سے ملوانے کے بہانے لے گئے ۔
(جاری ہے)
وہ اپنے دوست سے سارا ماحول پہلے ہی کہہ چکے تھے ۔
ڈاکٹر نے اس صورتِ حال سے جاوید صاحب کو آگاہ کر دیا اورمشورہ دیا کہ اس کا کوئی دوست ہے تو اس سے مدد لیں۔ علی کا سب سے بہترین دوست سلیم تھا ،مگر اس سے کیسے بات کی جائے ،یہ بھی ایک مسئلہ تھا ۔و ہ نہیں چاہتے تھے کہ ان کی وجہ سے علی کو پریشانی ہو۔
علی اب گم سم رہنے لگا تھا ۔اس کی صحت تیزی سے گررہی تھی ۔کبھی کبھار وہ اپنی امی کو غور سے دیکھتا رہتا ،وہ اس کی جانب دیکھتیں تو وہ دوسری جانب دیکھنے لگتا ۔
ایک دن جاوید صاحب اسے اس کی پسندیدہ آئس کریم شاپ پر لے گئے اور باتوں باتوں میں کہا کہ اگر وہ کسی پریشانی میں مبتلا ہے تو وہ بتائے ،تاکہ اس کی اُلجھن دور کی جا سکے،مگر اس نے انکار کر دیا کہ کوئی مسئلہ ہے ۔
علی کی امی نے غور کیا تو ایک بات عجیب لگی کہ جب باورچی خانے میں کچھ پکاتی ہیں تو علی ان کے پاس آکر بیٹھ جاتا ہے ۔انھوں نے یہ بات ڈاکٹر صاحب کو بتائی۔ڈاکٹر صاحب نے کچھ سوچ کر پچھلے دنوں کی خبریں انٹرنیٹ سے نکال کر سنیں ،مگر کسی نتیجے پر پہنچ سکے ۔وہ اتوار کا دن تھا۔علی آج اُٹھا تو بہت مطمئن لگ رہا تھا ۔جیسے وہ کسی پریشان کن مسئلے سے باہر آگیا ہو۔آج اس نے بھر پور ناشتا کیا۔جاوید صاحب دوڑ لگانے گئے ہوئے تھے ،وہ بھی لوٹ آئے۔تب علی صاحب کو مخاطب کیا:”پپا! میں اگر مماکو ایک تحفہ دوں تو آپ انھیں لینے دیں گے؟“
جاوید صاحب نے حیرت سے اس کی طرف دیکھااور بولے :”ہاں ۔“
اس کی امی بھی قریب بیٹھ گئیں ۔علی اپنی امی کی طرف مڑکر بولا:”اور امی! اگرمیں کچن میں ایک کھونٹی لگادوں تو آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں ہو گا؟“
”نہیں ،بالکل بھی نہیں ،مگر کیوں ؟“وہ فوراََ بولیں ۔
”آئیے ،پہلے کھونٹی لگا تے ہیں ۔“علی نے اپنی جیب سے ایک کھونٹی نکالی،پھر ہتھوڑی لینے اسٹور میں چلا گیا۔
جاوید صاحب اور ا ن کی اہلیہ ایک دوسرے کو حیرت سے دیکھنے لگے۔دوسرے لمحے وہ لوٹ آیا۔تینوں اِکٹھے ہو کر باورچی خانے میں پہنچے ۔جاوید صاحب نے علی کی بتائی ہوئی جگہ پر کھونٹی لگادی۔
علی کے چہرے پر اطمینان کے تاثرات تھے۔
امی نے آگے بڑھ کر اس کا ماتھا چوما اور پوچھا:’یہ کیا ہے ؟“
جاوید صاحب بھی خاموشی سے اس کی طرف دیکھ رہے تھے ۔
علی نے سر ہلایا اور بولا:”پہلے میں آپ کوتحفہ دے لوں ۔“یہ کہہ کر وہ اپنے کمرے میں گیا،ایک لفافہ لا کر اپنی امی کو دیا۔
لفافہ کھولا تواندر سے ایک چھوٹا سادوپٹا برآمد ہوا۔وہ ہنس پڑیں ،کیوں کہ د و پٹا بہت چھوٹا تھا ۔
”اس کو میں اوڑھوں ،یہ چھوٹا نہیں ہے ؟“آخر انھوں نے پوچھ لیا۔
علی مسکرایا اور بولا:”آپ اسے ضرور اوڑھیں ،مگر اس وقت جب آپ چولھے کےآ گے کام کر رہی ہوں ،تب آپ کا بڑا دوپٹا یا چادر اس کھونٹی پر ٹنگی رہے گی۔“
”اور اس سے کیا ہوگا؟“جاوید صاحب نے اُلجھن آمیز انداز میں پوچھا۔
اس سے یہ ہو گا کہ مماکو کچن میں کبھی آگ لگنے کے خطرے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔“علی نے جذباتی لہجے میں کہا:”گھروں میں آگ سے جلنے کے جتنے واقعات رونماہوتے ہیں ،ان میں سے اکثر کی وجہ یہی دوپٹا ہوتا ہے ۔اب ایک کھونٹی لگا دی ہے ،یہ چھوٹا دوپٹاوہاں ہر وقت رہے گا ،جب آپ کھانا بنارہی ہوں گی تو اپنا دوپٹا وہاں رکھ کر یہ دوپٹا اوڑھ لیں گی۔“
اب انھیں یاد آگیا کہ اس دن ایک عورت کے جل جانے کی خبر ٹی وی پر دکھائی گئی تھی ۔اب علی کا مسئلہ واضح ہو گیا تھا اور اس نے خود ہی اس کا حل بھی نکال لیا تھا۔
”آج کے بچے تو ایسے ہی حساس ہوتے ہیں ۔ہمیں تو اس بات کا احساس ہی نہیں تھا۔“جاوید صاحب نے تعریفی نظروں سے اپنے بیٹے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔
”اور کوئی بچہ اپنی ماں کو اس سے زیادہ قیمتی اور خوب صورت تحفہ نہیں دے سکتا۔“امی نے علی کو گلے لگاتے ہوئے کہا۔
آخر بیٹا کس کا ہے ۔“جاوید صاحب فخر یہ انداز میں بولے اور پھر تینوں مسکرانے لگے۔
مزید اخلاقی کہانیاں

کامیابی مل گئی
Kamyabi Mil Gayi

ضر ورت بُری بلا ہے
Zarorat Buri Bala Hai

لالچ بُری بلا ہے
Lalach Buri Bala Hai

میرا دل بدل دے
Mera Dil Badal Day

شیر یا بھیڑ
Shair Ya Bhair

بزرگوں کا خیال
Bazurgoon Ka Khayal

کر بھلا۔۔۔ہو بھلا
Kar Bhala ---- Ho Bhala

عید الاضحی
EID Ul Adha

بیٹی اللہ کی رحمت ہے․․․․․!
Baite B Allah Ki Remat Hai

ایک کھانی بڑی پُرانی
Aik Kahni Bari Puarani

معلومات
Maloomat

حقیقی اڑان
Haqeeqi Uraan
Your Thoughts and Comments
مزید مضامین
-
علامہ اقبال
Allama Iqbal
-
”بے جا ڈانٹ ڈپٹ سے بچے“ خوداعتمادی کھو دیتے ہیں
Be Ja Dant Dapat Se Bachay
-
نیک شگون
Naik Shagoon
-
ایک حیرت انگیز مخلوق
aik herat angaiz makhlooq
-
یوم الارض اور ہماری گریٹا
Youm Al Arz Or hamari Greeta
-
فرینکلن ڈیلانو روزویلٹ
Franklin Delano Roosevelt
-
دو پڑوسی
2 Parosi
-
کسان اور شیطان
Kisaan Or Shettan
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.