Roone Wala Darakht - Article No. 1628
رونے والا درخت
یہ درخت بھی چرواہے کی طرح پانی پر جھکا ہوا تھا۔جیسے وہ کسی کی تلاش میں پانی میں جھانک رہا ہے ۔
جمعرات جنوری

ایک دفعہ کا ذکر ہے ۔ایک جل پری سمندر کے کنارے ایک غار میں رہتی تھی۔شام کے وقت جب مچھیرے اپنی کشتیوں میں بیٹھ کر مچھلیاں پکڑنے آتے،تو جل پری کشتی کے ساتھ ساتھ تیرا کرتی اور اُن کی باتیں سنا کرتی تھی۔مچھیرے مزے مزے سے اپنے خوب صورت گاؤں ،ہرے بھرے کھیتوں اور رنگ برنگ کے پھولوں کا ذکر چھیڑتے اور یہ جل پڑی بڑے شوق سے ان کی باتیں سنتی اور حیران ہوتی۔
آخر اس کے دل میں یہ سب خوب صورت چیزیں دیکھنے کا شوق پیدا ہو گیا۔ایک دن جل پری نے اپنے دل میں اس دریا میں تیرنے کا ارادہ کیا،جوان مچھیروں کے گاؤں کے ساتھ ساتھ بہتا ہوا سمندر میں گرتا تھا۔ایک رات جب چاند نے سمندر کو اپنی کرنوں کانورانی لباس پہنا دیا،تو جل پری اُس دریا کی طرف چل کھڑی ہوئی۔دریا کا میٹھا پانی اسے بہت عجیب معلوم ہوا۔
(جاری ہے)
مگر جل پری خوشی سے دریا میں تیرتی رہی اور ہرے بھرے گھاس کے میدانوں کے پاس سے گزر گئی،جہاں گائیں اور بھینسیں گھاس چررہی تھیں۔انہیں دیکھ کر وہ ڈر گئی اور پانی میں پانی چمکدار دُم جلد جلد ہلاتی ہوئی تیزی سے تیرنے لگی۔
جب ستارے چھٹک گئے۔صبح کی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چلنے لگی۔آسمان پر مشرق کی طرف سے ایک زردسی روشنی نمودار ہوئی ،تو جل پری اپنے دل میں ڈری کہ کہیں مجھے کوئی دیکھ نہ لے۔اس خیال کے آتے ہی اس نے اپنا رخ بدل دیا،اور نہایت تیزی سے ہاتھ اور دم مارتی ہوئی اپنے گھر کی طرف لوٹنے لگی۔
عین اس موقع پر ایک نوجوان چرواہا اپنی بھیڑوں کو پانی پلانے کے لئے دریا کی طرف چلا آرہا تھا۔اس کی نظر جل پری کے چاندی جیسے جسم پر پڑ گئی۔اس نے جل پری کو آواز دی۔جل پری نے پلٹ کر اس کی طرف دیکھا۔وہ اس بلا کی حسین تھی کہ اسے دیکھ کر چرواہے کو اپنے آپ کی کچھ سُدھ بُدھ نہ رہی۔وہ حیرت زدہ جوں کا توں کھڑا رہا،اور اس کے منہ سے ایک لفظ تک نہ نکلا۔
جل پری نے چرواہے پر نظر پڑتے ہی زور سے ایک چیخ ماری اور پانی میں غوطہ لگا دیا۔پھر پانی کے نیچے ہی نیچے بڑی تیزی سے سمندر کی طرف تیرنے لگی۔
چرواہا بھی دریا کے کنارے کنارے دور تک چلتا گیا۔لیکن اسے جل پری کا کچھ پتہ نہ چل سکا۔آخر مایوس ہو کر وہ واپس اسی جگہ لوٹ آیا،جہاں دونوں کی آنکھیں چار ہوئی تھیں۔کنارے پر گھنٹوں کے بل بیٹھ گیا اور دریا کی لہروں کی طرف بڑے غور سے دیکھنے لگا۔مگر جل پری نظر نہ آئی۔
سارا دن چرواہا اس اُمید میں کہ شاید میں ایک دفعہ پھر اس جل پری کی پیاری پیاری صورت دیکھ لوں،وہیں بیٹھا رہا۔لیکن جل پری نظر نہ آئی۔
دوسرا دن گزر گیا،پھر تیسرا دن بھی گزر گیا۔مگر جل پری کا کچھ پتہ نہ ملا۔
آخر چرواہے نے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر ہمیشہ کے لئے وہیں دریا کے کنارے بستر جما دیا۔اب تو چرواہا ہر وقت گھٹنوں کے بل بیٹھا رہتا اور ٹکٹکی لگا کر پانی کی طرف بڑے غور سے دیکھتا رہتا۔لیکن جل پری دوبارہ نظر نہ آئی۔
اُدھر جل پری کو اپنے غار میں صحیح سلامت پہنچ کر پھر کبھی انسان اور اس کی چیزوں کو دیکھنے کی جرأت نہ ہوئی اور اس نے دوبارہ سمندر سے نکل کر دریا کا رخ کبھی نہیں کیا۔کچھ عرصے کے بعد چرواہے نے بھوک پیاس اور غم سے وہیں اپنی جان دے دی۔چرواہے کے دوست جب اسے تلاش کرتے کرتے دریا پرپہنچے تو چرواہے کی لاش کنارے پر پڑی تھی۔لاش اس قابل نہ تھی کہ اسے شہر لے جا کر دفن کیا جاتا۔چنانچہ اس کے سب دوستوں نے یہ فیصلہ کیا کہ اسے یہیں دریا کے کنارے پر ہی دفن کر دیا جائے۔دوسرے سال اس کی قبر سے ایک ننھی منی کو نپل پھوٹی اور جب کئی سال گزر گئے تو وہ کونپل بڑھتے بڑھتے ایک بہت بڑا اور گھنا درخت بن گیا۔
خدا کی شان!یہ درخت بھی چرواہے کی طرح پانی پر جھکا ہوا تھا۔جیسے وہ کسی کی تلاش میں پانی میں جھانک رہا ہے ۔اور جب شام کی ہوا اس کے پتوں میں سے گزرتی تو ایسی آواز پیدا ہوتی جیسے کوئی آہیں بھر رہا ہو۔لوگوں میں یہ درخت اب تک”رونے والا درخت“کے نام سے مشہور ہے۔
مزید اخلاقی کہانیاں

ایمانداری کا انعام
Imaandari Ka Inaam

آپ کو دیکھا جارہاہے
Ap Ko Dekha Ja Raha Hai

عقل مند کی تلاش
Aqalmand Ki Talash

اصل وجہ
Asal Waja

سمندری پریاں
Samundari Pariyaan

ممانی کا حج
Mumani Ka Hajj

گاوٴں کا ڈاکٹر
Gaoon Ka Doctor

سمندری پریاں آخری قسط
Samundari Pariyaan Akhri Qist

بطخ کے انڈے
Batakh K Anday

میری کتاب
Meri Kitab

فہد کا بلا
Fahad Ka Balla

ضدی مچھلی کا انجام
Ziddi Machli Ka Injaam
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2021, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.