Sabar Ka Phal - Article No. 2386
صبر کا پھل - تحریر نمبر 2386
پھوپھو کو احساس ہوا کہ جو بچی ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی اس بچی نے آج ان کے لئے اتنا کچھ کیا ہے۔یہ سوچ کر پھوپھو نادم ہو گئیں۔اب وہ ایان کی طرح فزا سے بھی اچھا سلوک کرنے لگیں۔
جمعرات 3 نومبر 2022
زنیرا،میرپور خاص
فزا اور ایان دونوں بہن بھائی تھے۔ان کے امی ابو ٹرین حادثے میں فوت ہو گئے تھے،اس لئے وہ دونوں اپنی پھوپھو ثمینہ کے ساتھ رہتے تھے۔پھوپھی فزا سے سارے گھر کا کام کراتی تھیں۔یہ سب دیکھ کر ایان کو بہت دکھ ہوتا۔وہ اپنے جیب خرچ سے جو چیز خریدتا اور رات کو اپنی بہن کے ساتھ کھاتا،کیونکہ پھوپھی فزا کو جیب خرچ نہیں دیتی تھیں۔وہ فزا کو اسکول بھی نہیں بھیجتی تھیں۔پھوپھا کا شہر سے باہر بڑا کاروبار تھا۔یوں ہی دن گزرتے گئے۔ایان اور فزا اب تھوڑے بڑے اور سمجھ دار ہو گئے تھے۔معمول کے مطابق آج بھی ایان اپنی پھوپھو کے ساتھ بازار گیا تھا۔ایان کے پاس صرف پچاس روپے تھے۔اس نے ان پیسوں میں بہن کے لئے چوڑیاں خرید لی تھیں۔
پھوپھو اور ایان بازار گئے تب فزا گھر میں جھاڑو لگا رہی تھی کہ اسے پھوپھو کے کمرے میں قدموں کی آہٹ سنائی دی۔
اس نے قریب پڑا ڈنڈا اُٹھایا اور آہستہ آہستہ پھوپھو کے کمرے کی طرف چل دی اور چھپ کر کھڑکی سے دیکھنے لگی۔ایک چور ہاتھ میں گٹھڑی اُٹھائے باہر کی طرف آ رہا تھا۔فزا یہ سب دیکھ کر دروازے کے پیچھے چھپ گئی۔جیسے ہی چور باہر آیا فزا نے ڈنڈا گھما کر اس کے سر پر دے مارا۔چور دھڑام سے گر پڑا۔اتنے میں گھنٹی کی آواز آئی۔
فزا نے جب دروازہ کھولا تو اس کی پھوپھو سامنے کھڑی تھیں۔اس نے سارا ماجرا سنایا۔پھوپھو نے بچوں کے ساتھ مل کر چور کو رسیوں سے باندھ دیا اور پولیس کو فون کیا۔پولیس آکر چور کو لے گئی۔پھوپھو کو احساس ہوا کہ جو بچی ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی اس بچی نے آج ان کے لئے اتنا کچھ کیا ہے۔یہ سوچ کر پھوپھو نادم ہو گئیں۔اب وہ ایان کی طرح فزا سے بھی اچھا سلوک کرنے لگیں۔
فزا اور ایان دونوں بہن بھائی تھے۔ان کے امی ابو ٹرین حادثے میں فوت ہو گئے تھے،اس لئے وہ دونوں اپنی پھوپھو ثمینہ کے ساتھ رہتے تھے۔پھوپھی فزا سے سارے گھر کا کام کراتی تھیں۔یہ سب دیکھ کر ایان کو بہت دکھ ہوتا۔وہ اپنے جیب خرچ سے جو چیز خریدتا اور رات کو اپنی بہن کے ساتھ کھاتا،کیونکہ پھوپھی فزا کو جیب خرچ نہیں دیتی تھیں۔وہ فزا کو اسکول بھی نہیں بھیجتی تھیں۔پھوپھا کا شہر سے باہر بڑا کاروبار تھا۔یوں ہی دن گزرتے گئے۔ایان اور فزا اب تھوڑے بڑے اور سمجھ دار ہو گئے تھے۔معمول کے مطابق آج بھی ایان اپنی پھوپھو کے ساتھ بازار گیا تھا۔ایان کے پاس صرف پچاس روپے تھے۔اس نے ان پیسوں میں بہن کے لئے چوڑیاں خرید لی تھیں۔
پھوپھو اور ایان بازار گئے تب فزا گھر میں جھاڑو لگا رہی تھی کہ اسے پھوپھو کے کمرے میں قدموں کی آہٹ سنائی دی۔
(جاری ہے)
فزا نے جب دروازہ کھولا تو اس کی پھوپھو سامنے کھڑی تھیں۔اس نے سارا ماجرا سنایا۔پھوپھو نے بچوں کے ساتھ مل کر چور کو رسیوں سے باندھ دیا اور پولیس کو فون کیا۔پولیس آکر چور کو لے گئی۔پھوپھو کو احساس ہوا کہ جو بچی ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی اس بچی نے آج ان کے لئے اتنا کچھ کیا ہے۔یہ سوچ کر پھوپھو نادم ہو گئیں۔اب وہ ایان کی طرح فزا سے بھی اچھا سلوک کرنے لگیں۔
Browse More Moral Stories
گلہری
Gulehri
کایا پلٹ
Kaya Palat
نیکی کا صلہ
Naiki Ka Sila
شیر کا ڈرپوک بچہ
Sher Ka Darpook Bacha
قیمتی موتی کی تلاش
Qeemti Moti Ki Talash
ایثار کا پیکر
Essar Ka Peekar
Urdu Jokes
سرکس کا مالک
circus ka malik
دکان
Dukan
مزدور
Mazdoor
میڈیکل
medical
”امی“
Ami
بچپن میں
bachpan mein
Urdu Paheliyan
اس کا دیکھا ڈھنگ نرالا
uska dekha rang nirala
کوئی نہ دیکھے اور دکھلائے
koi na dekh or dikhaye
دنیا میں ہے ایک خزانہ
duniya mein hai ek khazana
دھرتی سے نکلا اک بالک
dharti se nikla ek balak
دیکھی اک نازک سے بیٹی
dekha ek nazuk si beti
بھرا بھرا تھا ایک مکان
bhara bhara tha ek makan
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos