
Sadqe Ki Ehmiyat - Article No. 1570
صدقے کی اہمیت
مدثر اور عابد دونوں بہت اچھے دوست تھے۔دونوں ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے۔آج عابد بہت اداس تھا۔مدثر نے پوچھنا چاہا لیکن پہلے پیریڈ کی گھنٹی بج گئی اور یوں سارے پیر یڈز میں مدثر عابد سے اس کے اداس ہونے کی وجہ نہ پوچھ سکا۔
پیر 11 نومبر 2019

اقراء گل
مدثر اور عابد دونوں بہت اچھے دوست تھے۔دونوں ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے۔آج عابد بہت اداس تھا۔مدثر نے پوچھنا چاہا لیکن پہلے پیریڈ کی گھنٹی بج گئی اور یوں سارے پیر یڈز میں مدثر عابد سے اس کے اداس ہونے کی وجہ نہ پوچھ سکا۔
(جاری ہے)
چند لمحوں کے بعد سر احمد کلاس میں تشریف لائے اور بہت شفقت بھرے لہجے میں انہوں نے بچوں سے کہا۔”پیارے بچو! آج ہم صدقے کے بارے میں پڑھیں گے“سارے بچے بہت توجہ سے سر کی بات سننے لگے۔سرنے بچوں کو بتایا کہ”اللہ کی راہ میں کوئی بھی چیز ثواب کی نیت سے خرچ کرنا صدقہ کہلاتاہے “مزید وضاحت کرتے ہوئے بولے کہ”ہم اللہ کی راہ میں صدقہ کریں گے تو اس سے نہ صرف ہمارے گناہ معاف ہوں گے بلکہ ہماری بہت سی بیماریاں بھی ختم ہو جائیں گی اور ہمیں بہت سا ثواب ملے گا۔“ سر کی باتیں نہ صرف کلاس کے بچے غور سے سن رہے تھے بلکہ ان کے تجسس میں مزید اضافہ ہورہا تھا۔اسی تجسس بھرے لہجے میں عرفان نے سر سے پوچھا کہ”ہم کیسے صدقہ کر سکتے ہیں؟“
سرنے جواب دیا کہ ہم صدقہ کسی بھی ضرورت مند کی ضرورت پوری کر کے کر سکتے ہیں ۔ہم کسی بھی جاندار کو کھانا کھلاسکتے ہیں۔جانور ہوں یا انسان ان کی بھوک پیاس کو ختم کرنے کے لیے ان کی مدد کر سکتے ہیں۔
پرندوں کو پانی پلانا اور دانا کھلانا بھی صدقہ ہے۔یہی نہیں ہم چھوٹے چھوٹے کیڑے مکوڑوں کو بھی کھانا ڈال کر ثواب کما سکتے ہیں ۔سب سے بہترین اور آسان صدقہ علم کے راستے میں کسی کی مدد کرنا ہے اور علم کے راستے میں کیے گئے صدقے کو صدقہ جاریہ کہتے ہیں جس کا ثواب ہمیشہ ملتا رہتاہے۔
ساری کلاس کو صدقے کے بارے میں جان کر بہت خوشی ہوئی اور سب نے مل کر وعدہ کیا کہ وہ بھی آج سے صدقے کو اپنی زندگی کا معمول بنائیں گے۔خاص طور پر وہ کلاس میں تعلیمی میدان میں ایک دوسرے کی بھر پور مدد کریں گے۔سر ساری کلاس سے بہت خوش ہوئے اور سارے بچوں کو شاباش دی۔ مدثر جیسے ہی گھر گیا اس نے اپنی پاکٹ منی سے جو رقم بچائی ہوئی تھی فوراً نکالی اور بازار سے مدثر کے لیے ایک نئی اسلامیات کی کتاب خریدی ۔کیونکہ وہ جانتاتھا کہ اس کا دوست اس کی طرح امیر نہیں ہے اور وہ اس کتاب کے ذریعے سر سے کیے گئے وعدے کو بھی پورا کرنا چاہتا تھا۔
شام کو مد ثر عابد کے گھر گیا اور عابد کو کتاب پیش کی تو عابدکی آنکھوں میں آنسو آگئے۔اس نے خوشی سے مدثر کو گلے لگایا۔پیارے بچو!ہمیں بھی عابد اور مدثر کی طرح اپنے دوستوں کے ساتھ مل جل کر رہنا چاہیے اور مدثر کی طرح صدقے کو اپنی زندگی کا معمول بنانا چاہیے کیونکہ صدقے سے اللہ اور اس کا رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوں گے اور ہم دنیا اور آخرت میں سرخ روہونگے۔اللہ ہم سب کو صدقے جیسی عظیم نیکی کی توفیق دے۔(آمین)
مزید اخلاقی کہانیاں

شہزادوں کا امتحان
Shehzadoon Ka Imtehan

سوہا شہزادی
Soha Shehzadi

اوہ میرا پیارا مٹو
Oh Mera Pyara Matto

بہن کی محبت
Behan Ki Mohabbat

کوئل کا انتقام
Koyel Ka Inteqam
عالم کی عمر
Aalim Ki Umr

بے زبانوں پر ظلم
Bezubanoon Per Zulm

کر درگزر۔۔تحریر:طیبہ ثناء
Kar Darguzar

خرگوش کے کارنامے
Khargosh K Karname

آزادی کی کاوشیں
Azaadi Ki Kavishein

حال میں ماضی
Haal Mein Maazi

میری کہانی
Meri Kahaani
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.