Safaid Bakri - Article No. 1104

سفید بکری - تحریر نمبر 1104
ایسے میں عزیز کی منزل میں چندبچے سیڑھیوں کے نیچے گھات لگائے بیٹھے تھے۔ سب کی نظر میں کھلے دروازے پرلگی تھیں۔ کچھ دیر بعد ایک بکری دروازے سے اندر داخل ہوئی اوراِدھر اُدھرد دیکھتی ہوئی صحن کی طرف چلی گئی۔
اتوار 8 اپریل 2018
(جاری ہے)
ایک دوپہر بچے حسب عادت گھات لگائے بیٹھے تھے کہ ایک بکری اندر آئی۔ بکری کے سارے جسم پر چاندی جیسے سفید بال تھے۔ بچوں نے نعرہ لگایا اور دو بچے اِکٹھا بکری پر سوار ہو گئے۔ ایک بچے نے جیسے ہی بکری کی دُم پکڑ کے زور سے کھینچی ، بکری ایک دَم اچھلی۔ بکری کے اوپر بیٹھے دونوں کے بچے گر پڑے۔ اچانک بکری کا قد بڑھنے لگا۔ دیکھتے ہی دیکھتے بکری کا قد ایک گائے کے برابر ہو گیا۔ یہ دیکھ کربچے خوف زدہ ہو گئے اور گھبرا کر وہاں سے بھاگنا چاہا مگر بکری نے کسی بچے کو بھاگنے کا موقع نہیں دیا۔ اس نے سر جھکایا اور ایک بچے کو زور سے ٹکر مار دی۔ بچے اُچھل کر دور جا گرا۔ بکری نے اپنی اگلی ٹانگوں سے دو بچوں کو دھکیل دیا۔ جیسے ہی کوئی بچہ بھاگنے کی کوشش کرتا، بکری اسے ٹکر مار کر گرادیتی اورپھر اپنے کھروں سے کچل دیتی۔ بکری نے مار مار کر ان شریر بچوں کا برا حال کر دیا۔ جب بچے پے در پے لگنے والی چوٹوں سے نڈھال ہو کر گر پڑے تو بکری کا قد چھوٹا ہونے لگا۔ جب اس کا قد عام بکری جتنا ہو گیا تو وہ چپکے سے باہر نکل گئی۔بچوں کی چیخیں سن کر گھر کے بڑے جاگ اٹھے۔ جب وہ وہاں پہنچے بچے درد سے کراہ رہے تھے۔ بڑوں کے پوچھنے پر بچے خوف کے مارے کچھ نہ بتا سکے۔جس وقت عزیزی منزل میں یہ تماشا ہوا، کچھ راہ گیر محلے داروں نے ایک سفید داڑھی والے بزرگ کو عزیزی منزل سے نکلتے دیکھا۔ ان بزرگ کے بال چاندی کی طرت سفید تھے۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ بزرگ کون تھے مگر وہ عزیز ی منزل کے بچوں کو ایسا سبق دے گئے تھے کہ آئیندہ وہاں پناہ لینے والی کسی بکری کو کسی بچے نے تنگ نہیں کیا۔
Browse More Moral Stories

جادو کی دیگ
Jadu Ki Deeg

شیر اور چوہا۔۔تحریر:ابوعبدالقدوس محمد یحییٰ
Sher Aur Chooha

یہ شادی نہیں ہو سکتی
Yeh Shaadi Nahi Ho Sakti

پانی کی قدر کریں
Pani Ki Qadar Karen

دشمن اناج کا
Dushman Anaaj Ka

عظیم قائد کی اصول پسندی
Azeem Quaid Ki Asool Pasandi
Urdu Jokes
ایک بے وقوف
aik bewakoof
سائنسدان
Sciencedan
صاحب اپنے دوست سے
Sahib apne dost se
ٹرین
Train
ویٹ مشین
weight machine
ماہر نفسیات
mahir e nafsiyat
Urdu Paheliyan
بھرا بھرا تھا ایک مکان
bhara bhara tha ek makan
ہری ہری پانی میں گھولی
hari hari pani me gholi
پہلے شوق سے کھائیے
pehle shok sy khaiye
دہلی پہنچے ڈھاکہ پنچے جا پہنچے قندھار
delhi punche dhaka punche ja punche qandhar
اٹھ نہیں سکتا ہے
uth nahi sakta hai
رکھی تھی وہ چپ چاپ کیسی
rakhi thi wo chup chaap kaise