
Samundari Pariyaan - Article No. 1764
سمندری پریاں
ایک وقت ایسا بھی تھا کہ سمندر میں کوئی پری نہیں رہتی تھی۔
جمعہ 10 جولائی 2020

ایک وقت ایسا بھی تھا کہ سمندر میں کوئی پری نہیں رہتی تھی۔سمندر میں رہنے والی مخلوق کو معلوم تھا کہ پریاں تمام جان دار چیزوں پر نہایت مہربان ہوتی ہیں۔جب ان میں کوئی دکھ بیماری یا مصیبت ہوتی ہے تو وہ ان کا پورا پورا خیال رکھتی ہیں،اس لئے سب رنجیدہ تھے کہ ہم نے ایسی کیا خطا کی ہے،جو ہمارے ہاں پریاں آکر نہیں رہتیں۔چنانچہ سمندر کے سارے رہنے والوں نے پرستان میں اپنا ایلچی بھیجا اور وہاں کے بادشاہ سے درخواست کی کہ کچھ پریاں سمندر میں بھی بسنے کے لئے بھیج دی جائیں ،تاکہ ہمارے آڑے وقتوں پر کام آجائیں۔ایلچی جب پرستان کے بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کی”جو پریاں ہمارے ہاں آکر رہیں گی،ہم ان کے ساتھ نہایت مہربانی سے پیش آئیں گے اور انھیں خوش رکھنے میں حتی المقدور کوئی کسر نہیں رکھیں گے“۔
(جاری ہے)
بادشاہ اپنی درباری پریوں سے مخاطب ہو کر بولا ”تم نے سنا،سمندر کا ایلچی ہمارے پاس کیا درخواست لے کر آیا ہے؟اب بتاؤ ،تم وہاں جانا اور نیلے سمندر کے پانی کے نیچے رہنا پسند کرتی ہو؟پریوں نے کانپ کر کہا:ہم وہاں جانے اور رہنے کے لئے بالکل تیار نہیں۔ہم یہیں خوش ہیں۔اس کے بعد بادشاہ نے جنگل کی پریوں کو بلایا اور ان سے پوچھا کہ سمندر میں جا کر رہنے میں تمہاری کیا مرضی ہے؟وہ بھی سب سر ہلا کر کہنے لگیں کہ یہ ہرے بھرے جنگل ،پھلوں پھولوں سے لدے ہوئے باغات،ان میں بولتی چڑیاں اور کھیلیں کرتے ہوئے جانور چھوڑ کر کہیں جانا ہمیں گوارا نہیں ۔بادشاہ نے اسی طرح باری باری تمام پریوں کی مرضی معلوم کی اور سب سے سمندر میں جانے سے کھلم کھلا انکار کر دیا۔اب صرف پانی کی پریاں رہ گئی تھیں۔آخر میں بادشاہ ان کی طرف مخاطب ہوا اور یہ دیکھ کر ہر ایک کو حیرت ہوئی کہ وہ بلا جھجک فوراً تیار ہو گئیں اور کہنے لگیں”ہم تو خدا سے چاہتے تھے کہ کسی طرح ان ندی نالوں،تالابوں،کنوؤں اور باؤلیوں سے باہر نکلیں ۔گھر بیٹھے ہماری مراد پوری ہوئی۔اتنے لمبے چوڑے اور گہرے سمندر کا کیا کہنا ہے۔
ہمارے اچھلنے کودنے ،بھاگنے دوڑنے کے لئے اس سے زیادہ اچھی کون سی جگہ ہو سکتی ہے؟وہاں ہزاروں لاکھوں قسم کی مچھلیاں ہیں اور مچھلیوں کے علاوہ طرح طرح کے عجائبات۔اب جہاں جہاں ہم رہتے ہیں،ان میں چند مچھلیوں اور چھوٹے چھوٹے جھینکا جیسے جانوروں کے سوا کیا رکھا ہے؟بڑے سے بڑا دریا بھی ہمارے لئے کافی نہیں،جب کہ ندی نالوں کو ہم قید خانے سے کم نہیں سمجھتے۔حضور !ہماری اس سے بڑھ کر کوئی تمنا نہیں کہ ہم سمندر کی پریاں بن جائیں۔ہاں ایک بات کا خیال رہے کہ ہم پانی میں کس طرح رہ سکیں گے؟دوسرے اپنے تمام زندگی بھر کے ساتھیوں کو اچانک چھوڑنے کے خیال سے دل دکھنا ہے۔ہمیشہ کے لئے ہم کو انہیں خدا حافظ کہنا پڑے گا اور پھر ہم اپنے پیارے بادشاہ اور ملکہ کی صورت بھی شاید کبھی نہ دیکھ سکیں۔
بادشاہ نے کہا”نہیں ،ایسا نہیں ہو گا۔ان باتوں کا ذرا خیال نہ کرو۔جب تمہارا دل چاہے،روزانہ رات کے وقت تم اوپر آسکتی ہو اور چاندنی رات میں ہم میں سے بعض پریاں سمندر کے کنارے ریٹ پر جا کر تمہارے ساتھ کھیلا کودا اور گایا بجایا کریں گی،لیکن دن میں ہم سب اپنا اپنا کام کریں گے،البتہ ہمارا ایک دوسرے سے ملنا دشوار ہے۔رہا سمندر کے اندر ہر وقت رہنا،یہ معمولی بات ہے ۔میں تمہاری موجود و صورت تبدیل کردوں گا اور تم کو پانی میں رہنے سے کوئی دقت نہیں اٹھانا پڑے گی۔پاؤں کی جگہ تمہاری مچھلیوں کی سی دمیں پیدا ہو جائیں گی اور پھرتم سمندر کی ہر مخلوق کی طرح بخوبی تیرا کرو گی۔بلکہ ان سے بھی زیادہ پھرتی کے ساتھ۔بادشاہ کی یہ تقریر سن کر سمندر کا ایلچی بھی خوش ہو گیا کہ ان کی عرض بھی قبول ہو گئی اور سمندر کی نئی پریاں بھی خوش تھیں کہ انھیں سمندر کی نئی حکومت ملی۔چنانچہ جب یہ پانی کی پریاں سمندر کے کنارے پہنچیں تو ان کے چھوٹے چھوٹے پاؤں آپس میں جڑ کر ایسی خوبصورت چھوٹی چھوٹی مچھلیوں کی دمیں بن گئے کہ ان کے تصور میں بھی نہیں آ سکتا تھا اور وہ اپنے ہاتھوں سے پانی چیرتی اور تیرتی ہوئی اپنے گھر کی طرف چلی گئیں۔پریوں کو سمندرمیں کرنے کے لئے بے انتہا کام تھے،کیوں کہ سارے بڑے جانور چھوٹوں کو ستایا اور مار ڈالاکرتے تھے۔
مزید اخلاقی کہانیاں

قابلِ معافی
Qabil E Maffi

پچھتاوہ
Pachtawa

فوری خبر
Foori Khbar

کیسا دوست
Kaisa Dost

خوشگوار زندگی
Khushgawar Zindagi

بھینس کے بارے میں معلومات
Bhens K Bare Main Malomat

شمائلہ اور چالاک بھیڑیا
Shumaila Aur Chalak Bheriya

آنے والا دور
Aane Wala Dorr

برفانی مہم جوئی
Barfani Muhim Joyi

ایک نیا عزم
Aik Naya Azm

رحم دل دوست
Rehem Dil Dost

مجھے بکرا چاہئے
Mujhe Bakra Chahiye
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.