Sehrai Thar - Article No. 1566
صحرائے تھر
صحرائے تھر دنیا کا نواں بڑا گرم ترین صحرا ہے۔اس کا کل رقبہ100,000مربع میل(160,000مربع کلو میٹر)ہے۔
جمعرات نومبر

محمد فرحان اشرف
صحرائے تھر دنیا کا نواں بڑا گرم ترین صحرا ہے۔اس کا کل رقبہ100,000مربع میل(160,000مربع کلو میٹر)ہے۔صحرائے تھر پاکستان کی جنوب مشرق اور بھارت کی شمال مغربی سرحد پر واقع ہے۔اس صحرا کی350کلو میٹر طویل سرحد بھارت سے ملتی ہے۔
(جاری ہے)
اس صحرا میں تاریخی مساجد،مندر ،گرینائٹ کے پہاڑ،نمک کی جھیلیں اور زیر زمین کوئلے کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔
تھر میں ننگر پار کر،مٹھی ،اسلام کوٹ ،چھاچھر و،کانٹیو،چیلہار ،کھینسر اور ڈیپلو کو نمایاں مقام حاصل ہے۔مٹھی اس کا ضلعی ہیڈ کواٹر ہے۔ماروی کے دیس میں16لاکھ سے زائد افراد بستے ہیں۔ مقامی آبادی جھونپڑیوں میں رہتی ہے جسے چونرا کہا جاتاہے ۔واضح رہے کہ تھر میں گول جھونپڑی کو چونرا اور کمرے یا بر آمدے کی شکل والی جھونپڑی کو لانڈھی کہا جاتاہے۔تھر کے مسلمانوں اور ہندوؤں کی جھونپڑیاں عموماً مختلف ہوتی ہیں،مگر ایسا ضروری بھی نہیں ۔مسلمان اپنے چونرے کی چھت گنبد کی طرح گول بناتے ہیں جب کہ ہندو کے چونروں کی چھت پنسل کی نوک کی مانند ہوتی ہے۔یہ چونرا گندم کے بھوسے یاروئی ملے کیچڑ(گارے)سے تعمیر کیا جاتاہے۔
گول دیوارکے اوپر لکڑی سے بنا فریم رکھا جاتاہے۔جس میں صحرائی گھاس شامل ہوتی ہے اور اس کی شکل چھتری کی طرح ہوتی ہے۔یہ طرز تعمیر افریقا میں موجود گول کمروں سے مماثلت رکھتا ہے۔اکثر گاؤں دس بارہ چونروں پر مشتمل ہوتے ہیں ۔آبادی ایسے مقام پر ہوتی ہے جہاں دوریت کے بڑے ٹیلوں کے مابین پانی جمع ہو سکے جسے مقامی زبان میں ”بھٹ“کہا جاتاہے۔بھٹ کے معنی ہیں”ٹیلہ“۔پانی کے قدرتی تالاب کو”ترائی“کہا جاتاہے۔
تھر کے موسموں میں”چوماسہ“کو خصوصی مقام حاصل ہے۔یہ موسم چار مہینے رہتاہے۔اس دوران برسات میں ہر طرف سبزہ ہی سبزہ نظر آتاہے۔اس موسم کی خنک ہوائیں انسانی وجود پر رومانوی سحر طاری کر دیتی ہیں۔یہاں کی زراعت میں کالا تل،سفید تل،گوارا،جوار،ٹماٹر،تربوز،تھری خربوزہ اور چبڑی کی کاشت بھی ہوتی ہے۔اس کے علاقہ ڈیپلو میں بغیر کھادکے بھی فصلیں کاشت کی جاتی ہیں ۔لوبان اور چندن کے درخت بھی کہیں کہیں موجود ہیں۔مور ،تلور،تیتر،بھٹ تیتر اور ہرن جیسے خوب صورت جانور تھر کی جنگلی حیات کا حصہ ہیں۔پانی کی کمی اور غیر قانونی شکار کی وجہ سے یہ روز بہ روز نا پید ہوتے جارہے ہیں۔
صحرائے تھر میں سواری کے لیے اونٹ یا پھر جنگ عظیم دوم کے ٹرک استعمال ہوتے ہیں،جنھیں ”کیکڑا“کہا جاتاہے۔البتہ اب کئی علاقوں میں سڑکیں بن جانے کی وجہ سے جدید ٹرانسپورٹ بھی آسانی سے دستیاب ہو جاتی ہے،مگر ایسے علاقے محدود ہیں۔میرپور اور مٹھی کی رابطہ سڑک کی تعمیر ہو چکی ہے۔ضلع تھر کو عمر کوٹ اور بدین سے بذریعہ سڑک ملا دیا گیا ہے۔فراہمی آب کے بہت سے منصوبے بھی مکمل ہو چکے ہیں۔
صحرائے تھر میں زہریلے سانپوں کی کثرت ہے۔مرکز صحت صرف قصبوں نما شہروں میں واقع اور وہاں بھی سانپ کاٹنے کی ویکسین کی عدم دستیابی کی شکایت رہتی ہے۔ننگر پار کر کا علاقہ عمر کوٹ سے کم وبیش 200کلو میٹرکی مسافت پر رن کچھ اور تھر کے سنگم پر بھارتی سر حد کے نزدیک واقع ہے۔ننگر پار کر سے قبل ایک چھوٹا سا گاؤں بھالو ہے۔جو سندھ کی معروف لوک داستان عمر ماروی کی ہیروئن کا گاؤں تھا۔بھالو کے بعد بوڈ یسر کا علاقہ ہے،جہاں بارانی جھیل کے قریب اکثر مورمحورقص ہو کر جنگل میں منگل کا سماں باندھ دیتے ہیں۔تھر موسم برسات میں نہایت حسین ہو جاتاہے۔
مزید اخلاقی کہانیاں

ایک حیرت انگیز مخلوق
Aik Herat Angaiz Makhlooq

بالے کا گھوڑا۔ تحریر: مختار احمد
Bale Ka Ghora

جناح کیپ کہاں سے آئی؟
Jinah Cap Kahan Se Aayi

حَواری
Hawari Malomaat Hi Maloomaat

دو چوہے
Dou Chuhey

میمنے کا بھائی
Maimnay Ka Bhai

ایک کھانی بڑی پُرانی
Aik Kahni Bari Puarani

غریب ہونا جرم نہیں
Ghareeb Hona Jurm Nehin

گھر کا بھوت
Gher Ka Bhoot

ہمارا کارنامہ
Hamara Karnama

کھودا پہاڑ نکلا چوہا
Khoda Pahar Nikla Chooha

لالچی دھوبی
Laalchi Dhobi
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2021, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.