Shehad Ki Aik Boond - Aakhri Hissa - Article No. 2147

Shehad Ki Aik Boond - Aakhri Hissa

شہد کی ایک بوند (آخری حصہ) - تحریر نمبر 2147

جھگڑا شہد کی ایک بوند سے شروع ہوا

جمعہ 24 دسمبر 2021

داروغہ نے ایک ایک سے تفتیش کی اور کہا:جاؤ،دیکھو،کریانہ فروش زندہ ہے یا گزر گیا؟لوگوں نے آ کر اطلاع دی کہ کریانہ فروش زندہ ہے۔اسے صرف سر پر چوٹ آئی ہے۔باقی خیریت ہے۔داروغہ نے سب زیر حراست لوگوں کو قاضی کے حضور بھیج دیا اور لکھا:عالی رتبہ قاضی جو فیصلہ بھی دیں گے،اس پر عمل ہو گا۔
قاضی نے کریانہ فروش،میاں شکاری،کریانہ فروش کے ہمسائے اور اس کے ساتھیوں سے جھگڑے کی تفصیل چاہی۔
اس کے بعد گویا ہوا: نیولا،جانور ہے،وہ ایک بوند شہد چاٹنے کا خواہشمند تھا۔سو اس بیچارے کو سزا نہیں دی جا سکتی۔کتا بھی جانور ہے۔مانا کہ وہ نیولے پر حملہ آور ہوا مگر اسے بھی سزا نہیں دی جا سکتی۔البتہ اگر کریانہ فروش ذرا گزر اور صبر و تحمل سے کام لیتا،تو اس کے ہاتھوں کتا ہلاک نہ ہوتا اور اگر شکاری تھوڑے سے صبر و تحمل اور درگزر سے کام لیتا تو کریانہ فروش پر حملہ نہ کرتا کیونکہ یہ اسی کی غلطی تھی کہ وہ شکاری کتے کو اپنے ساتھ بازار لے آیا تھا۔

(جاری ہے)


لوگ بھی اپنے ہمسائے کی طرف داری کی خاطر جمع ہو گئے تھے اور اگر انہوں نے شکاری کو زدو کوب کیا تو دراصل اپنی دانست میں اپنے آشنا ہمسائے کے دفاع کی خاطر کیا۔ہمارے خیال میں سب لوگوں کو جرمانہ بھی ہونا چاہیے اور سزا بھی کیونکہ ان میں سے جس کسی پر بھی دوسرے کی طرف سے زیادتی ہوئی تو اس پر لازم تھا کہ داروغہ اور حاکم سے رابطہ کرتا انہیں نہیں چاہیے تھا کہ وہ بات کا بتنگڑ بنا دیتے۔
اب کہو،کسی کو کوئی شکایت ہے؟
تمام حاضرین خاموش رہے۔قاضی نے کہا:تم سب لوگوں کا دراصل ایک ہی گناہ ہے اور وہ ہے نادانی اور بے علمی۔جب تک لوگ ان پڑھ اور نادان رہیں گے،روزانہ اس طرح کے مسئلے پیدا ہوتے رہیں گے۔اگر لوگ پوری طرح تعلیم یافتہ اور فرض شناس ہوں تو کوئی شکاری اپنے شکاری کتے کو ہمراہ لیے بازار میں نہ آئے اور کوئی کریانہ فروش بلی کے بجائے کسی بے تربیت نیولے کو اپنی دکان میں نہ رکھے اور اگر کتا نیولے پر حملہ کر دے تو کتے کے سر پر ترازو کی ڈنڈی مار کر اسے ہلاک نہ کرے بلکہ قاضی سے رجوع کیا جائے،ہرجانہ لیا جائے اور جھگڑا ختم اور اگر کتا مارا جائے تو کوئی شخص کوزہ کسی کے سر پر نہ دے مارے بلکہ قاضی سے رجوع کرے اور کتے کی موت پر ہرجانہ طلب کرے۔

جب شہر میں داروغہ،محتسب،حاکم اور قاضی موجود ہیں تو یہ چھوٹے موٹے جھگڑے حل ہو جاتے ہیں،بڑا عیب تو جہالت اور بے علمی ہے۔ ساری جنگیں اور جھگڑے ابتداء میں معمولی ہوتے ہیں اور نادان اور بے علم لوگ انہیں بڑھا کر بڑا بنا دیتے ہیں۔یہ جھگڑا بھی تو شہد کی ایک بوند سے شروع ہوا۔اب چونکہ شکاری ہی اس فتنے کا باعث ہوا اور اس کا کتا ہلاک ہو چکا اور کسی کو کوئی شکایت بھی نہیں رہی لہٰذا میں سب لوگوں کو بری کرتا ہوں۔

Browse More Moral Stories