Shikayat - Article No. 2113

Shikayat

شکایت - تحریر نمبر 2113

میں نے آپی کے لئے بُرا سوچا،جس کی سزا ڈانٹ کی صورت میں مجھے ملی

ہفتہ 13 نومبر 2021

ردا فاطمہ،سرگودھا
شمائلہ بہت پیاری بچی تھی۔اپنی امی کی ہر بات مانتی تھی،لیکن اس میں ایک خامی بھی تھی۔دوسروں کی شکایت کرنا اسے بہت پسند تھا۔اس کی بڑی بہن کا نام رابعہ تھا۔ایک دن امی کی سہیلیوں کو گھر آنا تھا۔وہ مہمانوں کے لئے کھانے پینے کی چیزیں لینے جا رہی تھیں۔
جاتے ہوئے رابعہ سے کہا:”بیٹی!میں ذرا سودا سلف لینے جا رہی ہوں۔
تم گھر کا اور شمائلہ کا بہت خیال رکھنا۔“
رابعہ نے کہا:”ٹھیک ہے امی!آپ بے فکر ہو جائیں۔“
امی چلی گئیں تو رابعہ پڑھنے کے لئے ڈرائنگ روم میں آ گئی۔لکھتے لکھتے جب اس کے قلم سے سیاہی ختم ہو گئی تو شمائلہ کو آواز دی:”شمائلہ جلدی سے سیاہی لے آؤ۔“
شمائلہ آپی کو سیاہی دے کر ابھی کمرے سے نکلی ہی تھی کہ آپی کی آواز آئی:”شمائلہ!جلدی سے صفائی والا کپڑا لے کر آؤ۔

(جاری ہے)

“شمائلہ جب کپڑا لائی تو دیکھا کہ ڈرائنگ روم کے سفید فرش پر نیلی سیاہی پھیلی ہوئی ہے۔
آپی نے کہا:”تم امی کو مت بتانا میں ابھی یہ سارا صاف کر دیتی ہوں۔“
شمائلہ کی نیت کچھ اور تھی،امی سے شکایت کرے گی تاکہ آپی کو ڈانٹ پڑے۔جیسے ہی امی آئیں۔
شمائلہ نے کہا:”امی!رابعہ آپی نے فرش پر سیاہی گرا دی۔امی ڈرائنگ روم میں چلی گئیں اور دیکھا تو فرش چمک دمک رہا تھا۔انھوں نے شمائلہ کو ڈانٹا اور کہا:”آئندہ ایسا مت کرنا،ورنہ میں تمہیں سزا دوں گی۔“
شمائلہ شرمندہ ہوئی اور سوچنے لگی کہ میں نے آپی کے لئے بُرا سوچا،جس کی سزا ڈانٹ کی صورت میں مجھے ملی۔واقعی مجھے اپنی اس عادت پر قابو پانا چاہیے۔پھر جلد ہی اس نے اپنی اس عادت سے نجات حاصل کر لی۔

Browse More Moral Stories