Suqrat Or Kumhar - Article No. 1735

Suqrat Or Kumhar

سقراط اور کمہار - تحریر نمبر 1735

جس راستے سے سقراط کا گزر ہوتا ہے اس راستے میں ایک کمہار کا گھر تھا جو مٹی کے برتن بنایا کرتا تھا۔ وہ کمہار کے پاس جا کر بیٹھ جاتا اور اسے غور سے دیکھتا رہتا تھا۔

بدھ 3 جون 2020

آمنہ ماہم
پیارے بچو سقراط کا نام تو آپ نے سنا ہی ہو گا وہ ایک مشہور سائنسدان تھا سقراط جب بچہ تھا تو روزانہ چہل قدمی کے لئے جایا کرتا تھا۔ جس راستے سے سقراط کا گزر ہوتا ہے اس راستے میں ایک کمہار کا گھر تھا جو مٹی کے برتن بنایا کرتا تھا۔ وہ کمہار کے پاس جا کر بیٹھ جاتا اور اسے غور سے دیکھتا رہتا تھا۔ اسے برتن بنانے کا یہ عمل دیکھنا بہت پسند تھا۔
ایک دن کمہار نے اس کی لگن دیکھ کر اپنے پاس بلایا اور پوچھا۔ بیٹا تم یہاں سے روز گزرتے ہو اور میرے پاس بیٹھ کر دیکھتے رہتے ہو۔۔۔۔ تمہیں اس میں کیا پسند ہے اور تم کیا دیکھتے ہو؟
سقراط نے مختصراً جواب دیا کہ میں آپ کو برتن بناتے ہوئے دیکھتا ہوں اور مجھے بہت اچھا لگتا ہے آپ کو برتن بناتے ہوئے دیکھنا۔

(جاری ہے)

اس کے بعد سقراط خاموش ہو گیا ۔

لیکن کچھ ہی دیر میں دوبارہ بولا۔ اس سے میرے ذہن میں چند سوال پیدا ہوئے ہیں جو میں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں ۔کیا آپ مجھے ان چند سوالوں کے جوابات دیں گے؟
سقراط کی بات سن کر کمہار بولا۔جی بالکل کیوں نہیں بلکہ یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔تم پوچھو جو پوچھنا چاہتے ہو میں تمہارے سوالوں کے جوابات دوں گا ۔اب سقراط نے کمہار سے سوال کرنا شروع کئے۔
سقراط نے پوچھا آپ جو برتن بناتے ہیں اس کا خاکہ کہاں بنتا ہے؟ کمہار نے جواب دیا اس کا خاکہ سب سے پہلے میرے ذہن میں بنتا ہے۔ یہ سن کر سقراط خوشی سے بولا۔ ”اچھا میں سمجھ گیا“کمہار نے حیرت سے پوچھا۔”کیا سمجھے بیٹا؟“
”یہی کہ ہر چیز تخلیق سے پہلے خیال میں بنتی ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ خالق کے خیال میں ہم پہلے بن چکے تھے تخلیق بعد میں ہوئے۔
اس کے بعد سقراط نے اگلا سوال کیا جب آپ برتن بنا رہے ہوتے ہیں تو ایسا کیا کرتے ہیں کہ یہ اتنا خوب صورت بنتا ہے؟کمہار نے جواب دیا بیٹا میں اسے محبت سے بناتا ہوں ۔میں جو بھی چیز بناتا ہوں ،اسے خلوص سے بناتا ہوں اور اسے بناتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا بھر پور استعمال کرتا ہوں تاکہ کوئی کمی کوتاہی نہ رہ جائے۔ سقراط نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا۔
”اس کی بھی سمجھ آگئی ،کیوں کہ بنانے والا ہم سے محبت کرتا ہے، کیوں کہ اس نے ہمیں بنایا جو ہوتا ہے ۔اگلا سوال یہ ہے کہ آپ اتنے عرصے سے برتن بنا رہے ہیں ،کوئی ایسی خواہش ہے ،جو آپ چاہتے ہیں کہ پوری ہو۔؟
”جی میری ایک خواہش ہے جو میں چاہتا ہوں کہ پوری ہو وہ خواہش یہ ہے کہ میں ایسا برتن بناؤں کہ دنیا عش عش کر اٹھے اور پھر ویسا برتن میں کبھی نہ بنا سکوں کمہار نے حسرت سے کہا۔
یہ سنتے ہی سقراط اچھل پڑا۔ اور بولا بنانے والا (اللہ تبارک وتعالیٰ) ہر بار ایسی تخلیق کرتا ہے کہ دنیا بے اختیار عش عش کر اٹھے ،کیوں کہ خالق کو پتا ہے کہ میں جو یہ انسان اس دنیا میں بھیج رہا ہوں، اس جیسا کوئی اور دوبارہ نہیں آئے گا۔ کمہار سقراط کی باتیں سن کر بہت حیران ہوا اور سوچنے لگا کہ اتنا سا بچہ کس قدر گہری سوچ کا مالک ہے ۔لیکن تب تک سقراط وہاں سے جا چکا تھا۔ پیارے بچو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سے کتنا پیار کرتے ہیں انہوں نے ہمیں کتنی محبت اور پیار سے بنایا ہے تو پیارے بچو چلیں آج ہی اللہ سے وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کی خوشی کے لئے نمازیں پڑھا کریں گے اور تلاوت قرآن بھی دل سے پڑھیں اور سمجھیں گے ۔انشاء اللہ

Browse More Moral Stories