Taharat Nisf Imaan - Article No. 1236

Taharat Nisf Imaan

طہارت نصف ایمان - تحریر نمبر 1236

سر رزاق راؤنڈ پر تھے وہ ایک کلاس روم کے پاس سے گزرے تو کھڑکی سے دیکھا کہ ڈیسک پر بیٹھے دو بچے آپس میں لڑرہے ہیں

منگل 27 نومبر 2018

ساجدہ کمبوہ
پہلی قسط
سر رزاق راؤنڈ پر تھے وہ ایک کلاس روم کے پاس سے گزرے تو کھڑکی سے دیکھا کہ ڈیسک پر بیٹھے دو بچے آپس میں لڑرہے ہیں ،وہ ایک دوسرے کو دھکے دے رہے تھے جبکہ کچھ بچے زور شور میں اُنہیں ہلا شیری دے رہے تھے ۔اُنہوں نے ایک آدھ منٹ تک دیکھا،آخر کار موسیٰ نے راحیل کو دھکا دیکر ڈیسک سے گرا دیا۔راحیل نے بڑی کوشش کی مگر ناکام رہا۔

بچوں نے نعرہ بلند کیا ویری گڈ‘اومارا‘راحیل تم بھی ․․․․․
اتنی دیر میں سر رزاق دروازے سے اندر داخل ہو چکے تھے ،انہیں اچانک دیکھ کر بچے جلد ی سے ڈیسکوں پر بیٹھ گئے ۔کچھ کھڑے ہی رہ گئے۔
کیا ہو رہا ہے بھئی؟؟”یہ شوروغل کیوں ہے “؟راحیل منہ بسورتا ہوا اٹھا اور کہا ”سر ! یہ موسیٰ ․․․․․کہتا ہے کہ تم کسی اور جگہ پر بیٹھو۔

(جاری ہے)


کیوں بھئی موسیٰ تمہیں کیا مسئلہ ہے ؟یہ دوسرے ڈیسک پر کیوں بیٹھے ؟رولنمبر کے حساب سے اِسکا یہی ڈیسک ہو گا اور تم کب سے ٹیچر بن گئے ہو جو ہدایات دینے لگے ہو۔
”سر! یہ نہا کہ نہیں آتا،اِس سے ناگوار بوآتی ہے جب بھی کہو کہ نہا کر آئے یہ کہتا ہے ،ابھی کل نہایاہوں ،پتہ نہیں کتنے دن بعد نہا تا ہے مگر ہر بار اِسکا یہی کہنا ہوتا ہے “․․․․․
نہادھو کر آنا بہت اچھی بات ہے ،اگر کوئی شکایت ہے تو اپنی ٹیچر مس شازمہ سے کہو ،تمہیں خود منصف بننے کا کوئی حق نہیں ․․․․․
سر کئی مرتبہ مس شازمہ سے کہا ہے ۔
وہ بھی اِسے کہہ چکیں ،آپ اُن سے پوچھ لیں مگر اِسکا ہر بار یہی کہنا ہے کہ ابھی کل نہایا ہوں ۔
وہ آج چھٹی پر ہیں ،اُن کی جگہ مس آمنہ آج پریڈلیں گی ،میں راؤنڈ پرتھا ،مجھے تعجب ہوا کہ آپ جیسے اچھے طالبعلم بھی اپنے فیصلے خود کرنے لگے ہیں ۔
سور ی سر! مگر آپ اِسکے ناخن ‘دانت ‘بال دیکھ لیں اور یونیفارم دیکھیں ،لگتا ہے سو کر اٹھا ،ناشتہ کیا ،بیگ پکڑا اور سکول آگیا۔
کبھی اِس نے شوز بھی پالش نہیں کئے ہوں گے ،یہ ایک گندہ بچہ ہے ․․․․․
سر رزاق نے غور سے دیکھا واقعی ،اُسکی یونیفارم سے لگتا تھا کہ ہفتہ بھر سے تبدیل نہیں ہوئی‘کف میلے کچیلے ‘بٹن لوز۔ کیوں بھئی یہ کیا حالت بنا رکھی ہے ؟ایسے ہوتے ہیں سٹوڈنٹ ؟ایسے تو کوئی سبزی لینے بھی نہیں جاتا تم سکول آجاتے ہو۔
سر! اصل میں میرے پاس یہی یونیفارم اچھی ہے۔
دوسری دھونے کیلئے دی ہے ۔وہ ابھی دھلی نہیں تھی ۔کل سنڈے ہے ،پیر کو نئی پہن کر آؤں گا۔
بھئی اگر سکول سے جاتے ہی دھلو ا لو تو چند گھنٹوں میں خشک ہوجائے گی ،آجکل کونسی سردیاں ہیں ۔
”سر! اِسکے پاس یہی دانتوں کی بتیسی ہے ،اس ڈر کی وجہ سے صاف نہیں کرتا ،کہیں گھس نہ جائیں “قاسم ضیاء نے کہا تو سبھی بچے مسکرانے لگے ۔
”ہاں بھئی دانتوں سے انصاف کیا کرو جب یہ بیچارے گر جائیں گے تب خیال کر و گے “؟
سر آجکل کھیتوں میں نہی جا رہا ورنہ مسواک لاتا اور دانتوں کو اچھی طرح صاف کرتا۔
راحیل نے کہا۔
آجکل تو شاپس سے عام مسواکیں مل جاتی ہیں مثلاً زیتون ‘کیکر‘شیشم اور کینسر کی مسواکیں عام دستیاب ہیں ،وہ لے لیا کرو۔
سر یہ برش استعمال کر سکتا ہے وہ تو کھیتوں سے نہیں ملتے ․․․․آصف نے کہا اور نہ ہی پیسٹ کھیتوں میں اُگتی ہے ۔
وہ جی ․․․․․پیسٹ پر سو ں ختم ہوئی ہے سنڈے کو لاؤں گا۔
صابن تو گھر میں ہوگا یا وہ بھی سنڈے کو لاؤ گے سر رزاق نے کہا ہے سر ! ابھی ڈیٹول کی آدھی ٹکیہ پڑی ہے ․․․․
سر اِسے کہیں وہ استعمال بھی کر لیا کرے ۔
ڈیٹول سوپ سے نہایا ہوتو کبھی سمیل نہ آئے ۔موسیٰ نے کہا اور ہو سکے تو سنڈے کے سنڈے ہی نا لیا کر و،شوز پالش کر لیا کروورنہ ڈیسک ․․․․․موسیٰ نے یاددلایا۔
”اِسے کہہ دیا ہے اب پیر کو نہادھو کر ‘صاف ستھری یونیفارم ‘دانت صاف کرکے شوز پالش کرکے آئے گا تو کسی کو شکوہ نہ ہوگا “؛سر رزاق نے کہا
”سر ! پھر اسے پہچانے گا کون ؟اُس نے منہ دھو لیا ‘صاف ستھرا ہو کر آگیا تو ․․․․؟؟“؛ابو بکر نے کہا ۔
سبھی بچے مسکرانے لگے ۔
”سر اگر یہ انگریز ہوتا تو کیسے روز نہاتا ‘صاف ستھرا رہنا اِس کیلئے مشکل ہی نہیں ناممکن ہوتا ۔یہ شکر کرے پاکستان میں پیدا ہوا ہے ۔جتنا میلا کچیلا رہتا ہے کسی دن حبشی بن جائے گا “؛ندیم نے کہا ۔
سر رزاق سنجیدہ ہو گئے اور کہا ؛”صاف ستھرا رہنے کیلئے انگریز ہونا ضروری نہیں ہے ،شاید آپکے علم میں نہیں کہ صاف ستھرا ‘پاکیزہ رہنا‘مسواک کرنا ‘خوشبو لگانا ہمارے پیارے انبیاء کرام کی سنت مبارکہ ہے جناب آدم علیہ السلام سے لیکر پیارے آقا دو جہان کے زمانہ تک ہر نبی رسول ‘پیغمبر کی تعلیم میں پاکیریزگی‘مسواک کرنے ‘صاف ستھرے کپڑے پہننا‘کنگھی کرنا اور خوشبو لگانا وغیرہ شامل ہے اور سب انبیاء کرام کی تعلیم کا محور ‘جھوٹ ‘غیبت ‘حسد ‘چور ‘شراب ‘جوا‘سود اور ایسی خرافات سے روکنا ہے اور یہ درس سب کیلئے ہے ۔
رہی بات انگریزوں کی وہ پاکیزگی سے کوسوں دور ہیں ،آپ اُن کی گوری چمڑی سے اندازہ نہ لگائیں کہ یہ پاکیزہ بھی ہیں ۔صفائی اور پاکیزگی دوالگ الگ چیزیں ہیں ۔ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفائی نصف ایمان کہا ہے بلکہ الطہارت نصف الایمان فرمایا ہے ۔یعنی پاکیزگی نصف ایمان ہے اور یہ تمام انبیاء کرام کی سنت مبارکہ بھی ہے اور یہ سب کچھ انگریز نے ہم سے سیکھا ہے ۔

Browse More Moral Stories