Tahir - Aik Zaheen Larka - Article No. 1861

Tahir - Aik Zaheen Larka

طاہر،ایک ذہین لڑکا - تحریر نمبر 1861

جب اس کی وین سکول سے چند قدموں کے فاصلے پر رہ گئی تو اچانک طاہر کی وین ایک گہرے کھڈے میں جا گری

پیر 28 دسمبر 2020

محمد علیم نظامی
پیارے بچو!آپ نے اکثر لاہور شہر کے کئی چھوٹے بڑے علاقوں میں ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور ان میں گڑھے پڑے دیکھے ہوں گے۔ایسی چیزیں انسانی زندگی کے لئے خطرناک ہوتی ہیں۔خاص طور پر جو بچے صبح سویرے اپنی وین یا بس پر سکول جاتے ہیں اور جب ان کی وین یا بس ان گڑھوں پر سے گزرتی ہے تو بچے ہچکولے کھاتے ہیں اور اپنی نشستوں سے اُچھل کر ایک دوسرے کے اُوپر گرتے ہیں۔

ایک دفعہ ایسا ہوا کہ ایک غریب گھرانے کا بچہ جس کا نام طاہر تھا وہ بھی اپنی وین پر سکول جا رہا تھا۔جب اس کی وین سکول سے چند قدموں کے فاصلے پر رہ گئی تو اچانک طاہر کی وین ایک گہرے کھڈے میں جا گری اور اس وین میں سوار تمام بچے خوفزدہ ہو کر چیخیں مارنے لگے۔آس پاس کے لوگوں نے جب یہ ماجرا دیکھا تو وہاں جتنے بھی لوگ تھے سب وین کی طرف بھاگے تاکہ ممکنہ حادثہ سے بچوں کو بچایا جائے۔

(جاری ہے)

چنانچہ سبھی لوگوں نے وین کے دروازے کو توڑ کر اس کے اندر گرے پڑے بچوں کو باہر نکالنا شروع کیا۔خوش قسمتی سے طاہر وہ واحد بچہ تھا جو کسی بڑی یا گہری چوٹ سے محفوظ تھا باقی تمام لڑکوں کو چوٹیں آئی تھیں۔
طاہر نے ان لوگوں کو کہا کہ وہ بالکل ٹھیک ہے۔وہ بھی آپ لوگوں کی مدد کرے گا اور زخمی بچوں کو وین سے باہر نکالنے اور انہیں ابتدائی طبی امداد دینے کے لئے ان کے ساتھ کسی قریبی ڈاکٹر کے پاس جائے گا۔
لوگ طاہر کی اس ذہانت سے بہت خوش ہوئے۔چنانچہ طاہر نے دیگر لوگوں کے ساتھ مل کر زخمی بچوں کو وین سے باہر نکالنا شروع کیا تقریباً ایک گھنٹے کے اندر اندر تمام بچے وین سے باہر تھے۔خوش قسمتی سے کسی بھی بچے کو زیادہ گہری چوٹ نہیں آئی تھی۔طاہر نے ایک دو بچوں کو اپنے کندھے پر بیٹھا کر پاس سے گزرنے والی وین میں زخمی بچوں کو سوار کیا اور ڈاکٹر کے پاس لے گیا اسی طرح کرتے کرتے طاہر نے کئی بچوں کو کلینک پہنچایا۔

جبکہ دوسرے افراد بھی طاہر کی طرح بچوں کی مدد کر رہے تھے۔جب تمام زخمی بچے ڈاکٹر کے پاس پہنچ گئے تو ڈاکٹر نے طاہر کو جو کہ خاص طور پر پریشان تھا کہا کہ فکر کی کوئی بات نہیں۔سب بچے خیریت سے ہیں بس کسی کسی بچے کو معمولی چوٹ آئی ہے میں ابھی مرہم پٹی کر دیتا ہوں۔ یوں ڈاکٹر صاحب نے تمام زخمی بچوں کا علاج کیا اور انہیں مرہم پٹی کرکے گھر بھیج دیا اور کم از کم تین دن تک گھر پر آرام کرنے کو کہا اور پھر سکول جانے کی اجازت دی۔ یوں طاہر کی ذہانت اور دوسرے لوگوں کے بروقت بچوں کو ڈاکٹر کے پاس لے جانے سے کوئی بڑا حادثہ پیش نہ آیا اور یوں تمام خوشی خوشی اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔

Browse More Moral Stories