Talafi - Article No. 2224

Talafi

تلافی - تحریر نمبر 2224

کل ہم پر اچھا وقت تھا جو گزر گیا آج بُرا وقت ہے یہ بھی گزر جائے گا

منگل 5 اپریل 2022

سید حبیب شاہ
احمد اور سائرہ کے والد کسی سیٹھ کے ہاں ڈرائیور تھے۔انھوں نے سیٹھ صاحب سے تین لاکھ روپے قرض مانگا تھا،تاکہ وہ سائرہ کی شادی کر سکیں۔سیٹھ صاحب نے احمد کے والد صاحب کو تین لاکھ روپے دے دیے،جو ہر مہینے اپنی تنخواہ سے کٹواتے تھے۔چھ مہینے بعد اچانک احمد کے والد کو دل کا دورہ پڑا اور وہ وفات پا گئے۔
والد کے انتقال کے بعد ان کا قرض چکانے کے لئے اسے والد کی جگہ کام کرنا تھا۔احمد گاڑی چلانا نہیں جانتا تھا،اس لئے اسے سیٹھ کے گھر کے سارے کام کرنا تھے۔قرض کی رقم بڑی تھی۔احمد کو سیٹھ صاحب کے ہاں چوبیس گھنٹے کام کی غرض سے رہنا پڑتا۔
وہ اپنے گھر کے سارے کام احمد سے ہی کرواتے۔گھر کی صفائی ستھرائی،جھاڑ پونچھ،برتن اور کپڑے دھونا،حتیٰ کہ مالی کا کام بھی احمد سے ہی کرواتے۔

(جاری ہے)

احمد کی والدہ ہفتے میں ایک آدھ بار بیٹے کی خیر خبر لینے سیٹھ کے گھر آ جاتیں۔
ایک بار احمد کی والدہ احمد سے ملنے پہنچی تو دیکھا کہ احمد ان کے گھر کے غسل خانے کی صفائی کر رہا تھا۔احمد کی ماں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ماں کے آنسوؤں کو دیکھ کر احمد نے والدہ سے ایک جملہ کہا:”صدا وقت ایک جیسا نہیں رہتا۔وقت اچھا ہو یا بُرا گزر ہی جاتا ہے۔
کل ہم پر اچھا وقت تھا جو گزر گیا آج بُرا وقت ہے یہ بھی گزر جائے گا۔“
وہ احمد کو دلاسا دے کر واپس گھر چلی گئی۔احمد کی والدہ بیٹے سے ملنے جب بھی آتی تو کبھی احمد سیٹھ کے کتے کو نہلا رہا ہوتا تو کبھی ان کی گاڑی دھو رہا ہوتا،کبھی ان کے گھر کا فرش صاف کر رہا ہوتا تو کبھی ان کے گھر کی دیواریں رنگ کر رہا ہوتا،کیونکہ احمد کو اپنے والدین کا قرض اُتارنا تھا۔
اس دوران سیٹھ کی طبیعت کافی حد تک خراب ہو چکی تھی۔شاید وہ کسی شدید بیماری میں مبتلا تھے۔گھر والے ان کی اتنی فکر نہیں کرتے جتنی دیکھ بھال احمد کرتا تھا۔کبھی ان کے پاؤں دباتا تو کبھی سر دباتا۔دوائیں ان کو وقت پر کھلاتا اور ان کو ہوا خوری کے لئے بھی لے کر جاتا،لیکن سیٹھ صاحب کی حالت روز بروز بگڑتی گئی۔سیٹھ صاحب نے ایک وصیت تیار کروائی جس کے مطابق احمد کے گھر کا قرضہ معاف ہو جائے گا اور جائیداد میں سے ایک مکان اور ایک دکان احمد کے نام ہو گی۔

یہ وصیت صرف سیٹھ صاحب اور ان کے وکیل کے درمیان تھی۔کچھ عرصے بعد سیٹھ کا انتقال ہو گیا۔سیٹھ صاحب کا ایک بنگلہ جو کسی نئی آبادی میں تھا،اب وصیت کے مطابق احمد کے نام تھا اور ایک بڑی دکان بھی احمد کے نام تھی۔احمد کی والدہ ان حالات سے بہت خوش ہوئیں۔سب دکھوں کی تلافی ہو گئی تھی۔وہ پچھلی تمام پریشانیاں بھول کر سیٹھ صاحب کی مغفرت کے لئے دعا کرنے لگی۔

Browse More Moral Stories