Tamgha Ki Talaash - Article No. 2239

Tamgha Ki Talaash

تمغہ کی تلاش - تحریر نمبر 2239

اس کی دلی تمنا آج پوری ہو گئی تھی

جمعہ 22 اپریل 2022

زویا فہد،کراچی
شایان جس بستی میں رہتا تھا،وہاں کی روایت تھی کہ جب کوئی شخص کوئی کارنامہ انجام دیتا تھا تو اسے ایک شان دار تقریب میں تمغہ دیا جاتا تھا۔
ایک روز شایان اور اس کا چھوٹا بھائی کاشان ایک دن پکنک منانے ایک باغ میں گئے۔زیادہ دیر نہ ہوئی تھی کہ یکایک زمین ہچکولے کھانے لگی۔ایک بھیانک،بدصورت،قد آور دیو،ان کی طرف چلتا دکھائی دیا۔
خوف سے کاشان کانپنے لگا۔دیو،کاشان کی طرف بڑھ رہا تھا جب کہ شایان پر دھیان نہیں دے رہا تھا۔شایان نے کاشان کو بھاگ جانے کا کہا اور خود شور مچا کر ایک نوکیلا بانس ہاتھ میں لے کر دیو کو اپنی طرف متوجہ کرنے لگا۔کاشان گھبرا کر بھاگا۔دیو اپنے بھاری بھرکم ہاتھ اِدھر اُدھر مار کر شایان کو ڈھونڈتا رہا اور شایان اِدھر اُدھر لپکتا دیو سے بچتا رہا۔

(جاری ہے)


یکایک وہ ایک پتھر سے اُلجھ کر گر پڑا اور اسی وقت شایان پر دیو کا ہاتھ پڑ گیا۔ایک چیخ کے ساتھ شایان کو پتا چلا کہ اس کی ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے۔دیو نے اسے پکڑا اور اسے دونوں ہاتھ سے مروڑنے لگا۔یکایک شایان نے ہاتھ میں تھاما نوک دار بانس اس کی آنکھ میں مارا۔دیو نے ایک ہاتھ سے اپنی آنکھ کو ڈھانپ کر اس میں سے رستے خون کو روکنے لگا۔شایان نے دوسرا وار کیا اور اس کو اندھا کر دیا۔
یکایک دیو کو چکر آ گیا۔وہ ایک پتھر سے ٹکرا کر گر پڑا اور اس کا سر پھٹ گیا۔دیو بے ہوش ہو چکا تھا۔اسی وقت ابا جان،کاشان اور بستی کے لوگوں کو اس نے اپنی طرف دوڑتے دیکھا۔
جب شایان کی آنکھ کھلی تو وہ بستی کے کچے ہسپتال میں لیٹا ہوا تھا۔وہاں بستی کا سردار،اس کا خاندان،اس کے دوست،اور نہ جانے کون کون وہاں پھول اور تحائف تھامے کھڑے تھے۔
جیسے ہی وہ اُٹھا،سب نے اس کی تعریفوں کے پُل باندھ دیے۔پھر سردار اُٹھا،اسے تعریفی الفاظ کہے:”بیٹا!تم نے آج ایک بہت انمول کارنامہ سر انجام دیا ہے۔تم نے اپنے بھائی کی خاطر اپنی جان کی پروا نہ کی۔تم نے ایثار و بہادری کی وہ روشن مثال قائم کی ہے،جو برسوں یاد رکھی جائے گی۔“یہ کہہ کر وہ اس کے پاس جھکے اور جب وہ اُٹھے تو سب تالیاں بجا کر نعرے لگانے لگے”شایان زندہ باد!“شایان نے اپنے سینے پر نظر ڈالی تو اس کی آنکھوں میں خوشی کے آنسو آ گئے۔اس پر ”تمغہ ایثار“ سنہرے رنگ میں کندہ تھے اور اس کے سائیڈ ٹیبل پر ایک سرٹیفکیٹ اور انعامی رقم کا لفافہ رکھا تھا۔اس کی دلی تمنا آج پوری ہو گئی تھی۔

Browse More Moral Stories