Tehzeeb Ki Pehchan - Article No. 2707

تہذیب کی پہچان - تحریر نمبر 2707
چھوٹے سے بچے کی سلیقہ مند گفتگو سن کر میں حیران ہو رہی تھی اور خیالوں میں کھو گئی کہ جسے ہم براؤن گیٹ والا گھر کہتے ہیں اردو میں کتھئی رنگ کہنا کتنا اچھا لگا۔
جمعرات 17 اکتوبر 2024
”خالہ جان!“ کسی کی میٹھی سی آواز سنائی دی، لیکن میں کچھ نہ بولی اور بدستور صحن کے گملوں میں لگے پودوں کو پانی دینے میں مصروف رہی۔اتنے میں دوبارہ وہی آواز سنائی دی:”خالہ جان! السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہُ۔“
میں نے فوراً مڑ کر دیکھا۔ایک سات آٹھ سالہ پیارا سا بچہ سفید کپڑے پہنے دروازے پر کھڑا تھا۔
”خالہ جان! سنیے کیا میں اندر آ سکتا ہوں۔جی میں معذرت چاہتا ہوں، بڑے دروازے کا پٹ کھلا ہوا تھا تو میں اندر داخل ہو گیا۔ہم آپ کے پڑوس میں نئے کرائے دار ہیں۔کتھئی رنگ کے دروازے والا گھر ہمارا ہے۔امی جان نے کہا ہے کہ آپ کسی وقت ہمارے گھر تشریف لے آئیے۔“
چھوٹے سے بچے کی سلیقہ مند گفتگو سن کر میں حیران ہو رہی تھی اور خیالوں میں کھو گئی کہ جسے ہم براؤن گیٹ والا گھر کہتے ہیں اردو میں کتھئی رنگ کہنا کتنا اچھا لگا۔
(جاری ہے)
کوئی بچہ جب اردو بولتا ہے
میں خیالوں میں گم تھی کہ اس بچے نے مجھے پھر مخاطب کیا:”خالہ جان! امی جان سے کیا کہوں؟“
میں نے جواب دیا:”جی جی بیٹا! اُن سے کہنا میں شام کو ضرور آؤں گی۔“
”جی بہتر، اب میں چلتا ہوں خالہ جان!“
وہ سر جھکا کر سلام کرتا ہوا چلا گیا۔میں شام کو ان کے گھر گئی۔ایک تمیزدار بچی نے دروازہ کھولا اور مسکرا کر کہا:”اندر تشریف لائیے۔“
میں آگے بڑھ گئی۔بچے کی والدہ اور دادی جان نے پُرتپاک خیر مقدم کیا:”ارے آئیے نا آپ کا اپنا ہی گھر ہے، تشریف رکھیے۔دراصل ہمیں یہاں آئے ہوئے دو ہفتے ہی ہوئے ہیں، سوچا شام کی چائے پڑوسیوں کے ساتھ مل کر پئیں۔کہیں آپ کو کوئی مصروفیت تو نہیں ہے؟“
میں نے جواب دیا:”نہیں نہیں بالکل نہیں۔آپ نے اتنی اپنائیت سے بلایا، بہت بہت شکریہ۔“
چھوٹے بچے بھی اسی انداز سے گفتگو کر رہے تھے:”آپ ہماری پنسل واپس کر دیجیے ورنہ ہم بابا جان سے آپ کی شکایت کر دیں گے۔“
ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں
میں گھر آئی تو اُداس ہو گئی جیسے ہماری تہذیب کا بہت نقصان ہو گیا ہے۔میں سوچ رہی تھی کہ ان کے گھر کوئی آتا نہیں، بیٹھتا نہیں، بلکہ سب تشریف لاتے اور رکھتے ہیں۔وہاں کوئی ڈرائنگ روم، باتھ روم، بیڈ روم نہیں، بلکہ مہمان خانہ یا بیٹھک ہے، باورچی خانہ، غسل خانہ ہے۔بیڈ شیٹ نہیں، بلکہ پلنگ پوش ہے۔وہ اپنے بچوں کو کھانا کھلاتے ہوئے کہتے ہیں، یہ سارا ختم کیجیے یا بیٹا! آپ ٹھیک سے کھائیے، جب کہ ہمارے ہاں مائیں بچوں کو کھانا کھلاتے ہوئے کہتی ہیں:”جلدی جلدی فنش (Finish) کرو شاباش گڈ بوائے۔“
مجھے ان کے گھر کی باتیں یاد آ رہی تھیں۔ان کی والدہ نے اپنی بیٹی سے کہا تھا:”علینہ بیٹی! یہ رکابیاں یہاں تپائی پر رکھ دیجیے اور چائے کی پیالی بہن کو پکڑائیے۔“
اس زباں کو وہی بولے، جسے اردو آئے
ہمیں یہ ڈر ہے، مستقبل میں اردو کون بولے گا؟
Browse More Moral Stories

جنگلی لڑکا
Jangli Larka

چچا شیخی باز
Chacha Sheikhi Baaz

نا شُکری
Na Shukrii

نرالے چور
Nirale Chor

جنگل کہانی (دوسرا حصہ)
Jungle Kahani - Dosra Hissa

جادو کی گیند۔ تحریر: مختار احمد
Jadu Ki Geend
Urdu Jokes
کیشئر ڈاکووں سے
cashier dakuon se
کمپنی
Company
آج میری ساس آ رہی ہے
Aaj mere saas aa rahi hai
ایک آدمی نوکری
aik aadmi naukri
مقدمہ
muqadma
بے کار شوہر
bekaar shohar
Urdu Paheliyan
پردے میں وہ چھپ کر آیا
parde me wo chup kar aya
جانور اک ایسا بھی دیکھا۔۔۔
janwar aik aisa bhi dekha
ہاتھ میں اس کے ہیں ہتھیار
hath me uske he hathiyar
مٹی گار ان کا کھاجا
mitti gaar unka kha ja
یہ نہ ہو تو کوئی پرندہ
ye na ho tu koi parinda
روڑوں کے اندر تھے روڑے
roro ke andar thy rory