Tinku Kaise Badla - Article No. 2201

Tinku Kaise Badla

ٹنکو کیسے بدلا - تحریر نمبر 2201

کاش!میں سب سے لڑائی نہ کرتا تو اس وقت کوئی نہ کوئی میری مدد کے لئے ضرور آتا

پیر 28 فروری 2022

سمیرا انور،جھنگ
”ٹنکو!تم باز کیوں نہیں آتے۔“بی مرغی نے غصے سے کہا۔
”اماں میں نے ایسا کیا کر دیا ہے؟“ان کے تیور دیکھتے ہوئے ٹنکو نے معصومیت سے پوچھا۔
”آج صبح تم نے ”مانی‘ بکری کا چہرہ پھر پھیلا دیا‘اس نے مجھ سے شکایت کی ہے۔“بی مرغی نے کہا تو ٹنکو اُچھلتا کودتا دور بھاگ گیا۔

ٹنکو چالاک اور مغرور چوزہ تھا جو ہر کسی کو تنگ کرتا تھا۔اس کا کام ہی شرارتیں کرنا تھا۔وہ سیدھا کھیت میں پہنچا اور ایک چھوٹے قد کے بُھورے چوزے کو دیکھ کر اس کا مذاق اُڑاتے ہوئے کہا”یہ بونا کہاں سے آ گیا؟“
”تم اس سے دور ہی رہو تو اچھا ہے۔“لالی چوزے نے اسے آنکھیں دکھائیں۔
”کیوں،کیا یہ ڈنک مارتا ہے؟“اس نے دانت نکالے۔

(جاری ہے)


یہ میرا اچھا دوست ہے اور میں ہی اسے یہاں لایا ہوں”اب یہ ہمارے ساتھ رہے گا“لالی نے ناگواری سے کہا۔
”دیکھتے ہیں یہ کتنے دن رہتا ہے یہاں؟“ٹنکو نے اَکڑ کر کہا۔
”اس بار تم ضرور ہارو گے ٹنکو!“لالی نے کہا اور چلا گیا۔
ٹنکو کو دوسروں کو نیچا دکھانے کی عادت تھی۔اسی لئے لالی چوزہ اس کے بے جا غرور کی وجہ سے اس سے خار کھاتا تھا۔

پھر لالی نے اپنے دوست بھورے چوزے سے کہا۔”ہمت نہیں ہارنا ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے اور اس کا دماغ درست کرنا ہے۔“
اُدھر ٹنکو نے سارے دانے بکھیر دیئے وہ ان دونوں سے اُلجھنا چاہتا تھا۔
بھورا چوزہ دل میں کہہ رہا تھا۔”تمہیں یہاں سے بھگانا‘اب میرا مشن ہے۔“
”دیکھو لالی!تم جانتے ہو کہ اس کھیت میں ٹنکو کی ہی چلتی ہے‘اس لئے تم اس سے لڑائی نہ کرو۔
“بھورے نے کہا۔
”ہم نہ جانے کب سے اسے برداشت کر رہے ہیں‘مگر وہ باز نہیں آتا۔اب ایسا نہیں ہو گا۔“لالی نے غصے سے کہا۔
اگلے دن ٹنکو کھیت میں پہنچا تو لالی اور بھورے کو ایک ساتھ دیکھ کر آپے سے باہر ہو گیا۔اس نے آگے بڑھ کر بھورے کو ٹانگ مار کر نیچے گرایا اور بے دردی سے چونچیں مارنے لگا۔
یہ دیکھ کر لالی نے اس پر چھلانگ لگائی اور اس کے سنہرے پروں کو اپنی چونچ میں دبا لیا۔
اتنے میں بھورا کھڑا ہوا پھر دونوں نے مل کر اسے مارنا شروع کر دیا۔کوئی بھی ٹنکو کی مدد کو نہ آیا۔
اس دوران کسی نے بی مرغی کو خبر دے دی تو وہ دوڑی چلی آئی۔اور بڑی مشکل سے انہیں الگ کرایا۔ٹنکو کا ایک پر زخمی ہوا تھا‘وہ درد سے چیخ رہا تھا۔یہ دیکھ کر بی مرغی نے کہا۔”میں تمہیں کتنا روکتی تھی کہ ہر ایک سے جھگڑا نہ کیا کرو‘لیکن تم نے میری بات نہ مانی۔

بھورے چوزے نے ٹنکو سے کہا”یہاں کوئی تمہیں اچھا نہیں سمجھتا‘اسی لئے کسی نے تمہاری مدد نہیں کی۔“پھر وہ لالی کو لے کر وہاں سے چلا گیا۔
ٹنکو کو اب شدت سے اپنی غلطی کا احساس ہو رہا تھا۔وہ سوچ رہا تھا کہ کاش!میں سب سے لڑائی نہ کرتا تو اس وقت کوئی نہ کوئی میری مدد کے لئے ضرور آتا۔
اس نے فیصلہ کر لیا تھا کہ اب مجھے اپنی ہٹ دھرمی اور ضد ختم کرنی ہو گی۔چنانچہ اگلے دن وہ اپنی اماں کے ساتھ لالی اور بھورے کے پاس گیا اور ان دونوں سے معانی مانگی۔اب وہ تینوں اچھے دوست بن گئے تھے۔

Browse More Moral Stories