U Turn - Article No. 1453

U Turn

یوٹرن - تحریر نمبر 1453

”اتنی لوڈ شیڈنگ کے بعد بھی یہ ہزاروں روپے کا بل کہاں سے بھریں گے تمہارے ابو․․․․․سن رہے ہو میری بات؟“

پیر 24 جون 2019

وقاص رفیق
”اتنی لوڈ شیڈنگ کے بعد بھی یہ ہزاروں روپے کا بل کہاں سے بھریں گے تمہارے ابو․․․․․سن رہے ہو میری بات؟“ماں نے اپنے بیٹے کو مخاطب کرتے ہوئے کہا جو موبائل فون پر میسج بھیجنے میں مصروف تھا۔
”بجلی کٹوادیں امی!“عالی نے پل بھر کو نظر اُٹھا کر امی کی طرف دیکھا ،پھر اس کی نظریں اسکرین پردوڑنے لگیں۔


اب سوچ تو میں بھی یہی رہی ہوں ،تم بتاؤ․․․․․بجلی نہیں ہو گی تو گزارہ کرلو گے تم؟“بیٹے کے اس بیان پر انھیں حیرانی ہوئی تھی۔
”اب بھی تو بجلی کے بغیر ہی آدھا دن اور آدھی رات گزر جاتی ہے ۔“وہ کوئی آنے والا میسج پڑھ کر مسکرادیا۔
”پانی ٹینک میں ڈول ڈال کر نکالنا پڑے گا،نکال لو گے؟‘
”یہ تو بڑا ہی غیر دل چسپ کام ہو گا۔

(جاری ہے)

“‘وہ اب جوابی میسج ٹائپ کررہا تھا۔
”ٹھنڈا پانی بھی نہیں مل سکے گا پینے کو۔“امی نے کہا۔
”اب بھی کہاں ملتا ہے ،ہر وقت تولائٹ جاتی رہتی ہے،ہم مٹکارکھ لیں گے گھر میں۔“اس نے ایک ہاتھ سے چٹکی بجاتے ہی مسئلہ حل کر دیا تھا۔ایک ہاتھ بہ دستور موبائل فون پر تھا۔
”پنکھا بھی نہیں چلے گا ،سوچ لو۔“اس کی امی تو شاید سب ہی کچھ سوچے بیٹھی تھیں۔

”چھت ہے نا․․․․اور یہ بھی ۔“اس نے برق رفتاری سے سامنے رکھا ہوا اخبار اُٹھایا اور ماں کو جھلتے ہوئے کہا۔
”گوشت ،مرغی مچھلی کچھ بھی محفوظ نہیں ہوسکے گا۔“
”جب ضرورت ہو گی،میں بازار سے لادوں گا۔“اس کا انگوٹھا تیزی سے کی پیڈ پرچل رہا تھا۔
”اور سبزیاں؟“
”وہ آپ روز ٹھیلے والے سے لے لیجیے گا۔
“ٹوں ٹوں ،ایک اور میسج آگیا تھا۔
”یہ ایگ بیٹر،یہ جو سر،یہ ٹوسٹر ،یہ الیکٹرک کیٹل ،سینڈوچ میکر۔“اس کی امی بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بے کار ہوجانے والی اشیاء کے نام گنوارہی تھیں۔
”اوہ امی․․․․․․زندگی جتنی سادہ ہو گی ،اتنی ہی پر سکون ․․․․․اور لگتا ہے چند سال بعد سب ہی کو بجلی کے بغیر رہنا پڑے گا۔دور اندیش تو یہ ہے کہ ہم ابھی سے بجلی کے بغیر رہنا سیکھ لیں۔
“میسج بھی ساتھ ساتھ ٹائپ ہوتا گیا تھا۔
”تمھاری پڑھائی کا نقصان تو نہیں ہو گا؟“امی کو اس کی پڑھائی کی بہت فکر تھی۔
”میں دن میں پڑھ لیا کروں گا۔“اس کی نظریں موبائل پر نیا آنے والا میسج پڑھ رہی تھیں۔
”ڈور بیل بھی نہیں بج سکے گی۔“
اب بھی تو لائٹ جانے پر دروازہ دھڑ دھڑاناہی پڑتا ہے ۔“موبائل فون کی اسکرین سے نظریں ہٹا کر اس نے دروازے کو دیکھا۔

”نہ شیک بن سکے گا ،نہ مسالے پس سکیں گے۔“امی اُسے مزید آگاہی دے رہی تھیں۔
”بجلی کابل بھی تو نہیں جمع کروانا پڑے گا اور ہر ماہ ہزاروں روپے بچ جائیں گے ہمارے تو ،شیک ہم باہر سے پی لیں گے اور مسالے پیکٹ کے آجائیں گے۔“وہ اب اپنا ان بکس چیک کررہا تھا۔
”کپڑے تو چلو ہاتھ سے دُھل جائیں گے،استری کا مسئلہ ہو گا ۔“امی نے کہا۔

”میں تو جینز پہنتا ہی اسی لیے ہوں کہ استری نہ کرنی پڑے،آپ بھی دادی ماں کی طرح کپڑے تہ کرکے تکیے کے نیچے رکھ لیجیے گا۔ہاں ․․․ابو کے کپڑے ڈرائی کلین کروالیں گے ۔بجلی کے بل کے پسے تو بچیں گے نا۔“
آخری جملہ اس نے ذراماں کی جانب جھک کر اسٹائل سے کہا تھا۔
”کوئی ہمارے گھررات ٹھہرنے کے لیے نہیں آئے گا۔“
”اچھا ہے ناں․․․․․رات جو پہلے ہی کالی ہوتی ہے اور کالی کیوں ہو۔
“موبائل فون اب اس نے سامنے رکھ دیا تھا۔
”یہ مائیکروویو․․․․سوچ لو ․․․․ختم ہو جائیں گے سب چونچلے ۔“گھر میں وہ ہی سب سے زیادہ مائیکروویو استعمال کرتا تھا،اس لیے امی نے خاص طور سے اس سے پوچھا تھا۔
”ان الیکٹرانک مشینوں کی وجہ سے ہی تو کینسر اور ہیپا ٹائٹس پھل رہا ہے ۔ان کی وجہ سے پتا نہیں کیسی کیسی خطر ناک شعاعیں کھانوں میں شامل ہو جاتی ہیں۔
“بات کرکے اس نے فون اُٹھا لیا۔
ایک اور میسج آگیا تھا۔
”ٹی وی نہیں چلے گا ،بجلی نہیں ہوگی تو۔“
”فون میں آجاتا ہے اب سب کچھ۔“وہ فون ہی میں دیکھ رہا تھا۔
”اور ․․․․نیٹ ؟“ماں نے پوچھا۔
”سب ہی کچھ ہے اس میں ۔“اس نے ہاتھ میں پکڑے فون کو تھپتھپایا۔
”یعنی تمھیں کوئی اعتراض نہیں ،صبر سے رہ لوگے نا۔
“اس کی امی نے ایک بار پھرا س سے پوچھا تھا۔
”کیوں نہیں ۔“ٹی ٹی ٹوں ․․․․․فون سے آواز آئی۔اس کی چارجنگ ختم ہو گئی تھی۔
”ذرا چار جر اُٹھائیے گا․․․․․لائٹ نہ چلی جائے۔اس نے گھبرا کر جلدی سے کہا۔
”بجلی نہیں ہوگی تو تمھاراموبائل بھی چارج نہیں ہو سکے گا۔“امی نے چارجر اس کی سمت بڑھایا۔
”پلیز ․․․․․․امی․․․․بجلی مٹ کٹوائیے گا،ہم بجلی کے بغیر رہ ہی نہیں سکتے“عالی نے بجلی کے مسئلے پر ”یوٹرن “لینے میں ایک پل بھی نہیں لگایا تھا۔

”واٹر ٹینک سے پانی نکالنا آسان تھوڑی ہے ۔میری پڑھائی ہی رات بارہ بجے کے بعد شروع ہوتی ہے ،فیل ہو جاؤں گا میں ،لائٹ نہیں ہوگی تو ۔گوشت،مرغی ،مچھلی کی مجھے کہاں پہچان ہے۔ابو ہی لاتے ہیں ہفتے کے ہفتے اور آپ کی اتنی قیمتی الیکٹرانک مشینیں استعمال نہیں ہو ں گی تو جام ہو جائیں گی․․․․آپ ہاتھ سے کپڑے دھونے لگیں گی تو بیمار پڑجائیں گی امی․․․․․چند ہزار بچانے کے چکر میں کہیں دُگنے پیسے نہ لگ جائیں․․․․پلیز امی!بجلی مت کٹوائیے گا۔“

Browse More Moral Stories