Uchalne Wala Juta - Aakhri Hissa - Article No. 2236
اُچھلنے والا جوتا (آخری حصہ) - تحریر نمبر 2236
جب دل سے کسی چیز کی تمنا کی جائے تو اللہ ضرور سنتا ہے
منگل 19 اپریل 2022
نیلم علی راجہ
ہاف ٹائم گزر چکا تھا۔کھیل پانی کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔اور یہ کیا ٹیم ریڈ نے کھیل شروع ہوتے ہی ایک اور گول کر دیا۔اب ٹیم بلیو کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ٹیم ریڈ کے لئے نعرے گونجنے لگے اور ٹیم بلیو کے شائقین پر خاموشی چھانے لگی۔فہد اور احمد بھی پریشان تھے کہ اب تو جیت مشکل دکھائی دیتی ہے۔فٹبال فہد کے پاس پہنچا وہ اس کو مخالفین سے بچاتا ہوا گول کے قریب لے گیا اور زور دار کک لگائی۔فٹ بال اتنے زور سے جا کر نیٹ میں لگا کہ اس کو روکتا گول کیپر قلا بازیاں کھاتا ہوا دور جا گرا۔پوری ٹیم کے چہرے پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔سب فہد کو شاباشی دینے قریب پہنچے۔اب ٹیم بلیو کے بھی نعرے لگنے لگے۔کھیل دوبارہ شروع ہوا۔
فٹ بال احمد کے پاس پہنچا اس نے فہد کو پاس کیا۔فہد نے فٹ بال کو لے کر بھاگنا شروع کیا۔ایک بار پھر اسے محسوس ہوا کہ وہ عام سپیڈ سے تیز بھاگ رہا ہے۔اسے اپنے جوتوں کے تلووں میں حرارت محسوس ہوئی۔وہ فٹ بال کو لے کر گول کی جانب بھاگ رہا تھا۔باقی سب کو پیچھے چھوڑتا جا رہا تھا۔احمد اور ٹیم کے باقی کھلاڑی بھی اسے نوٹس کر رہے تھے،اسی لئے فٹ بال اسی کی طرف اُچھال رہے تھے۔فہد سب کو چھوڑتا ہوا جیسے ہی گول سے تھوڑا دور تھا۔اس نے مخالف ٹیم کے کھلاڑی کو اپنی طرف آتا دیکھ کر کک لگائی۔فٹ بال سیدھا گول کیپر کے سر کے اوپر سے بجلی کی سی تیزی سے گزر کر نیٹ کو جا کر لگا۔
گول کیپر حیرانی سے اِدھر اُدھر دیکھنے لگا۔کیونکہ اسے فٹ بال آتا دکھائی ہی نہیں دیا۔میچ دو دو گول سے برابر ہو گیا۔پانچ منٹ کا کھیل باقی تھا۔شائقین میں جوش و خروش دوگنا ہو گیا۔ساتھ ہی ساتھ ٹیم ریڈ حیران و پریشان تھی کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔ٹیم بلیو کو بھی کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا مگر وہ خوش تھے کہ میچ جیت جائیں گے۔جو ہو رہا ہے ہونے دیں۔اس بار ٹیم ریڈ کے کپتان نے اپنی ٹیم کو عندیہ دیا کہ جب دوسری ٹیم گول کرنے لگے تو زیادہ کھلاڑی گول کے قریب رہیں تاکہ وہ گول نہ کر سکیں اور میچ برابر ہی رہے۔ساتھ ہی ساتھ خاص ہدایات دیں کہ ٹیم بلیو کے فہد کا گھیراؤ کر لیا جائے تاکہ اس کے پاس فٹبال ہی نہ جائے۔میچ ایک بار پھر شروع ہوا۔۔۔۔
ٹیم ریڈ کے چار کھلاڑیوں نے منصوبے کے مطابق فہد کو گھیر لیا۔اس کو فٹبال تک پہنچنے ہی نہ دیا جا رہا تھا۔ٹیم بلیو یہ صورتحال دیکھ کر پریشان ہو گئی۔جب فٹبال احمد کے پاس پہنچا تو اس نے فہد کو اشارہ کرتے ہوئے فٹبال اس کی طرف اُچھالا۔فہد نے فٹبال کو ہوا میں ہی کک لگانے کی کوشش کرتے ہوئے چھلانگ لگائی تو وہ اتنا اونچا اُچھلا کہ ان لڑکوں سے دور گول کے قریب جا کر اُترا۔وہ نیچے اُتر کر خود بھی دائیں بائیں حیرانی اور خوشی سے دیکھنے لگا۔جب ریفری نے میچ ختم ہونے میں دس سیکنڈ کا عندیہ دیا تو پھر فہد نے اپنے پاس موجود فٹبال کو اس قدر زور سے کک لگائی کہ فٹبال نیٹ پھاڑتی ہوئی شائقین کے پاس جا پہنچی۔ٹیم بلیو تو خوشی سے نہال ہو گئی۔جو ہار یقینی نظر آ رہی تھی وہ جیت میں تبدیل ہو گئی تھی۔
ٹیم کے سب کھلاڑیوں نے فہد کو کندھوں پر اُٹھا لیا تھا۔فہد سب کا ہیرو بن چکا تھا۔ٹیم کے سب کھلاڑی اس سے اتنی پھرتی کی وجہ پوچھ رہے تھے۔وہ بس ٹال مٹول سے کام لے رہا تھا۔سب جیت کی خوشی میں اس بات کو سمجھ نہ سکے کہ وہ ٹال رہا ہے۔احمد نے فہد کو اکیلے پایا تو اس قدر پھرتی کی وجہ پوچھی۔فہد اِدھر اُدھر دیکھنے کے بعد اسے کونے میں لے گیا اور بتایا کہ یاد ہے کہ میں دعا مانگ رہا تھا مجھے میجک شوز مل جائیں۔تو میری وہ دعا پوری ہو گئی ہے۔احمد نے ناسمجھی کے عالم میں فہد کو دیکھا۔فہد نے اپنے جوگر اُتار کر اسے پہنائے اور بولا چھلانگ لگاؤ۔احمد نے چھلانگ لگائی تو وہ ہلکا سا اُچھلا۔فہد بولا دوبارہ لگاؤ۔دوبارہ کوشش کی نتیجہ وہی رہا۔سہ بار،بار بار کوشش پر بھی وہی نتیجہ نکلا۔احمد بولا”چھوڑ یار جھوٹ نہ بول مجھے اصل بات بتا کون سی دوا پی کر آئے ہو جو اتنی توانائی آ گئی ہے تمہارے اندر“۔فہد بولا:”میں سچ کہہ رہا ہوں“۔احمد کے کہنے پر فہد نے جاگر پہن کر چھلانگ لگائی۔وہ اوپر کو اُچھلا۔دوبارہ اونچی چھلانگ لگانے پر فہد کا سر چھت کو لگنے والا تھا کہ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو سر پر رکھ کر خود کو چوٹ لگنے سے بچایا۔
احمد خوشی سے چلانے لگا:”ارے یہ تو واقعی میجک ہو گیا ہے۔تیری دعا قبول کو گئی ہے“۔فہد نے احمد کا ہاتھ پکڑ کر چھلانگ لگائی تو دونوں اوپر کو اُچھلے۔اب وہ دونوں اِدھر سے اُدھر اُچھلنے لگے۔اور اس بات پر خوش تھے کہ جب دل سے کسی چیز کی تمنا کی جائے تو اللہ ضرور سنتا ہے۔جس طرح فہد کی خواہش پوری ہوئی تھی۔
ہاف ٹائم گزر چکا تھا۔کھیل پانی کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔اور یہ کیا ٹیم ریڈ نے کھیل شروع ہوتے ہی ایک اور گول کر دیا۔اب ٹیم بلیو کی پریشانی میں مزید اضافہ ہو گیا۔ٹیم ریڈ کے لئے نعرے گونجنے لگے اور ٹیم بلیو کے شائقین پر خاموشی چھانے لگی۔فہد اور احمد بھی پریشان تھے کہ اب تو جیت مشکل دکھائی دیتی ہے۔فٹبال فہد کے پاس پہنچا وہ اس کو مخالفین سے بچاتا ہوا گول کے قریب لے گیا اور زور دار کک لگائی۔فٹ بال اتنے زور سے جا کر نیٹ میں لگا کہ اس کو روکتا گول کیپر قلا بازیاں کھاتا ہوا دور جا گرا۔پوری ٹیم کے چہرے پر خوشی کی لہر دوڑ گئی۔سب فہد کو شاباشی دینے قریب پہنچے۔اب ٹیم بلیو کے بھی نعرے لگنے لگے۔کھیل دوبارہ شروع ہوا۔
(جاری ہے)
کھیل ختم ہونے میں کچھ وقت باقی تھا۔
فٹ بال احمد کے پاس پہنچا اس نے فہد کو پاس کیا۔فہد نے فٹ بال کو لے کر بھاگنا شروع کیا۔ایک بار پھر اسے محسوس ہوا کہ وہ عام سپیڈ سے تیز بھاگ رہا ہے۔اسے اپنے جوتوں کے تلووں میں حرارت محسوس ہوئی۔وہ فٹ بال کو لے کر گول کی جانب بھاگ رہا تھا۔باقی سب کو پیچھے چھوڑتا جا رہا تھا۔احمد اور ٹیم کے باقی کھلاڑی بھی اسے نوٹس کر رہے تھے،اسی لئے فٹ بال اسی کی طرف اُچھال رہے تھے۔فہد سب کو چھوڑتا ہوا جیسے ہی گول سے تھوڑا دور تھا۔اس نے مخالف ٹیم کے کھلاڑی کو اپنی طرف آتا دیکھ کر کک لگائی۔فٹ بال سیدھا گول کیپر کے سر کے اوپر سے بجلی کی سی تیزی سے گزر کر نیٹ کو جا کر لگا۔
گول کیپر حیرانی سے اِدھر اُدھر دیکھنے لگا۔کیونکہ اسے فٹ بال آتا دکھائی ہی نہیں دیا۔میچ دو دو گول سے برابر ہو گیا۔پانچ منٹ کا کھیل باقی تھا۔شائقین میں جوش و خروش دوگنا ہو گیا۔ساتھ ہی ساتھ ٹیم ریڈ حیران و پریشان تھی کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔ٹیم بلیو کو بھی کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا مگر وہ خوش تھے کہ میچ جیت جائیں گے۔جو ہو رہا ہے ہونے دیں۔اس بار ٹیم ریڈ کے کپتان نے اپنی ٹیم کو عندیہ دیا کہ جب دوسری ٹیم گول کرنے لگے تو زیادہ کھلاڑی گول کے قریب رہیں تاکہ وہ گول نہ کر سکیں اور میچ برابر ہی رہے۔ساتھ ہی ساتھ خاص ہدایات دیں کہ ٹیم بلیو کے فہد کا گھیراؤ کر لیا جائے تاکہ اس کے پاس فٹبال ہی نہ جائے۔میچ ایک بار پھر شروع ہوا۔۔۔۔
ٹیم ریڈ کے چار کھلاڑیوں نے منصوبے کے مطابق فہد کو گھیر لیا۔اس کو فٹبال تک پہنچنے ہی نہ دیا جا رہا تھا۔ٹیم بلیو یہ صورتحال دیکھ کر پریشان ہو گئی۔جب فٹبال احمد کے پاس پہنچا تو اس نے فہد کو اشارہ کرتے ہوئے فٹبال اس کی طرف اُچھالا۔فہد نے فٹبال کو ہوا میں ہی کک لگانے کی کوشش کرتے ہوئے چھلانگ لگائی تو وہ اتنا اونچا اُچھلا کہ ان لڑکوں سے دور گول کے قریب جا کر اُترا۔وہ نیچے اُتر کر خود بھی دائیں بائیں حیرانی اور خوشی سے دیکھنے لگا۔جب ریفری نے میچ ختم ہونے میں دس سیکنڈ کا عندیہ دیا تو پھر فہد نے اپنے پاس موجود فٹبال کو اس قدر زور سے کک لگائی کہ فٹبال نیٹ پھاڑتی ہوئی شائقین کے پاس جا پہنچی۔ٹیم بلیو تو خوشی سے نہال ہو گئی۔جو ہار یقینی نظر آ رہی تھی وہ جیت میں تبدیل ہو گئی تھی۔
ٹیم کے سب کھلاڑیوں نے فہد کو کندھوں پر اُٹھا لیا تھا۔فہد سب کا ہیرو بن چکا تھا۔ٹیم کے سب کھلاڑی اس سے اتنی پھرتی کی وجہ پوچھ رہے تھے۔وہ بس ٹال مٹول سے کام لے رہا تھا۔سب جیت کی خوشی میں اس بات کو سمجھ نہ سکے کہ وہ ٹال رہا ہے۔احمد نے فہد کو اکیلے پایا تو اس قدر پھرتی کی وجہ پوچھی۔فہد اِدھر اُدھر دیکھنے کے بعد اسے کونے میں لے گیا اور بتایا کہ یاد ہے کہ میں دعا مانگ رہا تھا مجھے میجک شوز مل جائیں۔تو میری وہ دعا پوری ہو گئی ہے۔احمد نے ناسمجھی کے عالم میں فہد کو دیکھا۔فہد نے اپنے جوگر اُتار کر اسے پہنائے اور بولا چھلانگ لگاؤ۔احمد نے چھلانگ لگائی تو وہ ہلکا سا اُچھلا۔فہد بولا دوبارہ لگاؤ۔دوبارہ کوشش کی نتیجہ وہی رہا۔سہ بار،بار بار کوشش پر بھی وہی نتیجہ نکلا۔احمد بولا”چھوڑ یار جھوٹ نہ بول مجھے اصل بات بتا کون سی دوا پی کر آئے ہو جو اتنی توانائی آ گئی ہے تمہارے اندر“۔فہد بولا:”میں سچ کہہ رہا ہوں“۔احمد کے کہنے پر فہد نے جاگر پہن کر چھلانگ لگائی۔وہ اوپر کو اُچھلا۔دوبارہ اونچی چھلانگ لگانے پر فہد کا سر چھت کو لگنے والا تھا کہ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو سر پر رکھ کر خود کو چوٹ لگنے سے بچایا۔
احمد خوشی سے چلانے لگا:”ارے یہ تو واقعی میجک ہو گیا ہے۔تیری دعا قبول کو گئی ہے“۔فہد نے احمد کا ہاتھ پکڑ کر چھلانگ لگائی تو دونوں اوپر کو اُچھلے۔اب وہ دونوں اِدھر سے اُدھر اُچھلنے لگے۔اور اس بات پر خوش تھے کہ جب دل سے کسی چیز کی تمنا کی جائے تو اللہ ضرور سنتا ہے۔جس طرح فہد کی خواہش پوری ہوئی تھی۔
Browse More Moral Stories
بوجھ اتر گیا
Bojh Utar Gaya
سام ہاؤس آخری قسط
Sam House Aakhri Qist
بڑا کام
Bara Kaam
زینب اور آسٹریلین طوطا
Zainab Aur Australian Tota
عقلمند استانی
Akalmand Ustani
تین سکے
3 Sikke
Urdu Jokes
مرغی چرا لی
murgi chura le
کنجوس شربت والے سے
kanjoos sharbat wale se
بہرے
behre
ایک مالدار
Aik maldaar
فزیکل ایکسائسز
physical exercises
دو دوست
do dost
Urdu Paheliyan
کچھ لمبا کچھ گول مٹول
kuch lamba kuch gol matol
سر پہ نور کے تاج سجائے
sar pe noor ke taaj sajaye
کھڑی رہے تو بیٹھے کب
khari rahe to bethy kab
باتوں باتوں میں وہ کھایا
bato bato mein woh khaya
روشنی یا اندھیرا لاتا ہے
roshni ya andhera lata hy
بنے ہوئے ہیں ایسے دو گھر
bane huye hain aisy do ghar
ArticlesStoriesMiscellaneousGamesBaby NamesUrdu Videos