Urdu Hamari Zuban - Article No. 2045

Urdu Hamari Zuban

اردو ہماری زبان - تحریر نمبر 2045

اردو ہماری قومی زبان ہے اور آج بھی دنیا کی تیسری سب سے زیادہ بولی اور سمجھی جانے والی زبان ہے

منگل 24 اگست 2021

سید سبطین احمد،کورنگی
اردو ایک زندہ زبان ہے اور زندہ زبان کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ وقت اور زمانے کے ساتھ اس میں تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔اردو مغلیہ عہد میں پھلی پھولی۔وہیں اس کو عروج حاصل ہوا جو بہت کم زبانوں کو نصیب ہوا۔اردو سے پہلے برصغیر میں فارسی کے ساتھ ہندی بولی جاتی تھی،لیکن یہ عروج اس کو کبھی حاصل نہ ہو سکا۔

اردو ہماری قومی زبان ہے اور آج بھی دنیا کی تیسری سب سے زیادہ بولی اور سمجھی جانے والی زبان ہے۔
اردو کو خدا نے ایسے ادیب و شعرا عطا کیے،جنھوں نے اس کو زندگی بخشی۔ان میں ولی دکنی،میرتقی میر،مرزا ادیب،سودا،ابراہیم،ذوق وغیرہ کے نام بہت نمایاں ہیں۔
ہمارے ہاں اردو زوال کا شکار ہے۔اس کی اہمیت میں دن بدن کمی آرہی ہے،آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ایک دور تھا جب داغ دہلوی نے یہ شعر کہا تھا:
اردو ہے جس کا نام ہم ہی جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زباں کی ہے
لیکن پھر ایک وقت آیا کہ انگریزوں نے برصغیر پر قبضہ کر لیا اور پھر جہاں ہماری تہذیب کو نقصان پہنچا وہیں اردو کے راستے میں بھی رکاوٹ پیدا ہوئی۔

(جاری ہے)

انگریزوں نے ہر طرح سے انگریزی کو فوقیت دی۔بعد میں انگریز تو برصغیر چھوڑ گئے،لیکن آج بھی ہم ذہنی طور پر ان کے غلام ہیں،جو غلامی کی بدترین شکل ہے۔آج بھی کچھ لوگ ہمارے معاشرے میں ایسے پائے جاتے ہیں جو انگریزی کو علم کا پیمانہ سمجھتے ہیں کہ جو جتنی اچھی انگریزی بولے گا،وہ اتنا بڑا دانشور ہو گا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ انگریزی صرف ایک زبان ہے جیسے اردو۔
اس میں البتہ کوئی شک نہیں کہ انگریزی زبان نے دنیا کے بہت سے علوم کو اپنے اندر سمو لیا ہے۔
زبان کی ترقی اور تنزلی اس کو بولنے والے یعنی اہلِ زبان کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔اب ہم کیا کر سکتے ہیں اردو کی ترقی کے لئے؟میں ایک سچی مثال پیش کرتا ہوں:
میرے خالہ زاد بھائی اظہر اعلیٰ تعلیم کے لئے چین گئے،پہلے ایک سال انھوں نے صرف چینی زبان سیکھی،جب وہ واپس آئے تو میں نے پوچھا:”اظہر بھائی!وہاں تو ابتداء میں آپ کو بہت مشکل ہوئی ہو گی؟“
انھوں نے جواب دیا:”بہت!وہاں کسی کو انگریزی آتی ہی نہیں اور اگر کسی کو آتی بھی ہے تو وہ شرم کے مارے نہیں بولتا۔

یہ ہوتی ہے زندہ اقوام کی پہچان وہ اپنی زبان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اور اپنی زبان و تہذیب پر کسی اور زبان اور تہذیب کو فوقیت نہیں دیتے۔آپ کو یہ سن کر حیرت ہو گی کہ دنیا میں سب سے زیادہ بولی اور سمجھی جانے والی زبان بھی چینی ہے۔جب کہ دوسرا نمبر انگریزی کا ہے،اس کے بعد اردو کا نمبر ہے۔
کچھ عرصہ قبل اردو کو پاکستان کی دفتری زبان کا درجہ بھی دے دیا گیا۔اب ہماری ذمے داری ہے کہ ہم فروغ اردو کے لئے کوشش کریں،اردو بولیں،لکھیں،پڑھیں اور اس پر فخر محسوس کریں۔اردو کے ساتھ ساتھ اپنی مادری اور علاقائی زبانوں سے محبت کرنا اور انھیں سیکھنا بھی ایک قابل قدر کام ہے۔اردو کی ترقی جب ہی ممکن ہے جب پوری قوم مل کر کوشش کرے۔

Browse More Moral Stories