Urne Wala Qaleen - Article No. 2007

Urne Wala Qaleen

اُڑنے والا قالین - تحریر نمبر 2007

اگر غلطی سے تم کبھی اس پر سوار ہو جاؤ تو اسے مضبوطی سے پکڑ کر صرف اس جگہ کا سوچنا،جہاں تمہیں سیر کے لئے جانا ہو

ہفتہ 3 جولائی 2021

احمد عدنان طارق
آپ کسی جادوگر کو اس کی سالگرہ پر کیا تحفہ دے سکتے ہیں؟وہ تو ویسے ہی ہر چیز حاصل کر سکتے ہیں۔انھیں آپ جرابوں کا جوڑا۔چاکلیٹ کا ڈبا یا داڑھی مونڈنے کے بعد لگانے والا لوشن دے کر تو خوش نہیں کر سکتے۔زیادہ تر جادوگر تو ویسے بھی لمبی داڑھی رکھ لیتے ہیں،اس لئے وہ بھی ان کے لئے بے کار ہے۔
ہاں انھیں خوش کرنے کے لئے کوئی تحفہ دینا ہو تو ان کے جادو کی صلاحیتیں بڑھانے والی کوئی چیز دی جا سکتی ہے۔
جیسے کوئی منتروں والی کتاب ۔یا کوئی جادو کا کفگیر جو کسی جادوئی محلول کو حل کرنے میں مدد دے سکے۔اسی لئے ننھی تزئین جادو کی چیزوں والی دکان پر کاسنی جادوگرنی کے پاس گئی۔اس نے جادوگرنی سے فرمائش کرتے ہوئے کہا:”میں اپنے چچا کے لئے ایک تحفہ ڈھونڈ رہی ہوں،تاکہ ان کی سالگرہ کے موقع پر انھیں دے سکوں۔

(جاری ہے)

وہ جادوگر ہیں اور ان کے لئے تحفہ ڈھونڈنا بہت ہی مشکل ہے،کیونکہ وہ تو ہر چیز جادو کے ذریعے خود حاصل کر سکتے ہیں۔


کاسنی جادوگرنی ہنستی ہوئی بولی:”مجھے معلوم ہے کہ تمہیں کس طرح کا تحفہ چاہیے؟“
وہ بہت اچھی دکاندار تھی اور کسی بھی گاہک کو خالی ہاتھ نہیں جانے دیتی تھی۔وہ کہنے لگی:”میرے ساتھ بھی یہی مسئلہ بن گیا تھا۔جب مجھے اپنے دادا کو تحفہ دینا تھا۔کیا تم نے کوئی خوبصورت سوٹ دیکھا ہے۔جادوگر بہت پرانی وضع کے جُبّے پہنتے ہیں،جو ان پر ذرا اچھے نہیں لگتے۔
ایک خوبصورت سوٹ کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟“
پھر اس نے تزئین کو بھڑکیلے کپڑوں کے کئی جوڑے دکھائے،جن پر تارے ٹانکے ہوئے تھے۔ننھی تزئین کہنے لگی:”یہ کپڑے نہ تو چچا پر جچیں گے اور نہ وہ انھیں پہنیں گے۔میں کوئی ایسا تحفہ دیکھ رہی تھی،جس سے انھیں جادو کے سلسلے میں مدد ملے۔“
کاسنی جادوگرنی نے کہا:”فٹ بال کھیلنے والے جادو کے جوتے کیسے رہیں گے؟آج کل دوبارہ ان کا رواج عام ہو رہا ہے یا پھر کوئی جادوگروں کے لئے نیا عصا!آج کل یہ ایلومینیم سے بنے ہوئے آرہے ہیں جن کا وزن بہت کم ہوتا ہے اور جادوگر آسانی سے انھیں اُٹھا کر گھومتے پھرتے ہیں۔

تزئین بے اختیار کہنے لگی:”نہیں․․․․نہیں۔“
اس نے دکان میں اِدھر اُدھر نگاہ دوڑائی تو ایک کونے میں ایک بوری جیسی کھردری چیز پر اس کی نظر پڑی ،جسے لپیٹ کر رکھا گیا تھا۔اس نے کاسنی جادوگرنی سے بہت ادب سے پوچھا:”یہ کیا ہے؟“
کاسنی جادوگرنی نے بڑی تیزی سے قالین کی تہیں کھولیں۔وہ بوری نما چیز اصل میں قالین تھا۔
قالین کا ایک کونا پھٹا ہوا تھا،جیسے کسی چوہے نے کُتر ڈالا ہو۔قالین کے رنگ مدہم ہو چکے تھے۔
کاسنی کہنے لگی:”جیسا کہ تم دیکھ رہی ہو۔اس کے اچھے دن جا چکے ہیں۔اس لئے تم اگر اسے خریدنا چاہو تو میں اس کی قیمت میں بہت کمی کر دوں گی۔اس طرح کے نئے قالین کی قیمت تو کوئی بادشاہ ہی ادا کر سکتا ہے۔یہ جادو کا قالین دنیا میں اُڑ کر کسی بھی جگہ جا سکتا تھا،لیکن اب یہ اپنا جادوئی اثر کھو چکا ہے۔
اب تو یہ تمہارے ٹخنوں جتنا اونچا اُڑ سکے گا اور پانچ منٹ میں تھک کر واپس زمین پر آجائے گا۔“
تزئین بولی:”میں اسے خریدنا چاہتی ہوں،لیکن آپ کو اس کی قیمت میں بہت کمی کرنی ہو گی۔“
کاسنی جادوگرنی نے تزئین کی خواہش کے مطابق قالین کی قیمت میں غیر معمولی کمی کر دی۔
تزئین قالین گھر لے آئی اور اسے سنہرے کاغذ میں بہت خوبصورتی سے لپیٹ دیا اور پھر اسے بڑی احتیاط سے لے کر چچا کے گھر کی طرف چل دی جو آبادی سے دور سب سے الگ بنا ہوا تھا۔
چچا کے گھر پہنچ کر اس نے چچا کو سلام کرنے کے بعد سالگرہ مبارک کہا۔چچا اپنی آرام کرنے والی کرسی پر دراز تھے۔آج اپنی سالگرہ کے دوسرے دن وہ صرف آرام کرنا چاہتے تھے،لیکن وہ تیزی سے تزئین کی طرف لپکے، تاکہ تزئین کو بوجھ سے نجات دلائیں۔
تزئین نے معذرت کی کہ وہ پہلے دن نہ آسکی۔چچا تحفے پر سے سجاوٹی کاغذ اُتارنے میں مصروف تھے۔تزئین نے پوچھا:”چچا کیا آپ کو تحفہ پسند آیا ہے،لیکن مجھے افسوس ہے کہ پرانا ہونے کی وجہ سے اب یہ زیادہ اُڑ نہیں سکتا۔

چچا کی آنکھوں میں چمک تھی وہ بولے:”واقعی یہ اُڑ نہیں سکتا ہو گا۔ایسی حالت میں کوئی قالین کہاں اُڑ سکتا ہے۔اسے صفائی کی ضرورت ہے اور جہاں جہاں سے یہ پھٹا ہوا ہے وہاں جادو کے دھاگے سے اس کی مرمت ہو سکتی ہے۔اس کے بعد یہ بالکل نئے جیسا ہو جائے گا۔کل دوبارہ آنا،تب تک میں اس کی مرمت کر لوں گا۔پھر تمہیں اصل تماشا دکھاؤں گا۔“
تزئین کو مزید شاباش کی ضرورت نہیں تھی۔
وہ ویسے ہی بہت خوش تھی۔اس نے چچا کو وہ تحفہ دیا تھا جس سے وہ خوش ہو گئے تھے اور وہ اب صرف قالین کے اُڑنے کا تماشہ دیکھنے کے لئے بے تاب تھی۔اگلی صبح وہ جلد ہی چچا کے گھر پہنچ گئے۔
چچا بولے:”یہ بالکل ٹھیک ہو گیا ہے۔آؤ اس پر سواری کی کوشش کریں۔“
تزئین کا خیال تھا کہ شاید قالین اس کا اور چچا کا بوجھ اِکھٹا نہ اُٹھا سکے گا،لیکن جب وہ قالین پر سوار ہوئی تو ایسا لگا،جیسے وہ کسی طاقتور گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہو۔
چچا نے پوچھا:”کیا تم تیار ہو؟اسے مضبوطی سے پکڑ لو۔شروع میں ہو سکتا ہے یہ کچھ شرارت بھی کرے۔“
واقعی کچھ دیر میں قالین جیسے بے چین ہونے لگا،اُچھل کود کی،لیکن پھر انھیں لے کر ہوا میں بلند ہوا اور کمرے سے باہر نکل گیا۔ہوا کے شور کی وجہ سے تزئین زور سے بولی:”ہم کہاں جا رہے ہیں؟“
چچا بولے:”جہاں ہمارا دل چاہے۔ہمیں صرف سوچنا ہے اور یہ اس پر عمل کرے گا۔

تزئین نے فوراً ساحل سمندر کا سوچا،جہاں وہ پہلے بھی جا چکی تھی۔تبھی قالین نے لٹو کی طرح گھومنا شروع کر دیا۔چکروں کی وجہ سے تزئین کا سر بھی گھومنے لگا۔اس کا دل چاہا کہ وہ قالین سے اُتر جائے۔
چچا بولے:”سوچنا بند کرو۔ہم دونوں علیحدہ جگہوں کے متعلق سوچ رہے ہیں،جس کی وجہ سے قالین کا یہ حال ہو رہا ہے۔تزئین کا سر اتنا چکرا رہا تھا کہ وہ سوچ ہی نہیں سکتی تھی۔
تبھی قالین نے چکر کھانا بند کیا اور وہ شمال کی طرف اُڑنے لگا۔
چچا بولے:”میری شروع سے خواہش تھی کہ بحر منجمد شمالی کی سیر کروں،لیکن ٹھنڈی جگہوں پر جادو کرنے کے لئے بڑا زور لگانا پڑتا ہے۔میں پہلے اسی لئے وہاں نہیں جا سکا۔“
تزئین اعتراض کرتے ہوئے بولی:”لیکن چچا!وہاں تو سردی ہو گی۔“
چچا بولے:”تم فکر نہ کرو۔
“پھر وہ تھوڑا سا بد بدائے تو ان کے جسموں پر گرم کپڑے آگئے۔بحر منجمد شمالی تک جب وہ پہنچے تو تھوڑا سا مایوس ہوئے۔وہاں ہر طرف برفیلے میدان تھے۔
تزئین بولی:”مجھے تو اُمید تھی کہ مجھے یہاں برفانی بھالو ملیں گے۔“
چچا بولے:”میں نے بھی یہی سوچا تھا،لیکن چلو،اب گھر جانے کا وقت آگیا ہے۔“
اب کیونکہ وہ دونوں گھر جانے کا سوچ رہے تھے اس لئے قالین نے واپسی کا سفر بہت تیزی سے طے کیا۔
جلد ہی وہ چچا کے گھر پہنچ گئے۔چچا نے تزئین سے چائے بنانے کا کہا۔تزئین نے ہنس کر کیتلی اُٹھا لی،کیونکہ چچا نے جادو کی چھڑی ہلا کر کیتلی میں چائے پہنچا دی تھی۔
لیکن تبھی بدقسمتی سے قالین نے ایک انگڑائی سی لی تو تزئین کے ہاتھ سے کیتلی چھوٹ گئی اور ساری چائے قالین پر جاگری۔قالین تلملا کر بھاگا اور چشم زدن میں کمرے سے باہر نکل گیا۔
چچا مختلف منتر پڑھتے رہے،لیکن قالین واپس نہیں آیا۔
چچا ٹھنڈی سانس بھر کر بولے:”مجھے لگتا ہے اب ہم اسے دوبارہ نہیں دیکھ سکیں گے۔ایسا ہونا ہی تھا۔ایسے قالین تکلیف برداشت نہیں کرتے،لیکن بیٹا!یہ بہت زبردست تحفہ تھا اور میں نے اس پر سوار ہو کر بڑی ناقابل فراموش سیر بھی کی۔اگر برفانی بھالو بھی مل جاتے تو اچھا ہوتا۔“
سنا ہے کہ اس اُڑن قالین کو اُڑتے ہوئے دنیا کے کئی حصوں میں دیکھا گیا ہے۔اگر غلطی سے تم کبھی اس پر سوار ہو جاؤ تو اسے مضبوطی سے پکڑ کر صرف اس جگہ کا سوچنا،جہاں تمہیں سیر کے لئے جانا ہو اور ہاں اس پر گرم چائے گرانے کی غلطی نہ کرنا۔

Browse More Moral Stories