Wapsi - Article No. 1281

Wapsi

واپسی - تحریر نمبر 1281

اسد اچانک گھر لوٹا تھا ۔وہ چھے ماہ قبل گھر والوں سے ناراض ہو کر کسی کو کچھ بتائے بغیر گھر سے چلا گیا تھا ۔

بدھ 23 جنوری 2019

مناہل آصف
اسد اچانک گھر لوٹا تھا ۔وہ چھے ماہ قبل گھر والوں سے ناراض ہو کر کسی کو کچھ بتائے بغیر گھر سے چلا گیا تھا ۔
پھر احساس ہونے کے بعد وہ خود ہی گھر لوٹ آیا۔اس کے گھر سے جانے کی وجہ یہ تھی کہ اس نے گاڑی لینے کی ضد کی تھی ۔ابو جان کاکار وبار ان دنوں خسارے میں تھا۔جب اس کی ضد پوری نہ ہوئی تو وہ ناراض ہو کر گھر سے چلا گیا تھا ۔

جب و ہ گھر میں داخل ہوا تو کسی نے اس سے بات نہ کی ۔بہن نے دیکھا تو بے رُخی سے منھ موڑ لیا۔چھوٹے بھائی حمزہ نے بھی بات نہ کی ۔
”حمزہ ! تم بھی مجھ سے ناراض ہو ؟“
حمزہ نے غصے سے کہا:”آپ کون ہوتے ہیں پوچھنے والے ؟“
اسد کو دھچکا سالگا:”کیا ہوا تمھیں ،میں تمھارا بھائی ہوں ۔اگر بات نہیں کرنا چاہتے تو نہ کرو ،مگر ایسا مت کہو۔

(جاری ہے)


”آپ واپس آکر احسان کیوں جتلا رہے ہیں ۔ہم سے پوچھ کر گئے تھے کیا،اس وقت گھر والوں کا خیال نہیں آیا تھا ۔“حمزہ روہانسا ہو گیا۔
”امی ابو کہاں ہیں ؟“
”آپ کے جانے کے بعد آپ کو یاد کرتے کرتے امی بیمار پڑگئیں ۔آپ کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی ،مگر آپ تو اپنی مرضی کرتے ہیں ۔“
یکایک اس کے ذہن میں کوئی خیال آیا۔
وہ دوڑتا ہوا امی کے کمرے میں پہنچا ۔کمرا خالی تھا ۔وہ روتے روتے مسہری پر بیٹھ گیا اور تکیے میں منھ چھپا کر روتا رہا ۔جب رو کردل ہلکا ہوا تو اس کی نظر امی کی ڈائری پر پڑی ۔وہ جانتا تھا کہ امی اہم باتوں کو ڈائری میں نوٹ کر لیا کرتی تھیں ۔اس نے ڈائری کھولی تو ایک جگہ لکھا تھا :”آج اسد کو گئے ہوئے ایک ہفتہ ہو گیا ہے ۔وہ مجھے بہت یاد آتا ہے ۔
اس نے کوئی رابطہ بھی تو نہیں کیا۔اللہ کرے ،وہ خیریت سے ہو ۔“
آگے دس دن بعد کی تاریخ درج تھی۔لکھا تھا :”آج میں نے اسد کا پسندیدہ کھانا بنا یا ہے ،مگر وہ تو ہے ہی نہیں ۔اب میں نے فیصلہ کیا ہے ،جب تک اسد واپس نہیں آتا ،میں کچھ نہیں کھاؤں گی۔“
ایک صفحے پر لکھا تھا :”میری طبیعت کئی دنوں سے خراب ہے ۔ہلکا ہلکا بخار ہے ۔اسد کے ابو کہتے ہیں کہ میںِ ہر وقت اسی کے متعلق سوچتی رہتی ہوں ۔
کیا کروں ،آخر وہ میرا لاڈلا بیٹا ہے ۔ماں کو بیٹے کی یاد نہیں آئے گی تو پھر کس کی آئے گی۔“
سا ل کے آخری ہفتے میں لکھا تھا :”نیا سال شروع ہونے میں ایک ہفتہ رہ گیا ہے ،مگر اسد کی کچھ خبر نہیں ۔
پتا نہیں ،اس کی ناراضی کب ختم ہو گی ۔میں آج ڈاکٹر کے پاس گئی تھی ۔انھوں نے کہا کہ میں اپنے ذہن پر بوجھ نہ ڈالوں ،مگر مجھے اسد کی یاد ہر وقت ستاتی ہے ۔
جاتے ہوئے وہ مجھ سے مل کر بھی نہیں گیا۔“
آخر میں لکھا تھا :”کبھی کبھی دل میں ہوک سی اُٹھتی ہے ۔اسد کی یاد بہت ستاتی ہے ۔پتا نہیں ،اسے دیکھ بھی سکوں گی یا نہیں ۔“
اسد کو اپنے کندھوں پر بوجھ محسوس ہوا ۔اس نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ابو اور حمزہ کھڑے تھے ۔اسد ابو سے لپٹ گیا۔ابو نے اسے تسلی دی :”بیٹا! گھبراؤ نہیں ،تمھاری امی اسپتال میں ہیں ۔
ڈاکٹر نے کہا ہے کہ انھیں کوئی خاص مرض نہیں ہے ،صرف تمھاری یاد میں گھلی جارہی تھیں ۔اب تم آگئے ہو تو یقینا وہ بالکل ٹھیک ہو جائیں گی۔“
اسد ،ابو کے ساتھ اسی وقت اسپتال پہنچا اور امی سے لپٹ گیا۔دیر تک دونوں روتے رہے ۔گھر آکر ایک ہفتے کے اندر ہی اس کی امی پہلے کی طرح چاق چو بند ہو گئیں ۔
اب سب سے زیادہ اسد ہی ماں کا خیال رکھتا ہے ۔اسد کی واپسی سے گھر کی خوشیاں لوٹ آئی تھیں۔

Browse More Moral Stories