Wo Kanjoos Nahi Tha - Article No. 1877

Wo Kanjoos Nahi Tha

وہ کنجوس نہیں تھا - تحریر نمبر 1877

کلاس کے کسی طالب علم کو اس سے کوئی شکایت نہیں تھی،لیکن ساجد اور تصور اسے کنجوس کہتے تھے

بدھ 20 جنوری 2021

ثاقب فرید،جھنگ
تصور،ساجد اور ناصر تینوں گہرے دوست تھے۔ناصر دو مہینے پہلے ہی کالج میں آیا تھا۔تصور اور ساجد سے اس کی دوستی بھی ہو گئی تھی۔ناصر ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والا خوش اخلاق لڑکا تھا۔کلاس کے کسی طالب علم کو اس سے کوئی شکایت نہیں تھی،لیکن ساجد اور تصور اسے کنجوس کہتے تھے۔وہ دونوں اپنے زیادہ تر پیسے سموسوں،چنا چاٹ اور دوسری تلی ہوئی چیزیں کھانے میں لگا دیتے تھے۔
ناصر ان کے ساتھ نہ جاتا۔یہی وجہ تھی کہ وہ ناصر کو کنجوس کہتے تھے۔
یہی بات جب سر خالد صاحب کے سامنے ہوئی تو انھوں نے پیار سے انھیں سمجھاتے ہوئے کہا کہ اس طرح کسی کا مذاق نہیں اُڑایا کرو۔ہو سکتا ہے کہ ناصر کی کوئی مجبوری ہو،اس لئے وہ آپ کے ساتھ نہ جاتا ہو۔

(جاری ہے)

ویسے بھی تلی ہوئی چیزیں صحت کے لئے نقصان دہ ہوتی ہیں۔
وہ دونوں کھوج میں تھے کہ ناصر اپنی پاکٹ منی کہاں خرچ کرتا ہے؟تصور نے ساجد کے ساتھ مل کر پلان بنایا کہ پتا لگانا ہے ناصر اپنی جمع کی ہوئی رقم کا کیا کرتا ہے۔


ایک دن چھٹی کے وقت تصور اور ساجد نے اپنی اپنی موٹر سائیکلیں کچھ فاصلے سے ناصر کی موٹر سائیکل کے پیچھے لگا دیں۔ناصر نے موٹر سائیکل ایک خستہ حال گھر کے باہر روکی اور گھر کے اندر داخل ہو گیا۔کچھ دیر بعد تصور اور ساجد بھی وہاں پہنچ گئے اور دروازے سے اندر جھانکنے لگے۔انھوں نے دیکھا کہ ایک چارپائی پر کوئی بیمار نوجوان اپنی بوڑھی ماں کے ساتھ بیٹھا تھا اور دوسری پر ناصر بیٹھا تھا۔
ناصر نے کھٹکا محسوس کرکے تصور اور ساجد کو بھی اندر بلا لیا۔
بوڑھی عورت نے ساجد اور تصور کو بتایا کہ کچھ دنوں پہلے ایک حادثے میں بیٹے کا ایکسیڈنٹ ہو گیا تھا۔ناصر میرے بیٹے کا دوست ہے۔ناصر گھر کے خرچ کے لئے کچھ پیسے دیتا ہے۔
یہ سن کر دونوں کو ناصر پر فخر محسوس ہوا اور انھوں نے فیصلہ کر لیا کہ وہ بھی پیسے بچا کر ضرورت مندوں کی مدد کریں گے۔
انھوں نے ناصر سے بھی معافی مانگی۔سر خالد کو ناصر کے بارے میں پتا چلا تو انھوں نے تینوں کی تعریف کی اور ان کے عزم کو سراہا۔ساتھ میں انھوں نے ناصر کو بھی سمجھایا کہ کبھی کبھی دوستوں کے ساتھ کچھ کھا پی لینا چاہیے۔اب ناصر اور اس کے دوست کبھی کبھی باہر کی چیزیں بھی کھاتے اور غریبوں کی مدد بھی کرتے۔اب تصور اور ساجد اسے کنجوس نہیں،بلکہ اپنا عظیم دوست کہتے ہیں۔درد دل رکھنے والے لوگ عظیم ہی ہوتے ہیں۔

Browse More Moral Stories