Woh Achi Bachi Hai - Article No. 2304
وہ اچھی بچی ہے - تحریر نمبر 2304
اللہ تعالیٰ نے سب کی فطرت الگ الگ بنائی ہے۔کوئی لا ابالی ہوتا ہے،کوئی سنجیدہ۔کوئی شرارتی تو کوئی جھگڑالو،سب الگ الگ مزاج کے انسان بنائے ہیں،تم اچھی بچی ہو اور اچھی ہی رہو گی
جمعرات 14 جولائی 2022
”تم تو اچھی بچی ہو نا تم کہنا مان لو،یہ بڑی والی پینسل بھائی کو دے دو،شاباش۔“امی نے مہک کو پیار سے سمجھایا تو اس نے ایک نظر پینسل کو دیکھا اور پھر امی کو جنھیں یقین تھا کہ وہ ان کی بات مان لے گی،کیونکہ وہ اچھی بچی ہے۔اس نے بھائی کو بڑی پینسل دے دی اور خود چھوٹی پینسل سے اسکول کا کام کرنے لگی۔
بھائی بڑی دیر سے اس کی پینسل لینے کی کوشش کر رہا تھا۔اس نے پینسل ہاتھ میں آتے ہی امی کے سامنے تو شکریہ کہا،مگر جیسے ہی امی اُٹھ کر گئیں مہک کو منہ چڑایا اور بولا:”اب تم دیکھنا میں تمہاری چہیتی پینسل کے ساتھ کیا کرتا ہوں۔“
”دوسرے ہی دن اس نے پینسل چھیل چھیل کر برباد کر دی اور خود دوسری لے آیا۔مہک کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
(جاری ہے)
ایک دن اسکول میں فضہ نے کہا:”مہک!تم مجھے اپنی کاپی دے دو،میں دو دن اسکول نہیں آ سکی تھی۔“
”بھئی تم نے پہلے بھی میری کاپی پھاڑ کر واپس کی تھی۔“مہک نے اپنا بیگ بند کرتے ہوئے کہا۔
”اچھا پکا وعدہ اب خراب نہیں ہو گی تمہاری کاپی۔“فضہ نے کہا تو مہک سوچنے لگی۔
فضہ نے پکا وعدہ کر لیا تو مہک نے کاپی بیگ سے نکال کر اسے دے دی۔
”تم میری بہت اچھی سہیلی ہو مہک!بہت بہت شکریہ۔“فضہ نے کہا تو وہ مسکرا دی۔
دوسرے دن فضہ نے چھٹی ہی کر لی جس کی وجہ سے مہک کا کام نامکمل رہ گیا،لیکن شکر ہے کہ وہ مس کی ڈانٹ سے بچ گئی،کیونکہ مس کو معلوم تھا کہ وہ اچھی بچی ہے۔
کبھی بھائی اس کی کوئی چیز ہتھیا لیتا تو کبھی بہن اس کے پسندیدہ سوٹ پر قبضہ کر لیتی اور اس کو سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا کرے۔مہک نہ اسکول میں شرارتیں کرتی نہ گھر میں۔کبھی اس کا بھی بہت دل چاہتا کہ خوب اُچھلے کودے،اُدھم مچائے،شرارتیں کرے،مذاق مذاق میں کسی کو بوکھلا دے،زور زور سے قہقہے لگائے۔وہ اپنے ساتھ دوسروں کے سلوک سے گھبرا گئی تھی۔جب وہ سوچتی کاش!میں بھی عام سی بچی ہوتی۔آج کل اس کو یہ احساس اور زیادہ ہو رہا تھا۔اب وہ چپ چپ رہنے لگی تھی۔کوئی کچھ کہتا تو چڑ جاتی،امی اس کی کیفیت دیکھ رہی تھیں۔
”کیا بات ہے مہک!میری شہزادی کچھ پریشان ہے؟“ایک دن امی نے پیار سے پوچھا۔
امی کے اس طرح پوچھنے پر اس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
امی نے گلے لگا کر پیار کیا:”میری پیاری بیٹی!کیوں رو رہی ہے؟“
”میں بھی اب عام بچوں کی طرح بننا چاہتی ہوں۔“مہک نے روتے ہوئے کہا تو امی چونک گئیں۔
انھوں نے حیران ہو کر پوچھا:”ارے،تم اچھی بچی کیوں نہیں رہنا چاہتی ہو؟“
”سب میری چیزیں لے لیتے ہیں،میں شرارتیں بھی نہیں کرتی،چھوٹے بھائی کو بھی نہیں مارتی،آپ کے اور دادا،دادی کے بھی سب کام کرتی ہوں اور دوسرے سب تو ضدیں بھی کرتے ہیں،شور بھی مچاتے ہیں گھر بھی پھیلا دیتے ہیں تو میں کیوں ایسی نہیں ہوں۔“مہک نے افسردہ لہجے میں کہا۔
امی نے اسے پیار کیا اور کہا:”اللہ تعالیٰ نے سب کی فطرت الگ الگ بنائی ہے۔کوئی لا ابالی ہوتا ہے،کوئی سنجیدہ۔کوئی شرارتی تو کوئی جھگڑالو،سب الگ الگ مزاج کے انسان بنائے ہیں،تم اچھی بچی ہو اور اچھی ہی رہو گی اور یہ کس نے کہا کہ اچھے بچے ہنس نہیں سکتے یا شرارت نہیں کر سکتے۔اگر دل چاہے تو تم زور زور سے ہنس بھی سکتی ہو،تم ہنسی مذاق بھی کر سکتی ہو۔مجھے پتا ہے کہ تم کسی کو نقصان پہنچانے کا سوچو گی بھی نہیں اور تم تو ہر کلاس میں بہترین طالبہ کی سند لیتی ہو۔سب بچوں میں تم خاص ہو،اس لئے سب تم کو پسند کرتے ہیں۔اگر نک چڑھی بن جاؤ گی تو سب تم سے دور ہو جائیں گے۔“
مہک کی سمجھ میں امی کی بات آ گئی۔وہ اب بھی اچھی بچی ہے۔سب کے کام آنے والی،مگر چھوٹی چھوٹی شرارتیں بھی کر لیتی ہے اور دل کھول کر ہنستی بولتی بھی ہے،کیونکہ وہ سمجھ گئی ہے کہ اسے ہنستے مسکراتے رہ کر سب کے کام آنا ہے۔
Browse More Moral Stories
سویا ہوا گھر
Soya Huwa Ghar
چار سال کا بوڑھا
Char Saal Ka Boorha
کاغذ کی تھیلی
Kaghaz Ki Theli
ایک کھانی بڑی پُرانی
Aik Kahni Bari Puarani
شہید ملت
Shaheed Millat
اجنبی کا تحفہ
Ajnabi Ka Tohfa
Urdu Jokes
پہلا دوست
Pehla dost
کہیں مجھے نہ نگل جانا
kahin mujhe nah nigal jana
گرے ہوئے
giray hoe
ریفری
referee
جج
Judge
نسخہ صلح صفائی
nuskha sulah safai
Urdu Paheliyan
شیشے میں ہے لال پری
sheeshe me hai lal pari
ایک جگہ پر چکر کھائے
aik jaga par chakkar khaye
کھڑی رہے تو بیٹھے کب
khari rahe to bethy kab
اک کپڑا ایسا کہلایا
ek kapra esa kehlaya
ایسا نہ ہو کہ کام بگاڑے
aisa na ho k kam bigary
چلتی جائے ایک کہانی
chalti jaye ek kahani