Woh Galti Par Thi - Article No. 2319

Woh Galti Par Thi

وہ غلطی پر تھی - تحریر نمبر 2319

اُسے اپنی امی کی بات یاد آئی کہ اُنہوں نے اُسے سمجھایا تھا مگر اُس نے اپنی امی کی بات کو نظر انداز کر دیا تھا

پیر 1 اگست 2022

زینب بنت عمران،کراچی
علیزہ اور عمارہ کی دوستی ایسی تھی جیسے ایک جان دو قالب۔وہ دونوں ایک ہی جماعت میں پڑھتی تھیں اور اُن دونوں کی بہت سی عادتیں ملتی جلتی تھیں۔فرق یہ تھا کہ علیزہ ہمیشہ ایڑی چوٹی کا زور لگا کر محنت کرتی اور پوری کلاس میں اول آتی جبکہ عمارہ کو پڑھائی سے اتنا لگاؤ نہیں تھا،اس لئے وہ پاس تو ہو جاتی مگر اُس نے کبھی کوئی پوزیشن حاصل نہیں کی تھی۔

علیزہ ایک بہت ہی ایمان دار اور تمیز دار گھرانے سے تعلق رکھتی تھی۔علیزہ کی امی تجربہ کار خاتون تھیں۔وہ کسی بھی شخص کی باتوں سے اس کی شخصیت معلوم کر لیتی تھیں کہ وہ شخص ایماندار ہے یا نہیں،عبادت گزار ہے یا نہیں وغیرہ۔جب علیزہ اُنہیں عمارہ کے بارے میں کچھ بتاتی تو اُنہیں یہ معلوم ہو جاتا کہ عمارہ زبردستی علیزہ سے اُس کے گھر کی باتیں پوچھتی ہے اور وہ بھروسے کے لائق نہیں۔

(جاری ہے)

اگر وہ یہ سب علیزہ کو بتاتیں تو اُسے بُرا لگتا کہ اُس کی امی اُس کی سہیلی کے بارے میں ایسا کہہ رہی ہیں۔یہ سوچ کر وہ علیزہ سے کچھ نہیں بولتیں۔بس اُسے اتنا سمجھاتیں کہ وہ اپنے گھر کی باتیں کسی کو بھی اپنی سہیلی کو بھی نہ بتائے۔خیر علیزہ اپنی امی کے سامنے تو ہاں بول دیتی مگر عمارہ کے اصرار پر اُسے سب کچھ بتانا ہی پڑتا۔
ایک دن علیزہ اور عمارہ کی کسی بات پر لڑائی ہو گئی تو عمارہ نے غصے میں کلاس کی ہر لڑکی کو علیزہ کے گھر کی باتیں اور معاملات کے بارے میں بتا دیا۔
یہ علیزہ کی خوش قسمتی تھی کہ اُس کی نرم دلی اور ایمانداری کی وجہ سے اُس کی کلاس کی لڑکیوں نے علیزہ کا مذاق اُڑانے کی بجائے عمارہ کو اُس کی اس حرکت پر کوسا۔علیزہ کو اس بات کا بے حد افسوس ہوا کہ اُس کی پکی سہیلی نے اُس کے ساتھ ایسا کیا۔تب اُسے اپنی امی کی بات یاد آئی کہ اُنہوں نے اُسے سمجھایا تھا مگر اُس نے اپنی امی کی بات کو نظر انداز کر دیا تھا۔
پھر اُس نے خدا کا شکر ادا کیا کہ خدا نے اُس کا مذاق بننے سے بچا لیا۔عمارہ کو جب اپنی غلطی کا احساس ہوا تو اُس نے علیزہ سے معافی مانگی جس پر علیزہ نے اُسے معاف تو کر دیا مگر اُن کی دوستی میں وہ بات نہ رہی جو پہلے تھی۔علیزہ نے جب یہ واقعہ اپنی امی کے سامنے بیان کیا اور اُن سے اُن کی بات نا ماننے کی معافی مانگی تو اُنہوں نے اُسے معاف کر دیا اور اُسے تلقین کی کہ آئندہ بُری لڑکیوں سے دوستی کرنے کی غلطی نہ کرے۔

پیارے دوستو!اگر آپ کے والدین آپ کو کسی بات سے روکتے ہیں یا سمجھاتے ہیں تو اُن کی بات مانا کریں کیونکہ اُنہوں نے دنیا اچھی طرح سے دیکھی ہوتی ہے اور وہ لوگوں کے مزاج سے اچھی طرح واقف ہوتے ہیں اور وہ ہمیشہ آپ کی بھلائی چاہتے ہیں۔مجھے اُمید ہے کہ آپ سب علیزہ کی طرح یہ غلطی نہیں کریں گے۔

Browse More Moral Stories