Zid Ka Anjaam - Article No. 2197

Zid Ka Anjaam

ضد کا انجام - تحریر نمبر 2197

میکائیل نے اپنی ماما کی بات نہ مانی اور بردہ فروشوں کے ہاتھ لگ گئی

بدھ 23 فروری 2022

وزیہ ظفر چکوال
مما مجھے قلفی کھانی ہے پلیز لا دیں نا مما دیکھیں نا اب تو موسم بھی ختم ہونے والا ہے اور میں نے اب تک قلفی نہیں کھائی۔میں نے تم کو کتنی دفعہ کہا ہے ضد نہ کیا کرو قلفی سے تمہارا گلا خراب ہو جاتا ہے۔مما پلیز صرف ایک بار لے دیں۔آخر تم سمجھتی کیوں نہیں ہو قلفی تمہارے لئے ٹھیک نہیں۔مما یہ بھی تو کھا رہا ہے اس نے اپنے پاس بیٹھے بھائی منیب کی طرف اشارہ کرکے کہا۔
مما بس یہ ایک چھوٹی سی خواہش ہے۔کوئی اور چیز کھا لو یہ لو سیب کھا لو نہیں مما مجھے بس آخری بار قلفی لا دیں۔میکائیل زینب پہلے بھی تم بے جا ضد کی وجہ سے اپنا کافی نقصان کر چکی ہو میں تمہیں کتنا منع کرتی تھی کہ اتنا میٹھا نہ کھایا کرو مگر تم نے میری ایک نہیں مانی اور اپنی اس ضد کی وجہ سے اپنے سارے دانت کھو چکی ہو۔

(جاری ہے)

مما آپ ہمیشہ مجھے ہی برا بھلا کہا کریں یہ منیب کو آپ نے کبھی کچھ نہیں کہا۔

کیونکہ یہ تمہاری طرح ضد نہیں کرتا فوراً مان لیتا ہے۔مگر تم اپنی بے جا ضد اور ہٹ دھرمی دکھاتی ہو۔چلو شاباش اپنے کمرے میں جاؤ اور قلفی کا خیال دل سے نکال دو۔
لیکن میں ہر حال میں آج قلفی کھا کر ہی رہوں گی وہ دل میں سوچ رہی تھی لیکن میں پیسے کہاں سے لوں گی۔آئیڈیا مما کے پرس سے لیتی ہوں اوہو چوری کرنا تو گناہ ہے پھر مما بولے گی کہ میکائیل چور ہے اور اللہ میاں بھی گناہ دیں گے چلو بعد میں مما کو بتا دوں گی۔
اسے پیسوں کیلئے زیادہ محنت کی ضرورت نہ کرنی پڑی کچن میں رکھے ہوئے پیسے اُٹھا کر وہ گھر سے باہر نکلنے کا موقع تلاش کرنے لگی۔جلد ہی اسے موقع مل گیا۔ وہ سب سے نظریں بچا کر قلفی والی دکان پر پہنچ گئی۔
اُف کتنا مزہ آئے گا مما تو کہتی تھی کہ میری طبیعت خراب ہو جائے گی بلکہ میری طبیعت تو ٹھیک ہو رہی ہے۔ایک اور لے لیتی ہوں پھر نجانے کب نصیب ہوں اُف ہائے کتنی اچھی ہے۔
میری طبیعت کو تو کچھ بھی نہیں ہوا وہ ہر بار ہی سوچ کر قلفی کھاتے رہی کہ بس اب آخری مگر ہر بار اس کا دل اور کھانے کو مچل اُٹھا بالآخر پیسے ختم ہو گئے وہ گھر کی طرف چل پڑی لیکن راستے میں ہی اس کے گلے میں درد شروع ہو گیا۔
ہائے اللہ اب کیا ہو گا مما تو مجھے مارے گی۔انہیں پتا چل جائے گا کہ میں نے قلفی کھائی ہے نہیں مجھے گھر نہیں جانا مما مجھے ماریں گی انہوں نے مجھے قلفی کھانے سے منع کیا تھا گھر گئی تو مما تو مجھے سخت مارے گی مجھے یہیں رہنا ہے گھر نہیں جانا ہائے سانپ سانپ اس کی طرف بڑھ رہا تھا۔
وہ مسلسل چیخ چیخ کر رو رہی تھی اور روتے روتے ہی بے ہوش ہو گئی۔اُدھر فریال ملک نے رو رو کر سارا گھر سر پر اُٹھا رکھا تھا۔یا اللہ میری میکائیل جہاں کہیں بھی ہو اسے خیریت سے رکھنا۔میرے مولا میری بیٹی کی حفاظت کرنا۔عفان ملک نے پولیس کو اطلاع کر دی جگہ جگہ جا کر خود ڈھونڈا مگر میکائیل زینب نہ ملی۔جس دن سے میکائیل غائب تھی اُس دن سے فریال ملک نے کچھ بھی نہیں کھایا تھا۔

منیب احمد فریال کی حالت دیکھ کر رو پڑتا اور دل سے اپنے ننھے ننھے ہاتھوں کو اُٹھا کر اپنی آپی کے ملنے کی دعا کرتا ایسے ہی آپی کو لگتا تھا کہ مما اس سے پیار نہیں کرتی بلکہ مما تو اس کو مجھ سے بھی بڑھ کر پیار کرتی ہے۔تبھی دروازے پر بیل ہوئی عفان دروازے پر گیا۔
وہ پولیس والوں نے میکائیل کو اُٹھا رکھا تھا۔بابا میکائیل عفان ملک کو دیکھ کر فوراً بھاگ کر اُتری اور پاس کھڑی فریال کے گلے لگ گئی۔
مما میں اب کبھی بھی آپ کو تنگ نہیں کروں گی۔مما میں جان گئی ہوں کہ آپ میری بھلائی کیلئے ہی مجھے ڈانٹتی ہیں اب میں کبھی بھی ضد نہیں کروں گی۔
میں اپنی ضد کی وجہ سے پہلے بھی بہت نقصان اُٹھا چکی ہوں مگر اب نہیں مما آپ کی اور پاپا کی دعاؤں نے مجھے بچا لیا ورنہ وہ بردہ فروش مجھے مار ہی ڈالتے بس مما میں اب کبھی بھی آپ کو تنگ نہیں کروں گی اور آپ کی ہر بات مانوں گی تاکہ سب بھائی کی طرح مجھ سے پیار کریں۔

Browse More Moral Stories