Aaj Kal Ke Bachay Aur Inke Sawalat Aur Hamari Soch - Article No. 1337
آج کل کے بچے اور ان کے سوالات اور ہماری سوچ۔۔تحریر: کاشف شہزاد - تحریر نمبر 1337
کیا ہم اپنی رکی ہوئی سوچ کے ساتھ آج کل کے بچوں کی تربیت کر سکتے ہیں؟ کیا ہماری ہر وقت کی ڈانٹ بچے کے لیے صحیح ہے؟کیا ہمارے پاس بچوں کے سوالات کے جوابات ہیں؟
منگل 26 مارچ 2019
(جاری ہے)
ابھی وہ بیٹے کو مطمئن کر کے بیٹی کی طرف متوجہ ہوا تھا کہ بیٹے کی طرف سے ایک اور سوال آیا جو کہ پہلے سے زیادہ عجیب تھا۔
بیٹے نے پوچھا: ۔۔بابا اس کے بیگ کے ٹوٹنے سے مجھے کیوں تکلیف ہوئی ہے؟ باپ نے جواب دیا بیٹا آپ کے اندر ایک بہت اچھا اور نرم دل بچہ ہے جس کو کسی اور کے نقصان پر تکلیف ہوئی ہے۔اس کا مطلب ہے کہ آپ کے دل میں دوسروں کے لیے درد ہے۔باپ نے بات ختم کرتے ہوئے دونوں بچوں کو گھر اتارا اور کھانا کھانے کی تیاری کرنے لگے۔اگلی شام کو وہ دوبارہ اپنے باپ کے پاس آیا اور سوال کرنے کی اجازت مانگی۔اجازت ملنے پر پوچھا: ۔۔بابا آپ کہتے ہیں کہ ساری چیزیں، سارے بندے اور ساری دنیا اللہ پاک نے بنائی ہے تو مجھے یہ سمجھ نہیں آتا کہ اللہ پاک کو کس نے بنایا ہے؟ اپنی خیرانگی پر غیر محسوس طریقے سے قابو پاتے ہوئے باپ نے جواب دیا:بیٹا اللہ پاک کو کسی نے نہیں بنایا وہ شروع سے لے کر آخر تک موجود ہے۔دنیا حتم ہو جائے تب بھی وہ موجود ہے۔شاید اسے بات پوری طرح سمجھ نہیں آئی تھی اسلئے فورا بولا : اچھا یہ بتائیں اللہ پاک سے پہلے کون تھا؟ اس سے پہلے کہ حفگی کے تاثرات نمایاں ہوتے اور باپ بچے کو ڈانٹ دیتا؛ باپ نے بڑے اطمینان سے کہا .. دس سے الٹی گنتی گنو.. اس نے الٹی گنتی شروع کر دی اور زیرو پر پہنچ کر رک گیا۔باپ نے فورا سوال کیا .. بیٹا زیرو پر رک کیوں گے ہو اس سے پیچھے کیا ہے؟ بیٹا بولا بابا اسکے پیچھے تو کچھ نہیں ہے۔ باپ نے فورا اسی کی بات کو آگے بڑھایا اور کہا بیٹا اسی طرح اللہ پاک کے پیچھے بھی کچھ نہیں ہے۔ہر طرف اور ہر جگہ اللہ پاک ہے۔لاجواب تو وہ ہو گیا تھا لیکن مطمئن نہیں۔باپ نے صورتحال کو تبدیل کرتے ہوئے اسے کوئی اور کام کہہ دیا۔ اس بچے کا پورا نام محمّد عبدللہ کاشف ہے اور وہ مصنف کا بیٹا ہے۔ حضور والا سوال تو کئی اٹھتے ہیں لیکن میں صرف چند کی طرف توجہ مبذول کروانا چاہوں گا ۱) کیا ہم اپنی رکی ہوئی سوچ کے ساتھ آج کل کے بچوں کی تربیت کر سکتے ہیں؟ ۲) کیا ہماری ہر وقت کی ڈانٹ بچے کے لیے صحیح ہے؟ ۳) کیا ہمارے پاس بچوں کے سوالات کے جوابات ہیں؟ ۴) کیا ہم میں بچوں کو سمجھانے کے لیے بچوں کے لیول پر جانے کی صلاحیت موجود ہے؟ ۵) کیا ہم بغیر کوئی روک ٹوک کیا بچے کی اچھی تربیت کر سکتے ہیں؟ ۶) کیا ہمیں اپنے سمجھانے /روک ٹوک کرنے کا انداز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے؟ میں اس سارے سوالات کے جوابات آپ لوگوں پر چھوڑتا ہوں. اس امر کی شدّت سے ضرورت ہے کہ ہم اپنے آپ کو بہتر بنائیں تاکہ آنے والی نسل کی تربیت ہو سکے. اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے بچوں کو اچھی طرح سمجھنے اور سمجھانے کی توفیق عطا کرے. اللہ پاک آپ کا حامی و ناصر ہو. آمینBrowse More Mutafariq Mazameen
قرار داد پاکستان کیا ہے!
Qarardaad E Pakistan Kiya Hai
دھوکے باز
Dhoke Bazz
پہلی چوری
Pehli CHori
خوبصورت سمندری شہزادہ
Khobsorat Samundari Shehzada
6 ستمبر شجاعت و شہا د توں کی کہانی
6 September Shujat O Shahadton Ki Kahani
نایاب جنگلی جانور پانڈا کا سب سے بڑا گھر
Nayaab Jungli Janwar Panda Ka Sab Se Bara Ghar
Urdu Jokes
استاد شاگرد سے
Ustaad shagird se
شیر
sher
عجیب بات ہے
ajeeb baat hai
سیاستدان
siyasatdan
”یار دنیا سے ایمانداری بالکل ختم ہو گئی ہے
yar duniya se imandari bilkul khatam ho gayi hai
استاد شاگرد سے
Ustaad shagird se
Urdu Paheliyan
ایک بہنیں اور بتیس بھائی
ek behan aur baatis bhai
اک بڈھے کے سر پر آگ
ek budhe ke sar par aag
ہاتھ میں اس کے ہیں ہتھیار
hath me uske he hathiyar
اک حد تک تو گرمی کھائے
ek hud tak tu garmi khaye
آتا نہ دیکھا جاتا نہ دیکھا
ata na dekha jata na dekha
ایک استاد ایسا کہلائے
ek ustad aisa kehlaye