Bachon Ki Tarbiyat Kathan Magar Azhad Zaroori - Article No. 1195

Bachon Ki Tarbiyat Kathan Magar Azhad Zaroori

بچوں کی تربیت کٹھن مگر از حد ضروری - تحریر نمبر 1195

گزشتہ دنوں جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ایمل نامی بچے نے کافی تعداد میں اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ مل کر ایک ریلی نکالی۔جس کا عنوان ”ماں باپ کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانا اور موبائل فون کے بے جا استعمال سے گریز کریں “تھا ۔بچوں نے اپنے ماں باپ کے خلاف نعرے بھی لگا ئے ۔جس میں یہ بھی کہا گیا کہ ”ہمارے ساتھ کھیلو اپنے موبائل فون کے ساتھ نہیں “

ہفتہ 29 ستمبر 2018

عمارہ ارشد
گزشتہ دنوں جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ایمل نامی بچے نے کافی تعداد میں اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ مل کر ایک ریلی نکالی۔جس کا عنوان ”ماں باپ کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانا اور موبائل فون کے بے جا استعمال سے گریز کریں “تھا ۔بچوں نے اپنے ماں باپ کے خلاف نعرے بھی لگا ئے ۔جس میں یہ بھی کہا گیا کہ ”ہمارے ساتھ کھیلو اپنے موبائل فون کے ساتھ نہیں “۔

اس احتجاج کا مقصد والدین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانا تھا ،بچے کسی قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں وہ جو کہ نہ صرف آنگن کے پھول ہوتے ہیں بلکہ ملک کا مستقبل بھی سنوارتے ہیں ۔یہ بات از حد درست ہے کہ گزرتے وقت اور ٹیکنا لوجی کے ساتھ ساتھ جہاں ہر ایک کی زندگی میں تبدیلی رونما ہوئی ہے وہیں بچوں کی زندگی بھی اس ٹیکنالوجی سے بے حد متاثر ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

پہلے زمانے میں والدین اپنا سارا وقت بچوں کی تر بیت کرنے میں گزارتے تھے لیکن اب سائنس و ٹیکنا لوجی کی ترقی کی بدولت والدین اپنی مصروف زندگی میں سے بچوں کیلئے وقت نہیں نکا ل پاتے۔
جس کی وجہ سے بچے بے راہ روی کا شکار ہو جاتے ہیں اور جب والدین ان پر بھر پور توجہ نہیں دیتے تو وہ غیر ضروری سر گرمیوں میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں کیونکہ انسان معاشرتی حیوان ہے اور ہمیشہ محبت ہمدردی کو پسند کرتا ہے ۔
اس لئے جب بچوں کو والدین کی طرف سے توجہ نہیں ملتی تو وہ مایوسی اور غم کا شکا ر ہو جاتے ہیں ۔پڑھائی میں توجہ نہیں دیتے اور دوست بنا لیتے ہیں جو کہ ان کو توجہ دے سکے اور والدین کی عدم تو جہی کی وجہ سے ہی بچے جو کہ بہت ذہین اور محنتی ہوتے ہیں وہ پڑھنا چھوڑ دیتے ہیں یا پڑھائی کو غیر ضروری سمجھ کر کم توجہ دینے لگتے ہیں اور جب ان کا رزلٹ خراب آتا ہے توماں باپ کی طرف سے انہیں پھر ڈانٹ ڈپٹ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
جس کی وجہ سے بچے کی دماغی صلاحیت بہت متاثر ہوجاتی ہے ۔اس لئے یہ والدین کا فرض ہے کہ اولاد کی بھر پور اور بہترین تربیت کی جائے ۔بچوں کے ساتھ محبت اور شفقت بھر ا رویہ اختیار کیا جائے ۔ہر وقت ان پر ذہنی بوجھ نہ ڈالیں کیونکہ اس سے بچہ نفسیاتی دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے ۔
والدین کو چاہئے کہ اپنی مصروف زندگی میں سے آدھا وقت اپنے بچوں کو دیں ۔
ان سے کھیلیں ،انہیں اپنی زندگی کے اچھے تجربات بتائیں ،انہیں مختلف کہا نیاں سنائیں جو ان پر اچھے اثرات مرتب کر سکیں ۔بچے کے ذہن میں کسی قسم کے منفی خیالات نہ آنے دیں کیونکہ منفی خیالات اور سوچ غلط رجحانات کو جنم دیتے ہیں ۔ان میں مثبت رویے کو فروغ دیں اور بچوں کو تھوڑی سی ذمہ داری سونپیں ۔ان کا اعتماد بحال کریں ،انہیں بتائیں کہ وہ آپ کے لئے کتنی اہمیت رکھتے ہیں ۔
بچوں کو خود کام کرنے کا موقع دیں اس طرح ان کا اعتماد بحال ہو گا کیونکہ عدم تو جہی معاشرتی بگاڑ کا سبب بنتی ہے ۔گھر اور بچے ہی معاشرے کی اکائی ہیں اگر یہ گرفت مضبوط ہو جائے تو معاشرہ یو نہی آگے بڑھتا ہے ۔اسی لئے بچوں کو کبھی نظر انداز مت کر یں اور انہیں اہمیت دیں کیونکہ آپ کی تربیت ہی ان کے لئے اور ملک کا بہترین کاوش ہے اور ملک کامستقبل اگر نظر انداز ہو گا تو کبھی بھی اچھا معاشرہ وجود میں نہیں آئے گا ۔

Browse More Mutafariq Mazameen