Bachon Ko Mobile Se Bachayen - Article No. 1183

Bachon Ko Mobile Se Bachayen

بچوں کو موبائل سے بچائیں - تحریر نمبر 1183

آجکل جب بچوں کی ماؤں کو مل بیٹھنے کا موقع ملتا ہے تو اپنے بچوں کا ذکر کرتے جہاں وہ یہ گلہ کرتی ہیں کہ بچے کھاتے کچھ نہیں وہیں یہ بھی کہتی ہیں کہ بچے ہروقت موبائل کے ساتھ کھیلتے رہتے ہیں

جمعہ 14 ستمبر 2018

آجکل جب بچوں کی ماؤں کو مل بیٹھنے کا موقع ملتا ہے تو اپنے بچوں کا ذکر کرتے جہاں وہ یہ گلہ کرتی ہیں کہ بچے کھاتے کچھ نہیں وہیں یہ بھی کہتی ہیں کہ بچے ہروقت موبائل کے ساتھ کھیلتے رہتے ہیں ۔دراصل جدید دور کی یہ ایجاد ضرورت کے ساتھ ساتھ تفریح کا بہت بڑا ذریعہ بن چکی ہے لیکن تکلیف وہ بات یہ ہے کہ چھوٹے بچوں کے لیے ڈھیروں نقصانات لیے ہوئے ہے۔

والدین تو یہ کھلونا بچوں کے ہاتھ میں تھما کربے فکر ہوجاتے اور اس کے مضر صحت امکانات کو بالکل نظر انداز کردیتے ہیں. MusicMagpie
ادارے نے موبائل فون کے استعمال کے حوالے سے بچوں سے تحقیق کا آغاز اس وقت کیا جب انھوں نے دیکھا کہ ہر سال بچوں میں اس استعمال 300فیصد تک بڑھ رہا ہے ۔انھوں نے جب والدین سے بچوں کو موبائل دینے کی آئیڈیل عمر پوچھی تو والدین کا کہنا تھا کہ 11سال بالکل پرفیکٹ عمر ہے ،تب تک بچے کو اس کے استعمال اور اچھے برے کے حوالے سے کافی کچھ پتا چل جاتا ہے لیکن MusicMagpieادارے کی تحقیق کے نتائج تو اس کے برعکس ثابت ہوئے۔

(جاری ہے)

ا ن کی رسرچ کے نتائج کے مطابق ہر چار میں سے ایک چھے سال سے بچے کے پاس اپنا موبائل فون اور ہینڈسیٹ ہے ۔25فیصد تک چھ سال کی عمر کے بچوں کے پاس اپنے ذاتی فون ہیں اور ان میں سے تقریبا آدھے بچے ایک ہفتے میں 21گھنٹوں تک موبائل پر مختلف ایکٹیویٹیز میں مصروف رہتے ہیں ۔مزید برآں ہر 10میں سے 8والدین موبائل کے استعمال کا وقت مقرر کرتے بلکہ بچوں کو کھلی اجازت ہوتی ہے وہ جب تک چاہیں اس کو چلائیں جبکہ75فیصد والدین انٹر نیٹ کو بند نہیں کرتے بلکہ خود آن کرکے دیتے ہیں ۔ماہرین کے مطابق موبائل کو بلاوجہ چلانے اور دیکھنے سے بچوں میں آنکھوں ،گردن ،پٹھوں اور دماغی معذوری جیسے مسائل دیکھنے میں آرہے ہیں لہٰذا اس میں والدین احتیاط برتیں ۔

Browse More Mutafariq Mazameen