Gurbat Ke Shikaar Nonihal - Article No. 1242

غربت کے شکار نونہال - تحریر نمبر 1242
نونہال ہمارا سرمایہ ہمارے پھول ہیں۔ انھیں پھول سے اس لئے تشبیح دی جاتی ہے کیونکہ یہ پھول کی مانند نازک واقع ہوئے ہیں۔ یہ ننھی کلیاں توجہ کی طلب گار ہیں۔ عمدہ تعلیمی مواقعوں کے علاوہ یہ پیار بھری نظروں کے بھی منتظر نظر آتے ہیں۔
منگل 4 دسمبر 2018
عیشتہ الرّاضیہ
سکول جانے کے اوقات میں ٹریفک سگنل اور ورکشاپ پر مزدوری کرنے والے اطفال کا کوئی پرسان حال نہیں
نونہال ہمارا سرمایہ ہمارے پھول ہیں۔ انھیں پھول سے اس لئے تشبیح دی جاتی ہے کیونکہ یہ پھول کی مانند نازک واقع ہوئے ہیں۔ یہ ننھی کلیاں توجہ کی طلب گار ہیں۔ عمدہ تعلیمی مواقعوں کے علاوہ یہ پیار بھری نظروں کے بھی منتظر نظر آتے ہیں۔
اپنی اولاد سے تو ہر کوئی پیار کرتا ہے مگر ایسے بچے جو والدین کے سائے سے محروم ہیں یا جو مجبوری میں گھر کے افراد کا پیٹ پالنے پر مجبور ہیں وہ بھی دوسروں سے شفقت و پیار کے طلب گار رہتے ہیں۔ روز صبح دفتر جاتے ہوئے سگنل پر بچے گاڑیاں صاف کرتے یا پھول بیچتے دکھائی دیتے ہیں۔ ان بچوں کو دیکھ کر ایک خیال ذہن میں ابھرتا ہے کہ کیا ان بچوں کا دوسرے بچوں کی طرح صبح اٹھ کر سکول جانے کا دل نہیں کرتا؟
کیا انہیں باقی نونہالوں کی طرح بنیادی سہولیات سے آراستہ زندگی میسر کرنا ممکن نہیں؟ سائیکل سٹینڈ پر ایسے لاتعداد بچے موٹر سائیکل کی مرمت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
(جاری ہے)
آج کل ایک اور رجحان تیزی سے بڑھتا دکھائی دے رہا ہے وہ یہ کہ گھر کے کام کاج، اور بچوں کو سنبھالنے کے لئے ماسی کے بجائے چھوٹی بچیوں کو رکھا جاتا ہے، اور ان سے جی بھر کر گھر کے تمام کام لیئے جاتے ہیں۔ اس کی ایک خاص وجہ یہ ہے کہ بچے بحث و مباحثہ سے عاری ہیں۔ انہیں اپنے حق کے لیے آواز اٹھانا بھی نہیں آتا۔ لہذا اگر ان سے کوئی غلطی بھی سرزد ہو جائے تو مالک انھیں تشدد کا نشانہ بنانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔
طیبہ تشدد کیس اور اس جیسے دیگر واقعات اس بات کی منہ بولتی دلیل ہے۔ اگر ایسے بچوں کے پس منظر کو دیکھا جائے اور ایسی وجہ تلاش کی جائے کہ وہ کونسی مجبوری تھی جس کے تحت ان بچوں کے والدین نے ان کے بنیادی حقوق کو پامال کر کے انھیں پرائے لوگوں کے حوالے کر دیا ،تو ایک ہی وجہ معلوم ہوتی ہے اور وہ ہے’’ غربت‘‘۔
غربت ایک ایسی بیماری بن چکی ہے کہ جس سے ہمارے نونہال بھی محفوظ نہیں۔ اینٹوں کے بھٹّوں پر بچوں کا کام کرنا ایک عام سی بات تھی۔ مگر سابق صوبائی حکومت نے پنجاب بھر میں بھٹّوںپر بچوں سے کام کروانے والے مالکان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی۔ لیکن پھر بھی اس لت کو جڑ سے اکھاڑنے میں ناکام دکھائی دی۔ ان بچوں سے جب یہ پوچھا جاتا ہے کہ سکول کیوں نہیں جاتے تو اگلا جواب یہی آتا ہے کہ امّی ابّو سکول نہیں جانے دیتے۔ پھر ان سے یہ پوچھا جائے کہ پڑھنے کا دل چاہتا ہے تو یہ سرہلا کر جواب دیتے ہیں کہ بہت دل چاہتا ہے پڑھنے کا۔
خدارا ان معصوم نونہالوں کی اس خواہش کو پورا کر دیجئے۔ مری کی مال روڈ پر مجھے کچھ بچے ہاتھوں میں واٹر کولر پکڑے اِدھر اُدھر جاتے دکھائی دئیے۔ انہی میں سے ایک بچہ میری طرف بھی آیا۔ اس کے پاس کولر میں ابلے ہوئے انڈے تھے، ایک انڈہ بیس روپے کا تھا۔ یہ بچہ دس سال کا تھا اور پانچویں جماعت کا طالب علم تھا۔ میرے پوچھنے پر اس نے بتایا کہ وہ ایک سرکاری سکول میں تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ ابّو کی آمدنی اتنی نہیں کہ وہ سارے کنبے کی اکیلے کفالت کر سکیں اس لیے بڑا بیٹا ہونے کے ناطے میں اپنے باپ کا بوجھ کم کرنے کے لیے شام کے اوقات میں مال روڈ پر سیاحوں کو ابلے انڈے بیچتا ہوں۔ میں نے جھٹ سے یہ سوال کیا کہ دن کے اوقات میں تم یہ کام کیوں نہیں کرتے تو اس نے کہا کہ مجھے پڑھنے کا شوق ہے اور میں مستقل طور پر انڈے نہیں بیچنا چاہتا ، میں چاہتا ہوں کہ پڑھ لکھ کر پولڑی فارم چلاؤں۔ اپنے عزائم بتاتے ہوئے اس بچے کی آنکھوں میں ایک الگ ہی چمک تھی اور مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ انشاء اللہ مستقبل قریب میں وہ اپنے خوابوں کو تعبیر سے ہمکنار کر دے گا۔
تعلیم ہی ایک ایسا ہتھیار ہے جو غربت کو ہمیشہ کے لئے نیست و نابود کر سکتا ہے۔ سرکاری اداروں میں تعلیم مفت ہے اس کے علاوہ ذہین طالب علموں کو وظائف بھی دیے جاتے ہیں چنانچہ غربت کے ستائے والدین اپنے بچوں کو مزدوری پر لگانے کے بجائے سکول میں داخل کروائیں۔ وقتی طور پر کنبے کی کفالت اپنے کندھوں پر رکھیں، معصوم بچوں کو اس بوجھ سے دور رکھیں۔ حکومتی سطح پر ایسے پرکشش وظائف مہیا کیے جائیں جن سے تمام حقدار طالب علم مستفید ہو سکیں اور انھیں حصول تعلیم کے لیے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
Browse More Mutafariq Mazameen

زخمی شیرنی کا شکار
Zakhmi Sherni

آدھی دعا
Adhi Zindagi

کون سامشن؟
Kon Sa Mission

موسم گرما کی چھٹیاں
Mosaam Garma Ki ChuttiyaaN

گلاب بادشاہ کا فیصلہ
Ghulab Badshah Ka Faisla

بچوں کے لئے حفاظتی ٹیکوں کا کورس ناگریز
Bachon Ke Liye Hifazati Tikon Ka Course Nagaraiz
Urdu Jokes
آدھا حصہ
aadha hissa
صبح بخیر
Subha Bakhair
پروفیسر
professor
دھکا
dhakka
آرڈر،آرڈر۔۔
order, order
سگریٹ
cigarette
Urdu Paheliyan
ہم نے اگلا اس نے کھایا
hum ne ugla usne khaya
کھائے لوہا اگلے آگ
khaye loha ugly aag
مخمل کے پردے خوشبو کا گھر
makhmal ke parde khushboo ka ghar
اک شے سب کی دیکھی بھالی
ek shay sab ki dekhi bhali
اک گھر کا اک پہرے دار
ek ghar ka ek pehredaar
وہ چھوٹے ہیں یا وہ بڑے ہیں
wo choty hen ya wo bary hen