Hamaray Hazoor Salal Laho Aleh Wasallam - Article No. 1233

Hamaray Hazoor Salal Laho Aleh Wasallam

ہمارے حضور صلی اللہ علیہ وسلم - تحریر نمبر 1233

ربیع الاول بھی ہجری سال کا ایک مبارک مہینہ ہے ۔اسی مبارک مہینے میں ہمارے پیارے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے۔حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں حضرت نوح علیہ السلام مشہور پیغمبر گزرے ہیں ،جنھیں آدمِ ثانی بھی کہاجاتا ہے ۔

جمعرات 22 نومبر 2018

سلیم فرخی
ربیع الاول بھی ہجری سال کا ایک مبارک مہینہ ہے ۔اسی مبارک مہینے میں ہمارے پیارے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے۔حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد میں حضرت نوح علیہ السلام مشہور پیغمبر گزرے ہیں ،جنھیں آدمِ ثانی بھی کہاجاتا ہے ۔
حضرت نوح علیہ السلام کی اولادوں میں حضرت ابراہیم علیہ السلام تھے ،جن کے دو بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ السلام بھی مشہور پیغمبر تھے ۔

حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے تھے ۔حضرت یعقوب علیہ السلام کا لقب اسرائیل تھا،اس لیے ان کے پیرو کار نبی اسرائیل علیہ السلام کہلائے۔حضرت یعقوب علیہ السلام کے بڑے بیٹے کا نام یہوداتھا،اس لیے انھیں یہودی بھی کہاجانے لگا۔

(جاری ہے)

یہ لوگ شام کے علاقے میں آباد ہوئے۔
حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بھی بارہ بیٹھے تھے۔

ان کی شادی بنو جرہم کے ایک سردار مضاض کی بیٹی سے ہوئی تھی ۔بنو جرہم بُت پرست تھے ۔حضر ت اسماعیل علیہ السلام کی اولادیں خطہ عرب (بشمول مکہ،مدینہ ،جدہ )میں پھیل گئیں ۔حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام قیدار تھا۔قیدار کی 37ویں پُشت میں بنواسماعیل میں عدنان نامی ایک شخص پیدا ہوا۔
اتنے طویل عرصے میں بنواسماعیل کے لوگ مختلف قبیلوں میں بٹ گئے اور انھوں نے دوسری قوموں کی دیکھا دیکھی ایک خدا کی عبادت چھوڑ کر بُت پرستی شروع کردی۔
عدنان کے بعد اقتدار بنواسماعیل کے مختلف قبیلوں سے ہوتا ہوا سنہ 398عیسوی میں قبیلہ قریش کے ہاتھ میں آیا۔قدیم عربی زبان میں قریش کا مطلب سوداگر ہے ۔
ان میں زیادہ ترلوگ تاجر تھے ۔440عیسوی میں اس قبیلے کا ایک شخص قصیٰ بن کلاب اقتدار میں آیا۔کعبے کا انتظام اس کے ہاتھ میں ہی تھا۔اس وقت کعبے میں 360بُت رکھے تھے ۔حج آمدنی کا بڑا ذریعہ تھا۔
قصیٰ کے چار بیٹے تھے ،لیکن قصیٰ کی وفات کے بعد اختیارات اس کے دو لڑکوں عبدمناف (اصل نام المغیرہ )اور عبدالدار میں تقسیم ہو گئے ۔
عبدمناف کے ایک بیٹے کا نام عَمرو تھا،لیکن وہ ہاشم کے نام سے مشہور تھے۔یہ بڑے رحم دل اور سخی انسان تھے ۔ان کی شادی یثرب (مدینہ)کے ایک قبیلے بنونجار کے ایک خاندان میں ہوئی ۔ہاشم اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر تجارت کرتے تھے۔
اس کام میں انھوں نے بہت ترقی کی ۔یہ دیکھ کر ان کے بھتیجے امیہ بن عبدالشّمس حسد کرنے لگے۔بدنام کرنے لگے۔
عرب رواج کے مطابق مجلس قائم کی گئی،جس میں ثالث نے ہاشم کے حق میں فیصلہ دیا اور امیہ کو جرمانہ اداکرنا پڑا۔یہیں سے بنوہاشم اور بنوامیہ میں عداوت کی بنیاد پڑگئی۔ہاشم کے ایک لڑکے کانام شیبہ تھا،لیکن یہ عبدالمطلب کے نام سے مشہور تھے ۔
عبدالمطلب نے طویل عمر پائی ۔انھوں نے کئی شادیاں کی تھی ۔ایک بیوی لنبٰی ابولہب کی والدہ تھیں ۔
ایک بیوی نتیلہ حضرت عباس کی والدہ تھیں ۔ایک بیوی ہالہ حضرت حمزہ کی والدہ تھیں ۔ایک بیوی فاطمہ حضرت ابوطالب اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والد حضرت عبداللہ کی والدہ تھیں ۔بیٹیوں کے علاوہ عبدالمطلب کے دس بیٹے تھے ۔سب سے چھوٹے بیٹے عبداللہ تھے ۔
عبداللہ کی شادی قریش کے ایک دوسرے معز زخاندان بنی زہرہ کی ایک لڑکی آمنہ سے ہوئی ۔
یہی حضرت عبداللہ اور حضرت آمنہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین تھے ۔حضرت عبداللہ تجارت کرتے تھے ۔شادی کے بعد تجارتی سفر پر گئے ۔واپس پر یثرب میں ان کا انتقال ہو گیا۔اس کے دوماہ بد حضورِ اکرم کی ولادت باسعادت ہوئی۔ دادا نے ان کا نام محمد رکھا،جس کا مطلب تھا تعریف کیا گیا۔
یہ عربوں کے لیے بالکل نیا نام تھا۔
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چھے سال کے تھے کہ ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا ۔دادا نے پوتے کو اپنی سر پرستی میں لے لیا ،لیکن دو سال بعد وہ بھی وفات پاگئے۔انتقال سے پہلے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دوسرے بیٹے ابوطالب کے سپرد کر گئے۔ابوطالب اس بھتیجے کو اپنی اولاد سے بڑھ کر چاہتے تھے ۔
جس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف لائے ،ٹھیک اسی وقت فارس (ایران )کے بادشاہ کے محل میں اتنا سخت زلزلہ آیا کہ محل کے کئی حصے گر گئے اور آتش کدے کی آگ بجھ گئی۔

آتش پرستوں کی مذہبی کتاب اوستامیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی پیش گوئی اسی طرح لکھی تھی ۔سنسکرت ریسرچ اسکا لر پنڈت ویدپر کا ش نے تحقیق کرکے ثابت کیا ہے کہ ہندوؤں کی مذہبی کتابوں ،مہابھارت اور ویدوں میں پانچ جگہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے کی پیش گوئی موجود ہے ۔
ان کتابوں کے مرتب ہونے کا زمانہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش 2000سے1000سال پہلے کا مانا جاتا ہے ۔
سنسکرت زبان میں ”ناراشنگسا“کا مطلب تعریف کیا گیا ہے اور ”انتم رشی “کے معنی ہیں آخری اوتار (پیغمبر)
ان کتابوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پہچان یہ لکھی ہے :”وہ یتیم ہوں گے ،ریتیلی جگہ پیدا ہوں گے (عرب کا علاقہ ریگستانی )،اونٹ پر سواری کریں گے (عرب میں اونٹوں کی بہتات تھی )،انھیں علم عطا کیا جائے گا(وحی نازل ہوئی)،بارہ بیویاں ہوں گی (بارہ اُم المومنین تھیں )،زبان میٹھی ہو گی (شیریں زباں تھے )،جاذب نظرہوں گے (پُر وقار تھے )،علم پھیلانے والے اور گناہوں سے بچانے والے ہوں گے (تبلیغ فرماتے تھے )۔

ایک جگہ”کا لکی اوتار “لکھا ہے ،یعنی یہ نبی آخری زمانے میں ہوں گے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سچائی کا راستہ دکھانے دنیا میں تشریف لائے تھے ۔ہمیں ان کی سیرت کا مطالعہ کرنا چاہیے۔اللہ ہم سب کو ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

Browse More Mutafariq Mazameen