Naya Taleemi Sal Nay Azam K Sath - Article No. 1325

Naya Taleemi Sal Nay Azam K Sath

نیا تعلیمی سال ، ایک نئے عزم کیساتھ - تحریر نمبر 1325

ماہ مارچ کا آ غاز ہو چکا ہے اور اس کی شروعات کیساتھ ہی سکو لوں میں نئے تعلیمی سال کا بھی آ غاز ہو چلا ہے۔ نو نہالوں کی ایک درجے اوپر کلاس میں ترقی ان کے لئے اور ان کے وا لدین کے لئے ہمیشہ سے باعث فخر ہے

پیر 18 مارچ 2019

عیشتہ الرّاضیہ پیر زادہ
ماہ مارچ کا آ غاز ہو چکا ہے اور اس کی شروعات کیساتھ ہی سکو لوں میں نئے تعلیمی سال کا بھی آ غاز ہو چلا ہے۔ نو نہالوں کی ایک درجے اوپر کلاس میں ترقی ان کے لئے اور ان کے وا لدین کے لئے ہمیشہ سے باعث فخر ہے۔یہ ماہ پچھلے تعلیمی سال میں کی گئی محنت کا ثمر دیتا ہے۔ اکثر سکولوں میں رزلٹ آنے کے بعد یکم مارچ سے نئے تعلیمی سال کا آ غاز ہو گیا ہے جبکہ اکثر میں مارچ کے وسط تک نئے تعلیمی سال کی ابتداء ہو گی۔

اس ضمن میں سکول کی انتظامیہ کامیاب طالب علموں کی حوصلہ افزائی کے لئے پورے سکول کو مختلف سجاو ٹی اشیاء سے سجانے کیساتھ ساتھ صبح سکول آمد کے اوقات میں مین گیٹ پر کھڑے ہو کر ہر آ نے والے بچے کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ مگر یہ طرز صرف پرائیویٹ سکول میں ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ نو نہال اپنی نئی کلاس روم کو سجانے کے لئے مختلف آ ئیڈیاز عمل میں لاتے ہیں۔

ہر بچے کی کو شش ہو تی ہے کہ ان کا کمرہ جماعت باقی کلاسز سے منفرد اور دیدہ زیب دکھے۔ مجھے اپنا زمانہ طالب علمی یاد آ تا ہے کہ نئے جماعت میں جانے کے بعد ٹیچر ہر بچے کو کلاس کی سجاوٹ کے حوالے سے کو ئی نہ کو ئی اسائمنٹ دیتی تھیں۔ میری کوشش ہوتی تھی کہ مجھے ملنے والی اسائمنٹ سب سے اچھی ہو اسی غر ض سے میں اپنے ماموں سے ایک بہترین پینٹنگ بنواتی کیو نکہ ان کی ڈرائنگ کسی آ رٹس سے کم نہ تھی۔
پینٹنگ واقعی میں اتنی دیدہ زیب ہوتی تھی کہ دوسری کلاس سے بچے آ کر پو چھتے کہ یہ کس نے بنائی ہے۔ طالب علموں کے لئے ان چھوٹی چھوٹی حو صلہ افزائیوں میں ہی بڑی بڑی خو شیاں پو شیدہ ہیں جنھیں حا صل کر کے وہ پھولے نہیں سماتے۔ لیکن اب یہ رجحان اکثر مہنگے تعلیمی اداروں میں کم ہو تا دکھ رہا ہے ۔ ایسا نہیں کہ کمرہ جماعت کی سجاوٹ کا رجحان کم ہو گیا ہے بلکہ اب مہنگے اور بڑے تعلیمی ادروں میں ایک آ رٹس کی ٹیچر تعینات کی جاتی ہے جس کی یہ ذمہ داری رہتی ہے کہ وہ باری باری تمام کلاس رومز کی سجاوٹ کرے۔


اس کے علاوہ نو نہال یو نیفارم ، جوتے ، سکول بیگ، کتابیں ، کاپیاں، جیو میٹری باکس سب کچھ نیا خریدتے ہیں۔ والدین کی کو شش ہو تی ہے کہ جب ان کا بچہ نئی کلاس میں جائے تو اس کے پاس ہر چیز نئی ہو۔ اس ضمن میں نو نہال اپنے والدین کیساتھ خاص طو ر پر خریداری کے لئے بازار کا رخ کرتے ہیں۔ جس کی بدو لت سٹیشنری ، یو نیفارم، جوتوں اور سکول بیگ بیچنے والے دکانداروں کی ان دنو ں چاندی ہو جاتی ہے چنانچہ گاہکوں کی جوق در جوق آمدو رفت کی بناء پر دکاندار منہ مانگی قیمت کا تقا ضا کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔
مہنگا ئی کے اس دور میں کم آمدنی والے حضرات کے لئے یہ ایک پریشان کن المیہ ہے مگر بچوں کی خو شی اس مشکل کے آ ڑے آ جاتی ہے۔ عید کی خریداری کے بعد سب سے زیادہ خو شی نو نہالوں نئی کلاس کے لئے کی جا نے وا لی خریداری میں میسر آ تی ہے ۔ یہ گھر آ کر ہر چھو ٹے بڑے کو نہایت پر جوش انداز میں اپنی خریداری دکھاتے نظر آ تے ہیں۔ یہ اپنی نوٹ بکس پر خاکی رنگ کا سادہ کا غذ چڑ ھاتے ہیں جس کی حفاظت کے لئے اس پر ایک اور ٹرانسپیرنٹ شیٹ چڑھائی جا تی ہے تا کہ کا پیوں پر لگا خاکی کور بار بار بیگ سے نکالنے کے عمل کی وجہ سے خراب نہ ہو۔
اس کے بعد سب کاپیوں میں نام ، کلاس اور مضمون جس کی نوٹ بک ہوتی ہے کے نام کی ایک سفید چٹ چسپاں کرتے ہیں۔ یہ اس غر ض کے لئے کیا جا تا ہے کہ اگر کبھی نوٹ بک گم ہو جائے تو اس پر درج معلومات کی بناء پر آ سانی سے مل جائے۔ چمکتے جو تے ، نیا استری شدہ کڑکڑاتا یو نیفارم، تر تیب سے سنورے بال ، کمر پر مختلف شوخ ر نگوں پر مشتمل نیا سکول بیگ لٹکائے تمام طالب علم جب سکول کے گیٹ سے داخل ہو رہے ہو تے ہیں تو روڈ پر گزرتے ہر راہگیر کو معلوم پڑتا ہے کہ آ ج سے سکول میں نئے تعلیمی سال کا آ غاز ہو چکا ہے۔
نو نہالوں کے چہرے ایک نئے عزم سے سر شار دکھائی دیتے ہیں۔

نئی جماعت میں ترقی کر نے والے تمام نو نہا لوں کو مبارک باد کہ ان کی محنت نے انھیں سر خرو کیا۔ اب اگلی کلاس کے نئے اہداف اور عظائم ہیں جنھیں اپنی محنت و تو جہ سے حاصل کر کے آپ نے اپنے والدین کو سر خرو کر نا ہے۔

Browse More Mutafariq Mazameen