Sabz Hilali Parcham - Article No. 796
سبز ہلالی پرچم - تحریر نمبر 796
اس خوب صورت ودل کش پرچم کو جناب محترم اقبال احمد صاحب نے ڈیزائن کیا تھا۔
منگل 12 مئی 2015
قومی پرچم کسی بھی قوم کی شان و شوکت اور اس ملک کی آزادی کی پہچان ہوتا ہے۔ہرآزاد ملک کا کوئی نہ کوئی پرچم ضرور ہوتا ہے۔ پرچم کا رنگ ڈیزائن اور سائز اس قوم کے عزائم واُمنگوں کا ترجمان ہوتا ہے۔ قوموں کے پرچموں سے ان کے نصب العین کا بھی اظہار ہوتا ہے۔ مثلاََ اسلامی ملک سعودی عرب کے پرچم پر تحریر کلمہ طیبہ اس بات کا اظہار ہے کہ سعودی حکومت کا نصب العین دینِ اسلام اور توحید کی سر بلندی ہے۔ اسی طرح پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کا سبز رنگ جہاں مسلمانوں کی اکثریت کا ظاہر کرتا ہے وہیں یہ رنگ ترقی وخوش حالی کی علامت بھی ہے ۔ اس میں موجود سفید رنگ کی پٹی اس ملک میں بسنے والی اقلیتوں کی نشاندہی کرتی ہے۔
اس خوب صورت ودل کش پرچم کو جناب محترم اقبال احمد صاحب نے ڈیزائن کیا تھا۔
(جاری ہے)
اس کا رنگ گہرا سبز، شکل مستطیل ہے اور لمبائی چوڑائی 3,2 نسبت سے ہے۔
سبز حصے کے وسط میں پانچ کونے والے سفید ستارے کے ساتھ45 ڈگری زاویے سے چاند دکھایا گیا ہے۔ پرچم پر موجود سفید پٹی پرچم کا چوتھائی حصہ ہے۔ اس پرچم کی تشکیل کے لئے جو کمیٹی بنی اس کے اراکین میں قائداعظم محمد علی جناح، خان لیاقت علی خاں اور سردار عبدالرب نشتر شامل تھے۔ پاکستانی پرچم کایہ پیارا ڈیزائن 11 اگست 1947 کو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کراچی میں منظور ہوا۔ اس پرچم کو پہلی مرتبہ تیار کرنے کا اعزاز دوبھائیوں ٹیلر ماسٹر الطاف حسین اور افضال حسین کو حاصل ہوا۔ تیاری کے بعد اس ہلالی پرچم کو پہلی بار قیام پاکستان کے اعلان کے بعد14 اگست1947 رات بارہ بج کر ایک منٹ پر لہرایا گیا اور اسے لہرانے کا اعزاز تحریکِ پاکستان کی نامور اور معتبر علمی شخصیت” علامہ شبیر احمد عثمانی“ کو حاصل ہوا۔اللہ کی خاص رحمت سے یہ ہمیشہ ہواوٴں سے دوش پر لہراتا رہے گا۔ یہ صرف بانیِ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح اور ان کے دستِ راست محترم خان لیاقت علی خاں کی برسی کے موقع 11 ستمبراور 16 اکتوبر کو سرنگِوں رہتا ہے۔ ہمارے شاعروں نے اپنے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اس پرچم کی شان میں بہت کچھ لکھا۔ قومی ترانے کے خالق جانب حفیظ جالندھری نے قومی ترانے میں نہایت خوب صورت الفاظ میں پرچم کی شان بیان کی ہے ۔ خدا ہمارے سبز ہلالی پرچم کو تاابدسر بلند اور لہراتا رکھے آمین۔
جیسے تاروں کے جُھر مت میں چنداچلے
اپنے پیارے وطن کو سجائیں گے ہم
ذرّے ذرّے کو سورج بنائیں گئے ہم
کوئی دشمن جو روکے ہمارے قدم
ساری دنیا کا تختہ اُلٹ دیں گے ہم
اپنے پرچم تلے ہر سپاہی چلے
جیسے تاروں کے جھرمٹ میں چنداچلے
Browse More Mutafariq Mazameen
کیا انٹرنیٹ سے مطالعے کا شوق کم ہو رہا ہے ؟
Kiya Internet Se Mutalye Ka Shouq Kaam Ho Raha Hai
زخمی شیرنی کا شکار
Zakhmi Sherni
پُرمسرت زندگی گزارنے کے10بہترین نسُخے
Pur Musarrat Zindagi Guzarnay Kay 10 Behtreen Nuskhay
بچوں میں کینسرکاعالمی دن
Bachon Mein Cancer Ka Aalmi Din
کڈز فیشن شو
Kids Fashion Show
معلومات پاکستان
Maloomaat E Pakistan
Urdu Jokes
دلچسپ درخواست
dilchasp darkhwast
دادی اماں
dadi amma
دانت کا ڈاکٹر
dant ka doctor
استاد شاگرد سے
Ustad Shagird se
ٹکٹ چیکر
Ticket checker
جواب کی تلاش
jawab ki talash
Urdu Paheliyan
جو بھی اس پر آنکھ جمائے
jo bhi us par aankh jamaye
یا وہ آتا ہے یا وہ جاتا ہے
ya wo aata hai ya wo jata hai
کبڑی ماں نے بچے پالے
kubri maa ne bache paale
مٹی گار ان کا کھاجا
mitti gaar unka kha ja
ایک جدائی لانے والی
ek judai lane wali
ہے شرط اس میں خاموش ہونا
he sharat is me khamosh hona