Taharat Nisf Imaan - Article No. 1243

Taharat Nisf Imaan

طہارت نصف ایمان ہے (آخری قسظ) - تحریر نمبر 1243

صفائی اور پاکیزگی دو الگ الگ چیزیں ہیں ،ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفائی کو نصف ایمان کیا ہے بلکہ ”الطہارت نصف الایمان “فرمایا ہے ۔یعنی

بدھ 5 دسمبر 2018

طہارت نصف ایمان ہے
ساجدہ کمبوہ
آخری قسط
صفائی اور پاکیزگی دو الگ الگ چیزیں ہیں ،ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفائی کو نصف ایمان کیا ہے بلکہ ”الطہارت نصف الایمان “فرمایا ہے ۔یعنی پاکیزگی نصف ایمان ہے اور یہ تمام انبیاء کرام کی سنت مبارکہ بھی ہے اوریہ سب کچھ انگریز نے ہم سے سیکھا ہے ۔
یہ تو رفع حاجت کے بعد استنجا تک نہیں کرتے ،اب بھی ٹشو پیپر استعمال کرتے ہیں ۔

کیا ٹشو پانی کا متبادل ہے اور پاکیزگی ہوجاتی ہے ؟
”نہیں سر ! ٹشو سے وہ صفائی ممکن ہی نہیں ․․․․․
سر ! اکثر انگریز پر فیوم لگاتے ہیں کیا یہ صفائی کے زمرے میں آتاہے ؟“ارمان نے پوچھا
”بھئی یہ پر فیوم تو اِسلئے لگاتے ہیں کہ اُن کے جسموں سے ناگوار بو آتی ہے ۔

(جاری ہے)

عطر لگانا سنت مبارکہ ہے نہ کہ پر فیوم ‘عطر الکوحل سے پاک ہوتا ہے جبکہ پر فیوم میں الکوحل شامل ہوتی ہے جو کپڑوں کو ناپاک کردیتی ہے ۔

اِسلئے علماء کرام نے پرفیوم لگانے سے منع کیا ہے ۔“
”سر!بہتر ہے ،آپ طہارت وپاکیزگی کے بارے میں بتائیں ۔یہ ہماری تاریخ کا المیہ ہے کوئی ذمہ داری نہیں لیتا “؛موسیٰ نے کہا ۔
ہاں جی ,! بات ہورہی تھی اہل یورپ کی جو بظاہر صاف ستھرے نظر آتے ہیں اور اصل میں کتنے گندے اور پلید ہیں ۔اِس کیلئے ہمیں تاریخ میں جھانکنا پڑے گا ۔چودہ سو برس پہلے ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں پاکیزگی کا حکم صادر فرمایا کیونکہ تو حید کیلئے پاک صاف ہونا ضروری ہے ۔
ورنہ پاکیزگی کے بغیر کوئی عمل قابل قبول نہیں ۔اگر آپکا وضو نہیں تو نماز نہیں ۔وضو نہیں تو تلات قرآن نہیں اور نہ ہی دوسری کوئی عبادت قبول ہے ۔
سر! وہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ والا واقعہ جب آپ نے اسلام قبول کیا کیا تھا جب اُن کی ہمشیرہ محترمہ قرآن کے اوراق ․․․․․․
بالکل ․․․․․یہ بہترین مثال ہے جب سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا کہ اُن کی ہمشیرہ اسلام لے آئی ہیں وہ سیدھے اُن کے گھر گئے اور پوچھا کہ وہ کیا پڑھ رہے تھے (اس سے پہلے انہیں مارمار کر لہو لہان کر دیا کہ انہوں نے سلام کیوں قبول کیا )جب اُنہیں بتایا گیا کہ وہ قرآن پڑھ رہی تھیں ۔
اُنہوں نے کہا ! مجھے بھی پڑھاؤ تو اُنکی ہمشیرہ محترمہ نے فرمایا ؛جاؤ پہلے پاک صاف ہو کر آؤ تب حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے غسل فرمایا پھر جا کر اُنہیں قرآن سنایا گیا۔وہ سنتے ہی مسلمان ہو گئے ۔اِس سے پتہ چلا کہ پاکیزگی کتنی ضروری ہے ۔
سر کچھ غسل کے متعلق بھی بتادیجئے گا یہ کتنی قسم کا ہوتا ہے اور کیوں ضروری ہے ؟قاسم ضیاء نے کہا ”غسل چار قسم کا ہوتا ہے ۔
پہلی قسم کا غسل گرمی سے بچنے کیلئے نہر یا کھال میں چھلانگ لگادی یا برف کے کارخانے میں جا کر ٹھنڈے پانی سے لطف اندوز ہوئے ۔دوسری قسم کا غسل جس میں گرمی یا جسم کی تروتازگی کیلئے کیا جائے اس میں وضو کرلیا جائے تروتازگی کے ساتھ ثواب بھی ہوتا ہے ۔تیسری قسم کا غسل واجب ہوتا ہے جس کے کرنے سے ثواب اور نہ کرنے سے گناہ ہوتا ہے ۔مثلاًعید ین کے دن ‘جمعہ شریف کے دن اور دس محرم کو نہانا واجب ہوتا ہے اور چوتھی قسم کا غسل فرض ہوتا ہے ۔
یہ انسان کو پاکیزہ کرتا ہے اِسکے بغیر نہ وضو نہ نماز اور نہ ہی تلاوت قرآن پاک ․․․․․
سر! اِسکے فرائض کونسے ہیں ؟صارم نے پوچھا
گڈ! اچھا سوال ہے اِسکا جاننا ہر مسلمان کیلئے ضروری ہے پہلے گندگی یا پلیدگی کو صا ف کیا جائے ،پھر وضو کیا جائے ۔اِسکے تین فرائض ہیں ۔حلق تک پانی سے کلی کرنا یا غرارے کرنا بہتر ہے ناک کی ہڈی تک تین بار پانی لیکر جانا اور سارے جسم پر تین بار پانی بہاناکوئی بال یابال برابر جگہ خشک نہ رہ جائے ،اِس طرح نہانے سے وضو بھی ہوجاتا ہے اور آپ نماز قرآن بھی پڑھ سکتے ہیں ۔

پاکیزگی کا یہ درس انبیاء کرام سے ہوتا ہوا ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم تک آیا ہے اور اُنہوں نے ہمیں پاکیزگی کا درس دیا ہے ۔آپکو علم ہوگا کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبرستان سے گزر رہے تھے ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قبروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا :”اِن دو قبروں پر عذاب ہورہا ہے ،ایک قبر والا غیبت کرتا تھا اور دوسرا پیشاب کے قطروں سے نہیں بچتا تھا “۔

اندلس جس پر مسلمانوں نے تقریباً سات سو برس حکومت کی ،طارق بن زیاد نے جہاں کشتیاں جلائی تھیں اور بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے فتح حاصل کی تھی ،اُسکے مشہور شہر قرطبہ ‘مرسیہ ‘لوسیا ‘شبیلہ تھے ۔1492میں لاکھوں مسلمانوں کو قتل کروانے والی ملکہ ازبیلا زندگی میں دو مرتبہ نہائی تھی ۔اُس نے مسلمانوں کے بنائے حمام گرادےئے تھے ۔
سپین کے بادشاہ فلپ دوئم نے اپنے ملک میں نہانے پر سخت پابندی لگا رکھی تھی ،اُسکی بیٹی ”ریزابیل “نے قسم کھائی تھی کہ وہ شہروں کا محاصرہ ختم ہونے تک اپنے زیر جامہ بھی تبدیل نہیں کرے گی ۔محاصرہ ختم ہونے میں تین برس لگے اور وہ اِس گندگی میں ہی مرگئی ۔جب مسلمان سیاح کتابیں لکھ رہے تھے ،مسلمان سائنسدان نظام شمسی پر تحقیق کررہے تھے ،جب کیمیا ‘فزکس ‘انسانی سرجری اور دیگر علوم کے خزانے دنیا پر لُٹا رہے تھے یورپ کے بادشاہ نہانے پر پابندیاں لگا رہے تھے ۔
حمام گرارہے تھے اور نہانے کو کُفر قرار دے رہے تھے اور نہانے والوں کو قتل کروارہے تھے ۔فرنچ پر فیوم مشہور ہونے کی یہی وجہ ہے کہ اِسکے لگائے بغیر گھومنا پھرنا ناممکن تھا ۔ریڈانڈین جو امریکہ اور کینیڈا کے اصل باشندے تھے ،یورپ نے اُن کے علاقوں پر قبضہ کرلیا وہ اُن یورپین باشندوں سے لڑتے وقت گلاب کے پھول ناک اور کانوں میں ٹھونس لیتے تھے تا کہ اُن یورپےؤں کی بو سے بچا جا سکے(اُن کا خیال تھا کہ اتنی بو ہے کہ وہ کانوں سے بھی اندر جا سکتی ہے )جب اہل یورپ نہانے کو کفر قرار دیتے تھے تو صرف قرطبہ میں 300سے زائد عوامی حمام تھے جبکہ امرا ‘وزراء ‘تاجروں نے اپنے گھروں میں الگ حمام بنائے تھے ۔

چھی چھی چھی سر! اُسکا مطلب یہ ہوا کہ اہل یورپ بہت گندے ہیں ۔موسیٰ نے کہا ۔
جی ہاں ! اب کسی کو انگریز ہونے کا نہ کہنا ۔ہم مسلمان ہی پاکیزگی ‘صفائی ستھرائی میں سب سے الگ ہیں ۔یہودونصاریٰ کا بھی یہی حال ہے ۔صرف گنگا جمنا میں دُبکی لگانے سے پاک نہیں ہوا جا سکتا ۔ویسے بھی یہود ونصاریٰ اہل کتاب ہیں اور ہندوپکار مشرک ‘کافر ہے ۔
نہا کر صاف کپڑے پہن سکتا ہے مگر پاکیزہ نہیں ہو سکتا ۔پر فیوم لگا سکتا ہے مگر پاکیزگی سے کوسوں دور رہے گا ۔
”ہاں بھئی ! راحیل اب کیا پروگرام ہے ،نہادھو کر آنا ہے یا پھر نہانے کو گناہ سمجھنا ہے ،اہل یورپ کی طرح ؟“سر رزاق نے اُ س سے پوچھا ۔
سر ! آپ نے تو میری آنکھیں پوری کھول دیں ۔اب روزانہ نہا کر آنے کی کوشش کروں گا مگر ایک بات کا مشورہ دیں وہ کیا ہے بھئی ؟کوئی سنجیدہ مسئلہ ہے ؟سر رزاق نے پوچھا
سر بچپن کی لا پرواہی ‘ناقص ٹافیاں ‘نمکو‘پاپڑ ‘چورن ‘چاکلیٹ وغیرہ کھانے سے میرے دانت خراب ہو گئے ہیں ،حتیٰ کہ داڑھیں بھی درد کرتی ہیں اِن کا کیا حل ہے ؟راحیل نے کہا
دیکھو بچو ! راحیل کی عمر دیکھو اور اِسکے دانتوں کا حال۔
آپ ان خرافات سے بچو ورنہ آپکے دانتوں کا بھی یہی حال ہوگا ۔دانت اللہ تعالیٰ کی بڑی نعمت ہیں ۔یوں تو ہم پر نعمتوں کا شمار نہیں مگر کھانے پینے کا مزہ نہیں آتا ۔تم ڈاکٹر بشیر صاحب سے ملو ۔میرا نام لینا ۔وہ بہت اچھے ڈینٹسٹ ہیں تمہارے دانتوں اور داڑھوں کے معائنہ کے بعد تمہیں اچھا مشورہ دیں گے اور دوائی وغیرہ بھی دے دیں گے ․․․․․․․سررزاق نے کہا۔

سروہاں بہت رش ہوتا ہے جبکہ مجھے اکیڈمی بھی جانا ہوتا ہے ۔راحیل نے کہا
کوئی بات نہیں سنڈے کو چلے جانا ۔قاسم ضیاء نے کہا ۔اِس پر سبھی مسکرانے لگے ۔
اوکے بھئی ! اپنا خیال رکھیں ،صاف ستھرار ہیں ،صحت پائیں یہ کہہ کر سر رزاق واپس ہوئے تو دروازے پر مس شازمہ اندر آرہی تھیں ۔سر رزاق نے کہا آپ اتنی لیٹ ؟میں نے آپ کو یہ پریڈ لینے کا کہا تھا ۔

سر! آپ کے پیچھے آگئی تھی مگر آپکا بچوں سے مفید تبادلہ خیال دیکھ کر دروازے کے ایک طرف رک کر آپکی باتیں سننے لگی تھی ۔آپ کو ڈسٹرب کرنا مناسب نہیں سمجھا۔آپ کبھی کبھار ٹائم دیتے ہیں ۔ایسا درس بچوں کو دیتے رہنا چاہئے تا کہ وہ اچھے سٹوڈنٹ کے علاوہ اچھے بچے بھی بن سکیں ۔
مس جی ! اگر آج کے لیکچر سے راحیل صاف ستھرا بن جائے تو اس سے اچھی بات کوئی نہیں ہو گی ۔موسیٰ نے کہا ۔سبھی بچے مسکرانے لگے ۔اوکے بچے اب اگلے پرید کیلئے اپنی ٹیچر مس آمنہ کا انتظار کریں ۔شکریہ ۔شکریہ سر ! بچوں نے کہا ۔

Browse More Mutafariq Mazameen