
Ustaad Aur Shagird Ka Khobsorat Rishta - Article No. 1208
استاد اور شاگرد کا خوبصورت رشتہ
حضرت علیؓ کا فرمان ہے کہ جس نے مجھے ایک لفظ سکھایا‘ اس نے مجھے اپنا غلام بنا لیا۔
جمعہ 19 اکتوبر 2018

عیشتہ الرّاضیہ
حضرت علیؓ کا فرمان ہے کہ جس نے مجھے ایک لفظ سکھایا‘ اس نے مجھے اپنا غلام بنا لیا۔
اس طرح علامہ اقبال کے بارے میں یہ بات تاریخ کے اوراق میں محفوظ ہے کہ جب انہیں "سر"کا خطاب دیا جانے لگا تو انہوں نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ جب تک ان کے استاد سید میر حسن کوشمس العلماءکا خطاب نہیں دیا جاتا‘ وہ اپنے لیے یہ خطاب قبول نہیں کرسکتے۔
(جاری ہے)
پرانے زمانے میں جب انسان مشینی دور سے آزاد تھا اور بڑے چھوٹے کی تمیز خوب سمجھتا تھا‘ تب استاد کو شاگرد کے والدین جیسی حیثیت اور رتبہ حاصل ہوا کرتا تھا مگر جیسے جیسے وقت نے اپنے پہیئے دوڑائے‘ رشتوں سے احترام ختم ہونے لگا اور یہ دراڑسب سے استاد اور شاگرد کے رشتے پر نمایاں ہُوئی ۔
دونوں تدریس کو پیشہ سمجھنے لگے۔ اب حال یہ ہے کہ ٹیچرز کو ایک معمولی سرونٹ کی حیثیت حاصل ہے خاص کر پرائیویٹ سکول ٹیچرز کو حالانکہ پہلی جماعت سے لیکر دسویں جماعت تک کے استاتذہ ہی بچے کی شخصی تربیت کرتے ہیں۔ اس کی بنیاد بناتے ہیں۔ انہی بنیادوں پر چل کر یہ آگے زندگی میں کامیابی کی منازل طے کرتا ہے۔مگر افسوس کہ آج ایک پرائیوٹ سکول ٹیچر کا کوئی پرسان حال نہیں جبکہ استاد اور شاگرد کے درمیان بھی وہ رشتہ نظر نہیں آتا جو بیسویں صدی تک دکھائی دیتا تھا۔
مجھے اپنی پہلی جماعت سے لیکر سولہویں جماعت تک کے تمام اساتذہ یاد ہیں جنہوں نے میری منزل کی جانب پیش رفت میں سیڑھی کا کردار ادا کیا۔ اب حال یہ ہے کہ سال میں ایک دن استاد کے نام کر کے کانفرنسز منعقد کی جاتی ہیں اور استاد کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی طرف توجہ مبذول کروائی جاتی ہے مگر ایک دن کاسیمینار اس اخلاقی بد حالی کو بہتر نہیں بنا سکتے۔ کچھ عرصہ قبل جرمنی میں ڈاکٹرز‘ انجینئر نے احتجاج کیا کہ ان کی تنخواہوں میں اضافہ کر کے انہیں ٹیچرز کے برابر کیا جائے جس پر جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل نے کہا کہ میں کیسے آپ لوگوں کی تنخواہ ان لوگوں کے برابر کردوں جنہوں نے آپ کو اس مقام تک پہنچایا۔
یہ بہت بڑی بات ہے جو پاکستان کی حکومت کو سوچنے کی ضرورت ہے۔ گورنمنٹ ٹیچرز کا کچھ نہ کچھ بھلا ہو بھی جاتا ہے مگر پرائیویٹ سکول اساتذہ کا کوئی پرسان حال نہیں، نہ ہی ان کے لیے کوئی باقاعدہ قانون ہے اور نہ ہی انہیںکسی بھی قسم کی سہولیات حاصل ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمار ے نونہالوں کی بہترین شخصیت بنانے والے معماروں کی قدر کی جائے۔ والدین نونہالوں کو استاد کی اہمیت اور عزت و تکریم سے آگاہ کریں کیونکہ ایک استاد ہی بچے کا پہلا رول ماڈل ہے۔اس رشتے کو مزید مضبوط بنانے کے لئے استاد اور شاگرد دونوں کو اہم کردار نبھانے کی ضرورت ہے ۔
مزید متفرق مضامین

موسم گرما کی چھٹیاں
Mosaam Garma Ki ChuttiyaaN

کڈز فیشن شو
Kids Fashion Show

وہ کون تھی؟
Wo Kon Thi

کھلونا
Khilona

سانپ اور چوہے کی لڑائی
Sanp Or Chohe Ki Larai

بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنائیے
Bachon Ke Mustaqbil Ko Mehfooz Banayiyae

بوجھ بجھکڑ
Baba Bhuchakar

کوڈو کی ہار
Koddu Ki Haar

سفر ہے شرط
Safar Hai Shart

مسلم دنیا، عیداور بچے
Muslim Dunya Eid Aur Bachay

پاکستان کا راستہ
Pakistan Ka Rasta

مغرور چیونٹی
Maghroor Chiyoonti
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.