Watan Ki Matti Gawah Rehna - Article No. 1343

Watan Ki Matti Gawah Rehna

وطن کی مٹی گواہ رہنا…!! - تحریر نمبر 1343

۔پاکستان ہماری شان،ہماری جان اور ہماری عزت ،خوشحالی کا نشان ہے۔ ہماری منزل یقینا تعلیم یافتہ اور ایسامستحکم پاکستان ہے جس پر مسلم اُمہ فخر کرسکے ۔ انشا ء اللہ بانی پاکستان کا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا۔

بدھ 27 مارچ 2019

محمد ریاض اختر
بچوں کو ماہِ رواں میں دوہری خوشیاں مل رہی ہیں۔ایک تو نونہال سالانہ رزلٹ سے خوشیاں تقسیم کر رہے ہیں دوسری طرف 23مارچ جیسے اہم دن کو منانے کی تیاریاں ننھی زندگیوں کا حوصلہ بڑھا رہی ہیں۔پاکستان ہماری شان،ہماری جان اور ہماری عزت ،خوشحالی کا نشان ہے۔ ہماری منزل یقینا تعلیم یافتہ اور ایسامستحکم پاکستان ہے جس پر مسلم اُمہ فخر کرسکے ۔

انشا ء اللہ بانی پاکستان کا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا۔ ان دنوں سکولوں اور کالجوں میں یومِ پاکستان منانے کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ اس دن کی مرکزی اور سب سے بڑی تقریب اسلام آباد کے پریڈ گراونڈ میں ہو گی جہاں مہمانِ خصوصی ملائشیا کے وزیرِاعظم مہاتیر محمد پاکستانی قوم کے جذبے اور جوش کی جھلک دیکھیں گے۔

(جاری ہے)

اللہ کریم پاکستان ،پاکستانی قوم اور پاکستانی نونہالوں کی خوشیاں قائم و دائم رکھے آمین ...آپ کو معلوم ہے کہ تیئس مارچ 1940ئ؁ کومسلم لیگ نے قرار داد لاہور منظور کی یعنی مسلمانان ہند کیلئے ہندوستان کے ایک حصہ میں ایک خود مختار حکومت اور ایک جد اگانہ آزاد وطن کے قیام کا شاندار منصوبہ تیار کیا جسکی وجہ سے مسلمانوں میں زندگی کی ایک لہر دوڑ گئی اب وہ محض تحفظات و مراعات کی خواہشمند نہ رہی بلکہ ایک علیحدہ مستقل آزاد قومیت کی دعویدار بن گئی ۔

دراصل اس تاریخ ساز اجلاس کا فیصلہ 4فروری کے اجلاس میں ہی کرلیا گیا تھا ۔23مارچ1940ئ؁ کو لاہور کے اقبال پارک میں قائد اعظم کے زیر صدارت آل انڈیا مسلم لیگ کا اجلاس ہوا جس میں پورے ہندوستان سے مسلم اکثریت نے شرکت کی ۔ قرار داد پاکستان کے محرک شیر بنگال مولوی اے کے ۔ٖفضل الحق تھے اور تائید چو دھری خلیق الزمان نے کی ۔قرارداد کی تائید میں تقریر یں کرنے والوں میں مولانا ظفر علی خان،سردار اورنگ زیب خان ،حاجی سرعبداللہ ہارون ،خان بہادر محمد اسمٰعیل خان ،قاضی محمد عیسٰی ،عبدالحمید خان ، آئی آئی چند ریگر ،سردار عبدالرئوف شاہ ،ڈاکٹر محمد عالم ،سیّد ذاکر علی ،بیگم مولانا محمد علی اور مولانا عبدالحامد بدایونی شامل تھے ۔
اس تاریخ ساز اجلاس کے صدارتی خطبہ میں قائداعظم نے فرمایا ’’ہنداور مسلم انڈیا کی تقسیم ضروری ہے مسلمان صرف ایسی آزادی کے خواہشمند ہیں جو سب کیلئے ہو ۔ مسلمان ،قومیت کی ہر تعریف کے اعتبار سے ایک الگ قوم ہیں او راُن کا مسئلۂ فرقہ وارانہ نہیں بلکہ بین الاقوامی ہے ۔ہندو اور مسلم دو علیحدہ قومیں ہیں جو اپنا منفر د مذہب ،تہذیب وتمدن ،فلسفۂ معاشرتی و سیاسی نظام رکھتی ہیں تاریخی اعتبار سے ایک قوم کا ہیرو دوسرے کا بد ترین دشمن ہے اسلئے ہم چاہتے ہیں کہ ہم مذہبی روحانی ،تہذیبی وسیاسی ، اقتصادی اور سماجی اعتبار سے پوری طرح آزاد ہوں اور ہندومسلم دوپرامن ہمسایوں کی طرح رہیں ہم ایسے کسی دستور کو برداشت نہیں کرسکتے جو مستقل اکثریت کو حاکم بنا دے ۔
اِسلئے اب سوائے اس کے کوئی چارہ نہیں کہ ہندوستان کی دو بڑی قومیں خود کو دو خود مختار مملکتوں میں تقسیم کرلیں ‘‘ ۔ اس اجلاس میں 23مارچ 1940ئ؁ کو ایک شہر ہ آفاقی قرار داد پاس کی گئی جو ایک الگ مملکت کے قیام کا پیش خیمہ ثابت ہوئی ۔ قرار داد پاکستان کے مطابق ’’ اس ملک میں کوئی خاکہ قابل عمل اور مسلمانوں کیلئے قابل قبول ہوگا۔
جب تک مندرجہ ذیل اصول مرتب نہ کیا جائے ،یعنی جغرافیائی لحاظ سے متصلہ علاقے خطے بنا دئیے جائیں اس مقصد کیلئے جن علاقائی تبدیلیوں کی ضرورت محسوس کرلی جائیں تاکہ ہندوستان کے شمال مغرب اور شمال مشرق میں جن علاقوں کے اندر مسلمانوں کو ازروائے آبادی اکثریت حاصل ہے وہ یکجا ہوکر خود مختار اور کامل الاقتدار ریاستیں بن جائیں ۔اقلیتوں کیلئے آئین میں مناسب موثر اور واجب التعمیل تحفظات کا خاص طورپر اہتمام ہونا چاہئے تاکہ ان کے مذہبی ثقافتی ،معاشی سیاسی ، انتظامی اور دوسرے حقوق کی حفاظت ہوسکے ‘‘

Browse More Mutafariq Mazameen