Jawab La Jawab - Article No. 940

جواب لا جواب - تحریر نمبر 940
ایک سرکاری دورے پر سعوری عرب شاہ فیصل (شہید) برطانیہ تشریف لے گے۔ کھانے کی میز پر انتہائی نفیس برتنوں کے ساتھ چمچے اور کانٹے بھی رکھے ہوئے تھے۔
منگل 28 جون 2016
ایک سرکاری دورے پر سعوری عرب شاہ فیصل (شہید) برطانیہ تشریف لے گے۔ کھانے کی میز پر انتہائی نفیس برتنوں کے ساتھ چمچے اور کانٹے بھی رکھے ہوئے تھے۔ دعوت شروع ہوئی۔سب لوگوں نے چمچے اور کانٹے استعمال کیے لیکن شاہ فیصل نے سنتِ نبوی کے مطابق ہاتھ ہی سے کھانا کھایا۔ کھانا ختم ہوا تو کچھ صحافیوں نے شاہ فیصل سے چمچہ استعمال نہ کرنے کی وجہ پوچھی۔
شاہ فیصل نے کہا:” میں اس چیز کا استعمال کیوں کروں جو آج میرے منھ میں ہے اور کل کسی منھ میں جائیں گا۔ یہ ہاتھ کی اُنگلیاں تو میری اپنی ہیں۔ یہ تو ہمیشہ میرے ہی منھ میں جائیں گی اس لیے میں اپنے ہاتھ سے کھانے کو ترجیح دیتا ہوں۔“
ایک دفعہ امریکی صحافیوں کا ایک وفد سعودی عرب دورے پر آیا۔
(جاری ہے)
وہ وہاں ایک ہفتہ ٹھیرا۔ اس دوران وفد کے ارکان نے سعودی عرب میں امن و امان کی صورتِ حال کا بغور جائزہ لیا۔
انھوں نے اس چیز کو شدت سے محسوس کیا کہ سعودی عرب میں چوری کرنے والے کے ہاتھ سزا کے طور پر کاٹ دیے جاتے ہیں۔ انھیں لگا یہ سزا سراسر زیادتی اور انسانی حقوق کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ وفد کو یہ بھی معلوم ہو اکہ دورے جرائم میں مجرموں کو سرِ عام کوڑوں کی سزا دی جاتی ہے۔ امریکا میں توا یسی سزاوں کا تصور بھی نہیں تھا۔وفد کی ملاقات شاہ فیصل سے بھی طے تھی۔ ملاقات کے دوران ایک صحافی نے شاہ فیصل سے ان سزاوں کا ذکر کیا کہ اتنی سخت سزائیں آپ نے کیوں نافذ کر رکھی ہیں۔یہ تو سراسر اانسانی حقوق کے خلاف ہے۔
صحافی کے اس چبھتے سوال سے شاہ فیصل کے چہرے پر کوئی شگن دیکھنے میں نہ آئی ، بلکہ انھوں نے اس صحافی کی بات کو تحمل سے سنا۔جب وہ صحافی اپنی بات مکمل کر چکا تو شاہ فیصل چند سیکنڈ خاموش رہے۔ صحافی یہ سمجھا کہ اس نے شاہ فیصل کو لا جواب کر دیا ہے۔ کچھ دیر رُک کر شاہ فیصل بولے، ” کیا آپ لوگ اپنی بیگمات کو بھی ساتھ لے کر آئے ہوئے ہیں؟“ کچھ صحافیوں نے ہاں میں سر ہلائے۔
اس کے بعد شاہ فیصل نے کہا” ابھی آپ کا دورہ ختم ہونے میں چند دن باقی ہیں۔ آپ اپنی بیگمات کے ساتھ شہر کی سونے کی مارکیٹ میں چلے جائیں اور اپنی خواتین سے کہیں کہ وہ اپنی پسند سے سونے کے زیورات کی خریداری کریں۔ ان سب زیورات کی قیمت میں اپنی جیب سے اداکروں گا۔ اس کے بعد وہ زیورات پہن کر آپ سعودی عرب کے بازاروں اور گلیوں میں آزادانہ گھومیں پھریں۔ ان زیورات کی طرف کوئی میلی آنکھ سے بھی دیکھ نہیں پائے گا۔ دو دن کے بعد آپ کی امریکہ واپسی ہوگی۔ کیا وہ زیورات پہنے ہوئے آپ اور آپ کی خواتین بلاخوف وخطر اپنے اپنے گھروں کو پہنچ جائیں گے؟“
جب شاہ فیصل نے صحافیوں سے یہ پوچھا تو سارے صحافی ایک دوسرے کا ہونقوں کی طرح منھ تکنے لگے۔
شاہ فیصل نے دوبارہ پوچھا تو چند صحافیوں نے کہا” بلا خوف وخطر ائیرپورٹ سے نکل کر گھر پہنچنا تو درکنار ہم ائیرپورٹ سے باہر قدم بھی نہیں رکھ سکتے۔“
شاہ فیصل نے جواب دیا۔” سعودی عرب میں اتنی سخت سزاوں کا نفاذ ہی آپ کی پریشانی کا جواب ہے۔ آپ نے اپنے سوال کا جواب خود ہی دے دیا۔
Browse More True Stories

ٹھگوں کی نانی
Thago Ki Nani

موت کا فرشتہ
Mott Ka Farishta

پرانا جوتا
Purana Joota

جمعراتی
Jumeraati

ہرنی کی دعا
Hirni Ki Dua

فرض کا قرض
Farz Ka Qarz
Urdu Jokes
گدھے کا گوشت
gadhe ka gosht
خوش حال فقیر
Khush Hal Faqeer
ایک چالاک لڑکی
aik chalak larki
صحیح اندازہ
sahih andaza
عظیم انگریزی مصنف
Azeem angrez musanif
ایک عورت
Aik Aurat
Urdu Paheliyan
یقینا وہ بزدل ہے جس نے بھی کھایا
yaqeenan wo buzdil hy jis ny khaya
توڑ کے اک چاندی کو کوٹھا
tour ke ek chandi ka kotha
تن کو اپنے آگ لگا کر
tun ko apne aag laga kar
گز بھر کی پانی کی دھار
ghar bhar ki pani ki dhaar
سونے کا بن کر آتا ہے
sony ka ban kar ata hai
پھولوں میں دو پھول نرالے
phoolon mein do phool nirale