Wafadar Hathi - Article No. 1148
وفا دار ہاتھی - تحریر نمبر 1148
یہ کہانی پر انی ہونے کے ساتھ ساتھ سچی بھی ہے ۔یہ بات مغلوں کے دور کی ہے ،آخر ی مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا ایک ہاتھی تھا ، نام تھا اُسکا ”مولا بخش “ یہ ہاتھی اپنے مالک کا بے حد وفادار تھا ۔ہاتھی خاصہ بوڑ ھا تھا مگر تھا بہت صحت مند۔
منگل 31 جولائی 2018
صدف سراج
یہ کہانی پر انی ہونے کے ساتھ ساتھ سچی بھی ہے ۔یہ بات مغلوں کے دور کی ہے ،آخر ی مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا ایک ہاتھی تھا ، نام تھا اُسکا ”مولا بخش “ یہ ہاتھی اپنے مالک کا بے حد وفادار تھا ۔ہاتھی خاصہ بوڑ ھا تھا مگر تھا بہت صحت مند۔بہادر شاہ ظفر سے پہلے بھی کئی بادشاہوں کو سواری کر واچکا تھا ۔ فطر تاََشریر اور شوخ تھا ۔
یہ ہاتھی کھیلنے کابڑا شیدائی تھا ۔ قلعے کے قریب بچے اُسکے گرد اکٹھے ہو جاتے تھے اور مولا بخش اُن کے ساتھ ساتھ کھیلتا رہتا ۔پہلے بچے اُسے کہتے کہ ایک ٹانگ آتھا ؤ وہ اُٹھا لیتا ۔بچے کہتے ایک گھڑی (یعنی ایک منت) پوری ہونے سے پہلے نہ رکھنا ۔
(جاری ہے)
وہ ایک گھڑی یعنی ایک منٹ تک ایسے ہی رہتا ۔
پھر بچے کہتے گھڑی پوری ہوئی تو وہ ٹانگ نیچے رکھ دیتا۔پھر وہ مخصوص آواز نکالتا جس کا مطلب ہوتاکہ ”بچو ! اب تمہاری باری آئی ۔” چنانچہ بچے اپنی ٹانگ اُٹھا لیتے ۔گھڑی پوری ہونے سے پہلے کوئی بچہ ٹانگ نیچے کرنے لگتا تو ہاتھی زور زور سے سر ہلا تا ۔یعنی ابھی گھڑی پوری نہیں ہوئی ۔غرض وہ بچوں کے ساتھ بہت خوش رہتا تھا ۔ اُنہیں اپنی سونڈ سے گنے اُٹھا اُٹھا کر دیتا ۔جس دن بچے نہ آتے ،اُس دن شور مچا تا ۔ مجبور اََ مہاوت بچوں کوبلا کر لاتا ۔ویسے تو یہ بہت شوخ ہاتھی تھا لیکن جب بادشاہ کی سواری کا موقع آتا تو بہت موٴ دب اور سنجید ہ ہوجاتا ۔جب تک بادشاہ صحیح طرح سے بیٹھ نہ جائے کھڑا نہ ہوتا تھا ۔1857ء میں جب انگر یز قلعہ پر قابض ہوئے اور بہادر شاہ ظفر نے ہما یوں کے مقبر ے میں پناہ لی تو مولا بخش بہت اُداس ہوگیا ۔با دشاہ سے بچھڑنے کا اُسے اِتنا غم ہواتھا کہ اُس نے کھانا پینا بھی چھوڑدیا تھا ۔قلعے کے نئے انگر یز انچارج سانڈرس کو یہ خبر ملی تو اُس نے لڈو اور کچور یوں سے بھرے ٹو کرے منگوائے اور ہاتھی کے سامنے رکھے ۔ہاتھ نے اپنی سو نڈ سے وہ تمام ٹو کرے اُٹھا کر پھینک دئیے ۔ سا نڈرس کو غصہ آگیا کہ یہاں تو ہاتھی بھی باغی ہے ۔اُس نے ہاتھی کی نیلامی کا حکم دے دیا ۔ہاتھی کو بازار میں کھڑا کر دیا گیا مگر کوئی بھی بولی نہیں لگا رہاتھا ۔ پھر ایک پنساری نے اڑھائی سو روپے کی بولی لگائی اور ہاتھی اُسکے ہاتھ نیلام کرنے کا فیصلہ ہوا۔
مہاوت نے یہ دیکھ کر کہا‘” مولابخش ! ہم دونوں نے بادشاہ کی بہت غلامی کر لی ، اب تو تجھے ہلدی بیچنے والے کے دروازے پر جانا پڑے گا ۔
یہ سننا تھا کہ ہاتھی دھم سے زمین پر گر ااور مر گیا ۔ہاتھی کی وفاداری کا یہ قصہ بہت انوکھا ہے۔مولابخش نے مالک کے سوا کسی کے پاس رہنا پسند نہ کیا اورا س غم نے اُس کی جان لے لی ۔
Browse More True Stories
پرانا جوتا
Purana Joota
گوشت خور پودے
Gosht Khor Poday
نبی کریمﷺ کا بچپن
Nabi Karrem (S.A.W) Ka Bachpan
ایک حکایت،ایک حقیقت
Aik Hakyat Aik Hqeeqat
سکوائش کا شہزادہ
Sakwaish Ka Shehzada
دُکھ بھری زندگی
Dukh Bhari Zindagi
Urdu Jokes
ایک امیر
Aik Ameer
صاحب اپنے دوست سے
Sahib apne dost se
شور
Shor
بجلی
bijli
گاہک ویٹر سے
gahak waiter se
اچھا شوہر
acha shohar
Urdu Paheliyan
یا وہ آتا ہے یا وہ جاتا ہے
ya wo aata hai ya wo jata hai
دیکھی اک نازک سے بیٹی
dekha ek nazuk si beti
جس شے کو جھولی میں ڈالے
jis shai ko jholi me daly
نیچے سے اوپر جاتی ہے
neechy se oper jati he
جنت میں جانے کا حیلہ
jannat mein jaane ka hela
ایک گھڑی قدرت نے بنائی
aik ghari qudrat ny banai