
Ammo Se Ilaaj
آموں سے علاج
پیر 4 جون 2018
شوکت تھانوی:
مرحوم کا انتقال ہیضے میںہوا تھا مگر آپ جانتے ہیں کہ سپاہی اگر گھوڑے پر گولی کھائے یا پیراک کا مزار دریا کی موجوں میں بنے تو اس پر کسی کو تعجب نہیں ہوتا چاہیے، بلکہ سچ پوچھیے تو سپاہی اور پیراک کے لیے یہ نہایت شرم نام بات ہے کہ چار پائی پر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر مریں۔بالکل اسی طرح مرحوم نے ہیضے میں جاں بحق ہو کر گویا اپنی مٹی ٹھکانے لگا دی۔
(جاری ہے)
اس مختصر سی تقریر کے بعد چوٹی دار آموں سے بھی ہوئی قاب خالی ہو چکی تھی اور مرحوم تخمی آم چور رہے تھے ہم کو آموں کے معاملے میں ست رفتار دیکھ کر بولے:” کیوں جوانی کو بدنام کر رہے ہو ۔ تمہاری عمر یہ عالم تھا کہ علی الحساب آم کھانے کے بعد معدے میں ان سیکڑے گنے جاتے تھے، جس کی شہادت گھٹلیاں دیا کرتی تھیں۔ اب تو یہ حال رہ گیا ہے کہ مشکل سے یہ دس پندرہ آم کھائے ہیں۔ پیٹ بھر گیا ہے لیکن نیت نہیں بھری ہے مگر آم کے سلسلے میں پیٹ کی محدود گنجائش کا خیال کرنا کفرانِ نعمت ہے لہٰذا دیکھ لو کہ کھا رہا ہوں اب تک، بھائی! چونسا اور انور ٹول آم بے حد لذیذ ہوتے ہیں، انھیں خوب کھایا کرو۔ آم بہت صحت بخش پھل ہے میں اس لذیذ شیریں اور ذائقے دار پھل کو کھانا ہرگز نہیں چھوڑ سکتا۔“ آخر ہم سے نہ دیکھا گیا اور ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہو گئے کہ خدارا اپنے اوپر نہ سہی اپنے معصوم بچوں پر رحم فرمائیے، جو ان آموں کی خاطر یتیم ہونے کے خطرے میںمبتلا ہیں۔ اپنی غریب بیوی پر ترس کھائیے، جس کے سہاگ کو آم لوٹنے والے ہیں بہر حال بہ مشکل تمام اس وقت انہوں نے آموں کی یا خود اپنی جان بخش دی، مگر دوسر ہی دن یہ اطلاع مل گئی کہ آپ پھر ہیضے میںمبتلا ہوگئے ہیں۔ تحقیق کرنے سے معلوم ہوا کہ عام بد ہضمی کی شکایت کا علاج آموں سے کیا گیا ، لہٰذا بدہضمی تو دور ہو گئی مگر ہیضہ شروع ہو گیا۔ آپ کا بس چلتا تو ہیضے کا علاج بھی آموں ہی سے کرتے ، مگر بیوی کی سخت گیری اور بچوں کی نگرانی کی وجہ سے پھر فاقے شروع ہو گئے اور ہیضے کا اثر کم ہونے بھی نہ پایا تھا کہ آموں کی فصل کے رخصت ہونے کا جو آپ کو خیال آیا تو خود اپنے رخصت ہونے کی طرف سے بے فکر ہو کر گھر سے نکل گئے اور اس کثرت سے آم آپ نے تناول فرمائے کہ پھر معالجوں کے بنائے کچھ نہ بن سکا۔ ہیضہ اپنی پوری شدت کے ساتھ ازسرِ نو ہوا اور عیادت کرنے والوں کی آخر میں آپ کے اعزّہ سے تعزیت ہی کرنا پڑی۔یہ سب کچھ سہی، طبّی نقطہ¿ نظر سے بد پرہیزی اور ” آموں سے علاج“ کی وجہ سے مرے، مگران کا بھی یہ کہنا غلط نہ تھا کہ موت بہرحال برحق ہے۔ لہٰذا فاقے سے مرنے کے بجائے آدمی شکم سیر ہو کر کیوں نہ مرے۔ اگر فاقے انسان کو موت سے بچاسکتے تو غذائیں فطرت کی طرف سے پیدا ہی کیوں ہوتیں اور اگر غذائیں خدانے پیدا کی ہیں تو انسان کی ہر بیماری کا علاج فاقوں میں نہیں، بلکہ یقینا انہی غذاو¿ں میں ہے۔
Your Thoughts and Comments
مزید مزاحیہ اردو ادب سے متعلق
-
چچا چھکن نے سب کے لئے کیلے خریدے
-
جس روز چچا چھکن کی عینک کھو گئی تھی
-
چچا چھکن نے ردّی نکالی
-
چچا چھکن نے ایک خط لکھا
-
چچا چھکن نے تیمارداری کی
-
چچا چھکن نے ایک بات سُنی
-
چچا چھکن نے دھوبن کو کپڑے دیئے
-
چچا چھکن نوچندی دیکھنے چلے
-
عقل بند لوگوں کی نشانیاں
-
سردی کی گرما گرمی
-
بھرتی کا خشکی کا راستہ
-
تعلیمی نظام سے معافی مانگیں
-
چور چوری سے نہ جائے فیشن سے جائے
-
سیاست اور علامہ اقبال
-
سیاستدانوں کی خرمستیاں
Articles and Information
مزاحیہ اردو ادبمزاحیہ کالممزاحیہ اردو لطیفےپیری مریدی مزاحیہ کہانیاںمیاں بیویموبائل کی مزاحیہ کہانیاںمزاحیہ شاعریپسندیدہ ترینUrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.