Inqelab - Article No. 2623

Inqelab

انقلاب - تحریر نمبر 2623

دنیا بھر میں غریب طبقہ مشکلات و مسائل میں مبتلا ہوتا جا رہا ہے

جمعرات 5 نومبر 2020

سید عارف نوناری
دنیا بھر میں غریب طبقہ مشکلات و مسائل میں مبتلا ہوتا جا رہا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ غریب عرصہ دراز سے غربت کی چکی میں پسنے سے بچ جائیں۔وہ وقت دور نہیں جب سرمایہ دار اور سیاستدان‘جاگیردار کی حکومت کا خاتمہ کریں گے۔غریب ان طبقوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا ہے ان کی عرصہ دراز سے حکومت‘ظلم و زیادتیوں کے خاتمہ کے لئے سرگرم عمل ہو جائیں۔
پسماندہ اور غریب انسان عرصہ سے ان کے ظلم کا شکار تو ہوتا آرہا ہے اب اس ظلم میں اتنی شدت آگئی ہے کہ غریب کا جینا محال ہو گیا ہے۔ظلم اور زیادتیاں بھی اسی طبقہ پر ہو رہی ہیں اور الزامات بھی ان پر لگائے جا رہے ہیں۔معاشرہ کی بنیادوں کو سرمایہ دار‘جاگیردار‘سیاستدان آہستہ آہستہ نوچتا جا رہا ہے غریب سرمایہ دار کو پھلنے پھولنے کا موقع دیتا ہے۔

(جاری ہے)


اگر تیسرا طبقہ متحد ہو جائے تو پھر غریب کی حکومت یقینی ہوتی ہے۔سرمایہ دار دنیا بھر میں مظلوم طبقہ کو پیچھے دھکیل رہا ہے امیر زندگی کی تمام سہولیات حاصل کئے ہوئے ہیں غریب کو دو وقت کی روٹی بھی نہیں مل رہی ہے۔سرمایہ دار‘جاگیردار کے خاتمہ کا دور قریب آگیا ہے۔اب مزدور سرمایہ داروں کے آگے ڈٹ جائیں گے۔جب کسی چیز کی انتہا ہو جاتی ہے تو پھر زوال آجاتا ہے۔
دنیا بھر میں پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک میں حکمران اپنے ملکوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جس سے ان ممالک کی صورتحال سیاسی لحاظ سے اور معاشی لحاظ سے کمزور ہوتی جا رہی ہے کئی صدیوں سے مزدور کو استعمال کرکے اس سے سرمایہ دار روزی حاصل کر رہا ہے اب مزدور انقلاب آئے گا جو تمام سرمایہ داروں‘سیاستدانوں کو بہا لے جائے گا۔جب مزدور متحد ہو جاتا ہے اور اپنی بحالی کے لئے جاگیردار ایسے اقدامات کرتے ہیں کہ مزدور کا خاتمہ کرنے کے لئے سرگرم عمل ہو جائیں۔
کس طاقت نے مزدور طبقہ کو اندھیرے میں دھکیلا ہے یہ مزدور طبقہ اور غریب طبقہ ہے انہوں نے سرمایہ داروں‘سیاستدانوں‘جاگیرداروں اور شیطانوں کو آگے آنے کے مواقع فراہم کئے۔مزدور علاج کے لئے ترس رہا ہے اس کے پاس علاج نہیں۔ترقی پذیر ممالک بھارت‘پاکستان‘بنگلہ دیش‘سری لنکا‘عمان اور دیگر ممالک میں انقلاب کی ضرورت شدت سے ہے ان کو کوئی مسیحا نظر نہیں آرہا سرمایہ داروں کے خلاف بغاوت کی جرات پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

اسلامی ممالک میں اسلام سے دوری وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے اسلام سے دنیا کا مسلمان دور ہوتا جا رہا ہے۔غریب آدمی کب تک اس طرح زندگی گزارتے رہیں اور کیوں؟کیا اللہ نے اسے ہمت نہیں دی کہ وہ ترقی کر سکے سرمایہ دار اور سیاست ترقی میں رکاوٹ بنتی جا رہی ہے۔انقلاب کی ضرورت تمام دنیا میں شدت سے محسوس کی جارہی ہے ذہنی انقلاب کے لئے ضروری ہے کہ تعمیری تعلیم میں اضافہ اور جدید تقاضوں کے مطابق تعلیم ہو۔
پاکستان‘بھارت‘بنگلہ دیش‘سری لنکا‘مالدیپ‘قطر‘امریکہ‘لندن اور دیگر ممالک میں یہ نہیں دیکھا جا رہا ہے کہ عوامی سوچ کو کیسے تبدیل کیا جائے آئندہ نسل کے لئے کون سالائحہ عمل تیار کیا جائے جس سے نظاموں میں تبدیلی آئندہ نسل کی باشعور قوم لا کر ملک کو ذہنی سوچ کی پسماندگی سے بچا سکے۔کیا اس اہم معاملہ کو جان بوجھ کر یہ ممالک نظر انداز کر رہے ہیں یاکوئی اور قوت ان کو پیچھے چھوڑنے پر متحرک ہے۔
ان ممالک میں ہزارہا سال سے تمام شعبہ جات میں بدعنوانیوں‘برائیوں کو دور نہیں کر رہے ہیں کیا وہ ہاتھ کسان کے ہیں‘مزدور کے ہیں‘وہ سرمایہ داروں‘جاگیرداروں اور سیاستدانوں کے ہاتھ ہیں نظاموں میں تبدیلی سیاست دانوں میں تبدیلی سے ممکن ہوتی ہے۔ہزارہا سال سے ان طبقات کے عوام کو استعمال کرنے والے اب خود استعمال ہونے والے ہیں۔پاکستان میں خصوصی طور پر انقلاب کو لانے میں سیاستدان مخلص نہیں۔
سیاست چند ہاتھوں میں ہے چند ہاتھوں میں سیاست ہونے کی وجہ سے نظاموں میں تبدیلی نہیں آرہی۔اگر یہ سیاسی ہاتھ تبدیل ہو جائیں تو مزدور‘کسان‘زمیندار ہی اقتدار میں آکر نظاموں اور قوم کو سدھار سکتاہے۔پاکستان میں خصوصی طور پر ذہنی کشمکش عرصہ دراز سے سیاست کی ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوان نسل کو کس طریقے سے بچایا جا سکتا ہے ورنہ پھر نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ سیاسی مفکرین میکاولی کارل مارکس جو سرمایہ داروں کے خلاف تھے پیش گوئی کی تھی کہ سرمایہ داروں کا خاتمہ ہو جائے گا لیکن سالہا سال گزرنے کے باوجود سرمایہ داروں کا خاتمہ نہ ہو سکا اب دنیا کے حالا ت تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں انقلاب کی ضرورت ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں شدت سے محسوس کی جارہی ہے دنیا کی ہر قوم سرمایہ داروں‘جاگیرداروں سے تنگ آچکی ہے اور انقلاب کی متمنی ہے ان کو کیسے مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں سیاست دان‘سرمایہ دار‘جاگیردار جو پہلے بھی رکاوٹ تھے اب بھی رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔
ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے اتحاد کی ضرورت ہے جب یہ اتحاد ہو گیا تو پھر انقلاب برپا ہو جائے گا۔
 عالمی نظام میں تبدیلی اور ترامیمات کو شدت سے ممالک کی 80 فیصد آبادی محسوس کر رہی ہے عالمی نظام میں تبدیلی کیوں نہیں ہوئی۔ سیاست دان اقتدار میں ہوتے ہیں ان کو تبدیلی لانے کے لئے احکامات یا قوانین بنانے ہوتے ہیں لہٰذا وہ قوانین تشکیل نہیں دیتے ہیں اور نظامات جوں کے توں چل رہے ہیں۔
احتساب حقوق کی چھینا چھپٹی مظالموں سے،ظلم اور ظالموں کی طرفداری،انصاف کا عدم استحکام‘ مساوات میں عدم موجودگی‘سیاست میں بدعنوانیوں کے علاوہ دیگر نا انصافیاں عالمی تبدیلی کی متقاضی ہیں۔عالمی سطح اور انفرادی سطح پر ان نظاموں کی مخالفت اور اسے ختم کرنے کے لئے جدوجہد تو باضابطہ طریقہ سے اور پوری قوت کے ساتھ تو نہیں ہورہی ہے لیکن خفیہ ہاتھ ضرور ان کو محسوس کر رہے ہیں۔
اب وقت آگیا ہے کہ ظالموں کو ختم کر دیا جائے اور ہر چیز ‘فرد یہاں تک کہ حیوانوں کو بھی اپنے حقوق جو وہ رکھتے ہیں بلا امتیاز ملتے رہیں۔دنیا کے تقریباً تمام ممالک میں سیاسی اقتدار چند لوگوں کے ہاتھوں یا د و سیاسی پارٹیوں کے ہاتھوں میں ہے عوام ان تمام کے لیڈر ان کو کئی بار آزما چکے ہیں‘اب ان لوگوں کو ہٹانے کے لئے تیسرا طبقہ متحرک نظر آرہا ہے لیکن ان کو ہٹانے کے لئے قوت موجود نہیں۔

پاکستان میں عرصہ دراز سے ذہنی شعور کو دبایا جا رہا ہے اور اس سوچ کو پروان نہیں چڑھایا جا رہا جو قوم و ملک کے لئے بہتر سوچ لائے۔صرف تعلیمی انقلاب ہی دنیا کے ممالک کے مسائل کا حل ہے لیکن تعلیمی انقلاب ان ممالک میں برسر اقتدار لوگ لانا نہیں چاہتے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر تعلیمی انقلاب آگیا تو پھر سیاسی انقلاب ضرور آجاتا ہے پھر ان کی موت ہے لہٰذا دنیا میں انقلاب آنے والا ہے اور اس کے لئے تیسرا طبقہ مزدور طبقہ متحرک ہو گیا ہے۔

Browse More Urdu Adab