Under The Line - Article No. 2597

Under The Line

انڈر دی لائن - تحریر نمبر 2597

نواز شریف اور شہباز شریف ان دی لائن چھوڑ کر انڈر دی لائن ہو گئے ہیں یہ تو نہیں پتہ کہ ان دی لائن سے حقیقت میں عوام کے کونسے مسئلے حل ہوئے اور کون سے نہیں

پیر 21 ستمبر 2020

سید عارف نوناری
ٹرین جب آہستہ چلتی ہے تو اس کی آواز زیادہ ہو جاتی ہے اسی طرح جب حکومت آہستہ چلتی ہے تو آواز کم نہیں ہوتی بلکہ عوام کی آواز میں اضافہ ہو جاتا ہے وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کی آواز کم نہیں ہوئی بلکہ عوام کی آواز بھی اتنی زیادہ ہو گئی کہ وہ ان دی لائن آگئے اور عوام انڈر دی لائن ہو گئے لائنیں اتنی ہو گئیں کہ ٹیلی فون کنٹرول لائن ہاٹ آپس میں مکس ہو گئیں اب نواز شریف اور شہباز شریف ان دی لائن چھوڑ کر انڈر دی لائن ہو گئے ہیں یہ تو نہیں پتہ کہ ان دی لائن سے حقیقت میں عوام کے کونسے مسئلے حل ہوئے اور کون سے نہیں ہوئے البتہ اتنا ضرور ہے کہ پاکستان کے آفت زدہ شہری 9بجے سے ساڑھے نو بجے تک ٹیلی فون کرکے انگلیاں گھسا لیتے ہیں اس کے باوجود کبھی وہ ڈس ہارٹ نہیں ہوئے اگر چہ ڈائل گھما گھما کر ان کو ہارٹ اٹیک ہو جاتا وزیراعظم ہاؤس اور کلب روڈ والے جانتے ہیں کہ ان دی لائن کیا تھا اور اب ان دی لائن اسی طرح سے کام کر رہا ہے یا نہیں نواز شریف حکومت نے پہلی دفعہ خلفائے راشدین کا طریقہ اختیار کیا ہے اس طریقہ میں وہ یہ بھول گئے کہ خلفائے راشدین کا طریقہ چند ایام کے لئے اختیار نہیں کیا جاتا اصل میں وہ ان دی لائن اس لئے نہیں رہ سکے کیونکہ تمام محکمے بھی انڈر ہو گئے ہیں نواز شریف بھی بے نظیر والا راستہ اختیار کر رہے ہیں جس طرح آصف زرداری کو وزیر بنایا گیا اور تمام عہدے اپنوں میں تقسیم کر دئیے گئے نواز شریف نے بھی اس کلیہ کی فوٹو سٹیٹ بے نظیر کے سابقہ ریکارڈ گم شدہ سے حاصل کر لی ہے اگر ان تمام فائلوں پر عمل بھی کر دیا گیا تو چند دن اور ٹھہرا جائے تو اسلام آباد میں ایم این اے ہاسٹل کی رونقیں بڑھ گئی ہیں ممبران عوام سے معافیاں مانگتے نظر آتے ہیں کبھی پارلیمانی میٹنگ ہو رہی ہے اور کہیں کوئی میٹنگ وزراء سابقہ حکومت کے سابقہ ریکارڈ کو مد نظر رکھ کر کام کر رہے ہیں بے روزگار پھر چکروں میں پڑے ہوئے ہیں ہمیں آج تک معلوم نہیں ہوا کہ ممبران اسلام آباد میں کرنے کیا آتے ہیں اور کتنا کام یہ کرتے ہیں حکومت ان سے کتنا کام کرواتی ہے یہ آرام فرمانے کے لئے اسلام آباد میں بیٹھ جاتے ہیں تو بات ہو رہی تھی ان کی لائن کی اب دیکھیں ان دی لائن کون ہے اور لائن پر سے کون پیچھے ہٹ گیا البتہ اتنا تو ہو سکتا ہے کہ لائن تبدیل کر دی جائے تاکہ تمام سسٹم تبدیل ہو جائے غلام حیدر وائیں اللہ کو پیارے ہوئے تھے تو وہ بھی کبھی لائنوں کی باتیں کرتے رہے ہیں بعد میں معلوم ہوا کہ ان کی لائنیں کہاں ملی ہوئی تھیں لائنیں ملا کر یہ کیا کرنا چاہتے ہیں یہ بھی پتہ چل جائے گا نواز شریف ٹیم ورک کو مضبوط کرنے کے لئے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں پہلے نواز شریف نے صدر فاروق لغاری سے لائن ملائی تو وہ لائن مین بن گئے پھر بے نظیر سے بھی افہام و تفہیم کے لئے پہلے لائنیں ملائیں۔

(جاری ہے)


عوامی سلسلہ میں مسلم لیگ نے لائینوں کے ذریعہ مسائل حل کرنے کا غلط طریقہ اختیار کر لیا ہے اب جب بیرونی ممالک سے لائنیں ملانی پڑ رہی ہیں تو مشکلات پیدا ہو رہی ہیں پھر ان دی لائن کے ذریعہ فیکس فون اور درخواستیں موصول ہوتی ہیں ان کا حال تو وہ کلرک بتا سکتے ہیں جو ان کو بے حال کرتے ہیں البتہ نواز شریف نے عوامی توجہ کو ہٹانے کے لئے خلفائے راشدین کے طریقہ کو اپنا کر اسلام کا ایک اصول ضرور پورا کرنے کی کوشش کی ہے میڈیا کو اس سلسلہ میں جس طرح استعمال کیا جا رہا ہے میڈیا والے گواہ ہیں عوامی شکایات کو دور کرنے کے لئے اگر نواز شریف بے نظیر والا طریقہ استعمال کرتے تو یہ کام وزراء کے ذریعہ جلدی اور سستے طریقہ سے ہو جاتا شائد مسلم لیگی ساتھیوں سے وہ مشورہ لینا بھول گئے ہیں یا انہیں مشورہ کی ضرورت نہیں پڑی اب تو یہ حال ہے کہ عوام بھی آہستہ آہستہ حقائق سے باخبر ہوتے جا رہے ہیں نواز شریف کے اقدامات اور پالیسیوں سے کس حد تک مطمئن ہیں یہ تو معلوم ہوتا جا رہا ہے اب بجٹ کی تیاریوں میں پورا اسلام آباد مصروف ہو گیا ہے یہ مشکل مراحلہ عبور کرنے کے لئے منسٹریاں بھی متحرک ہو گئی ہیں تاکہ بجٹ کے بعد گرمی میں شدت نہ آجائے اس کے لئے سیکرٹریٹ فائلوں کی پکڑ دھکڑ میں مصروف ہے صوبہ پنجاب سے بھی اسی قسم کی خبریں ہیں کہ بجٹ کے بعد پتہ چلے گا کہ نواز شریف اور بے نظیر کی حکومتوں میں کیا فرق ہے موجودہ حکومت ابھی عہدے تقسیم کرنے کی طرف لگی ہوئی ہے تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی حکومت کی مشینری ادھوری ہے وزراء ابھی تک سیٹ تک نہیں ہوئے ان دی لائن کا چکر بھی ختم ہوا چاہتا ہے عوامی رائے عامہ کو اپنے حق میں کرنے کے لئے یہ چال چلی گئی ہے اب یہ دم توڑ گئی ہے اب انڈر دی لائن منصوبے بن گئے اسی لائن پر اندر کھاتے کھاتے کھلوائے جائیں گے جب یہ لائن شروع کی تھی اب سیاسی موسم کیا کرتا ہے اور اگلے مالی سال کا موسم خشک ہو گا چار موسموں کی پہچان کرنا بھی اب مشکل ہو گیا ہے ماہرین سیاسیات ہی اب قیاس آر ائی کر سکتے ہیں لیکن انڈر دی لائن موسم میں تبدیلی بھی آسکتی ہے اور پھر عوام ان دی لائن پر ہوں گے۔

Browse More Urdu Adab