Tub Ka Samandar - Article No. 2377

Tub Ka Samandar

ٹب کا سمندر - تحریر نمبر 2377

آج صبح جو میں نہانے کے لئے اندر گیا تو کیا دیکھتا ہوں۔ کہ ایک سبز رنگ کا ٹڈہ ٹب میں تیر رہا ہے۔ کہتا ہوگا میں سمندرمیں غوطےکھا کھا کر

بدھ 20 فروری 2019

خواجہ حسن نظامی

آج صبح جو میں نہانے کے لئے اندر گیا تو کیا دیکھتا ہوں۔

کہ ایک سبز رنگ کا ٹڈہ ٹب میں تیر رہا ہے۔

(جاری ہے)

کہتا ہوگا میں سمندرمیں غوطےکھا کھا کر اے جان تیری یاد کرتا ہوں۔

غارت کرے خدا تجھ کو اور تیری جان جاناں کو میرے پانی کو گھناؤنا کردیا۔

دیکھوتولمبےلمبے پاؤں پھیلائےڈبکیاں کھاتا ہےدم توڑتا ہےمگرروشنی کی الفت کا دامن نہیں چھوڑتا۔

اس فطرت کو خدا کی سنواراس کے ہاتھ میں کیا آتا ہے۔

برسات میں اس کثرت سےکیڑے کیوں پیدا کرتی ہےاوران کوعشق میں کیوں مبتلا کرتی ہے۔
اس کوکسی بشرکا بھی خیال ہےیا نہیں جو اشرف المخلوقات ہے، جو رات کےچپ چاپ وقت کو اورفرصت واطمینان کی گھڑیوں کوان کمبخت کیڑوں کی بدولت مفت رائگاں کرتا ہے۔

اب صبح ہوگئی تب بھی چین نہیں۔ اورنہیں تونہانےکےپانی میں اپنے جسم کا جہازدوڑا رہی ہوں۔

یہ ساری کارستانیاں نیچر(فطرت) کی ہیں۔

آج سےمجھےکوئی مصورفطرت نہ کہنا۔

میں ایک آماد ہندہ فطرت کی تصویرکشی سےہاتھ اٹھاتا ہوں۔
میرا اس نےناک میں دم کردیا ہے۔

ٹڈہ صاحب ٹب کےسمندرمیں جان دے رہے ہیں۔

آرزو یہ ہےکہ مجنوں اورفرہاد کےرجسٹر میں ان کا نام بھی لکھا جائے۔
ڈوب کرمرنےکا صلہ ان کوہی ملے۔ ہرگز نہیں میں تجھکو مرنے ہی نہ دوں گا۔
زندہ نکال کر پھینک دوں گا۔ دیکھوکیونکرتیرانام دفترعشق میں لکھا جائےگا۔

خیال توکروحضرت کی صورت کیا سہانی ہے۔ چکی سا چہرہ۔

بال سی گردن۔ لمباناؤ سا بدن اس پر ٹانگیں شیطان کی آنت جانور ہے یا ہوا ہے۔

فطرت صاحب کی عقل کےقربان جائیے کیا بدشکل پرندہ بنایا ہے۔

میں فطرت ہوتا اورعشق بازجانوروں کوپیداکرتا توبدن کےہرحصہ کوسراپا درد سوزبناتاجس کےدیکھتےہی دکھےہوئےدل آہ آہ کرنےلگتے،جناب فطرت نےشکل بنائی ایسی اوردرد دیا عشق کا کیا وضع الشی علی غیرمحل کام کیا ہے۔

افوہ۔ بس اب نہیں بتاتا۔ سقہ آئےتوتازہ پانی بھرواؤں۔ جب نہاؤں گا اوراس عشق باز ٹڈےکی فریاد اردوادب سےکروں گا۔

Browse More Urdu Columns