Qabil E Daad - Article No. 1925

قابل داد - تحریر نمبر 1925

وہ کسی بہانے فوج سے نکلنے کی کوشش کر رہا تھا۔ اس نے کئی مہینے اس امر پر غور کیا۔ بالآخر ایک تجویز سوجھی۔ وہ ڈاکٹر کے پاس پہنچا او رکہنے لگا۔ ”ڈاکٹر صاحب میرے بصارت بہت ہی خراب ہے بالکل کام نہیں کرتی۔“ ڈاکٹر نے کہا۔” اس کرسی پر بیٹھ جاؤ، پھر تفصیل سے تمہاری بات سنتاہوں۔“ ”کون سی کرسی؟“ ڈاکٹر نے اسے بازو سے پکڑ کر ایک کرسی پر بٹھا دیا اور پو چھا۔
”کیا تمہیں کرسی نظر نہیں آتی؟“ ”بالکل نہیں۔“ ”اچھا اب پانچویں سطر پڑھو۔“ڈاکٹر نے دیوار پر لگے ہوئے ایک چارٹ کی طرف اشارہ کیا۔ ”کہاں سے پڑھوں؟“ ”چارٹ کی طرف دیکھو۔

(جاری ہے)

“ ”کون سا چارٹ؟“ ”وہی چارٹ جو سامنے دیوار سے لٹک رہا ہے۔“ ”لیکن دیوار کہاں ہے؟“ یہ دیکھ کر ڈاکٹر کو یقین ہو گیا کہ اس کی بصارت واقعی ختم ہو چکی ہے اور اسے فوج سے ہمیشہ کے لئے چھٹی دے دی۔

جونہی وہ باہر نکلا اس نے زور سے ایک قہقہہ لگایا۔ وہ بہت خوش تھا۔ وہ نزدیک ہی ایک سینما ہاؤس میں فلم دیکھنے چلا گیا۔ جب فلم ختم ہوئی تو وہ حیرت زدہ رہ گیا۔ وہ ڈاکٹر جس نے اسے ضعف بصارت کی وجہ سے ڈسچارج کیا تھا اس کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھا تھا۔ ڈاکٹر نے اسے دیکھ کر پہچان بھی لیا تھا لیکن اس نے کسی قسم کی گھبراہٹ کا اظہار کئے بغیر کہا۔ ”کیوں صاحب! یہ بس کہاں جائے گی؟“

Browse More Urdu Jokes