Lahore Ki Phool Mandi
لاہور کی پھول منڈی
جہاں سدا بہار رہتی ہےمندے کے دنوں میں گلاب پرچون ریٹ میں 50روپے کلو تک جا پہنچتا ہے جبکہ مہنگے داموں یہ ہزار روپے فی کلو تک بھی جاپہنچتا ہے۔ لاہور کی اس پھول منڈی میں سب سے زیادہ گلاب دیکھنے کو ملتا ہے
جمعہ 3 جنوری 2014
عمیر ناصر:
قدرت کا ایک حسین تحفہ پھول بھی ہیں، جو ہمیشہ سے انسان کے جمالیاتی ذوق کو تسکین بخشتے رہے ہیں۔ پھولوں کے شوخ رنگ نظر کو خیرہ تو کرتے ہی ہیں مگر یہ جذبات کے اظہار کا بھی موثر ذریعہ ہیں۔ اپنی دلکش خوبصوری اور رعنائی کے علاوہ پھول ماحول کو بھی معطر کردیتے ہیں۔ شعرا اور ادباء نے اپنی شاعری اور تحریروں میں پھولوں کا بے دریغ استعمال کیا ہے۔
سچ ہے کہ پھول انسان کی خوشی اور غمی میں برابر کے ساتھی ہیں۔ موقع کوئی بھی ہو پھولوں کے ساتھ انسان کا ساتھ ضرور رہتا ہے۔ اسی ساتھ کی وجہ سے پھول نزاکت ، لطافت اور خوشبو کی دنیا سے نکل کر بازاروں میں بکنے لگے ہیں۔
(جاری ہے)
مندے کے دنوں میں گلاب پرچون ریٹ میں 50روپے کلو تک جا پہنچتا ہے جبکہ مہنگے داموں یہ ہزار روپے فی کلو تک بھی جاپہنچتا ہے۔ لاہور کی اس پھول منڈی میں سب سے زیادہ گلاب دیکھنے کو ملتا ہے ۔ گلا ب کے بعد جو مقامی پھول یہاں سب سے زیادہ دیکھا جاسکتا ہے وہ گیندے کا پھول ہے۔ گیندے کے پھول کا زیادہ تر استعمال ہار میں ہوتا ہے۔ منڈی میں کچھ افرا گیندے کے پھولوں کے ہار پرو کر درجنوں کے حساب سے بیچ رہے تھے۔ اس کے علاوہ یہاں تیسرا سب سے زیادہ فروخت کیا جانے والا پھول چنبیلی کا ہے۔ امپورٹڈ پھولوں کی مہنگی اور نایاب اقسام بھی یہاں با آسانی مل جاتی ہیں۔ پھول منڈی کا ماحول انتہائی معطر اور خوش رنگ نظر آتا ہے۔ یہاں موجود ہر شخص انتہائی انہماک اسے اپنے کام میں جُتا نظر آتا ہے۔ ان بیوپاریوں کی نظریں منڈی میں دخل ہونے والے شخص پر رہتی ہیں۔ چھوٹے دکاندار موٹر سائیکلوں پر پھول لاد کر لے جاتے ہیں جبکہ بڑے دکاندار پک اپ اور رکشوں وغیرہ میں پھولوں کو لے جاتے ہیں۔ گلدستوں میں سجانے کیلئے پھول ٹہنیوں سمیت ہی کاٹ کر یہاں لائے جاتے ہیں۔ جڑانوالہ روڈ پرواقع یہ پھول منڈی 3حصوں میں تقسیم ہے۔ 2بڑے حصوں میں صرف دیسی گلاب کی فروخت ہورہی ہوتی ہے جبکہ 1حصے میں کئی اقسام کے پھول اور گلدستے بنانے کے لوازمات جیسے پتے اور جھاڑ وغیر ہ خریدے جاسکتے ہیں۔ بیوپاری پھول بیچنے کیلئے مختلف طریقے اپناتے ہیں وہ لمبی ٹہنیوں والے پھول درجن کے حساب سے اور چھوٹی ٹہنی والے پھولوں کی ڈھیریاں بنا کر فروخت کرتے ہیں۔ جبکہ دیسی گلاب کو زمین پر پھیلا کر اس کی نیلامی کی جاتی ہے۔ لاہور کی اس واحد پھول منڈی میں صفائی کی صورحال انتہائی ناقص ہے۔ سڑک کنارے کیچڑ اور گندگی کا ایک بہت بڑا ڈھیر ہر وقت نظر آتا ہے۔ بیوپاری جب پھول لے کر منڈی پہنچتے ہیں تو پھولوں سے بھری ہوئی چادر کو نہایت اطمینان سے زمین پر سجا دیتے ہیں ۔ گلاب کی ایک خاص قسم کو گٹھیوں میں باندھ کر زمین پر یا لکڑی کے میز پر رکھ دیا جاتا ہے۔ پھولوں کی ان گٹھیوں کو دیکھ کر بہت زیادہ سکون ملتا ہے۔ پھول فروخت کرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ یہاں تقریباََ پورے پاکستا ن اور بیرون ملک سے پھول منگوائے جاتے ہیں۔ یہ لاہور کی واحد پھول منڈی ہے۔ کیونکہ اس سے پہلے لاہور کے دکاندار پتو کی سے پھول خریدتے تھے ابھی بھی وہاں سے بھی پھول خریدے جاتے ہیں مگر پھول بیچنے والے دکانداروں کی ایک بڑی اکثریت اس پھول منڈی کا رخ کرتی ہے ۔ لاہور سے آئے ایک خریدار اسلم نے بتایا کہ اس کی گڑھی شاہور کے علاقے میں پھولوں کی دکان ہے۔ اس نے بتا یا کہ اس منڈی سے گلاب مناسب دام میں مل جاتا ہے۔ جبکہ کچھ ایسے پھول ہیں جو پتو کی کی منڈی میں زیادہ اچھی قیمت میں ملتے ہیں۔ لیکن یہ منڈی بہت نزدیک ہے جس کی وجہ سے میں اپنی دکان کیلئے تمام پھول اسی جگہ سے خریدتا ہوں۔ ایک اور دکاندار اصغر نے بتا یا کہ اس کی دکان بھاٹی گیٹ، دربار مارکیٹ کے پاس ہے وہ یہاں سے بنے بنائے ہار خرید کر لے جاتا ہے جس سے اس کی کافی محنت بچ جاتی ہے۔ یہ منڈی اس کو بہت قریب پڑتی ہے عموماََ جمعرات کی صبح میں وہ پھولوں کی زیادہ خریدار کرتا ہے۔ بہر کیف یہ لاہور کی وہ واحد جگہ ہے جہاں موسم بہار سارا سال اپنے جوبن پر رہتا ہے آپ کسی اور جگہ پھول دیکھیں یا نہ دیکھیں مگر اس جگہ جا کر بہت سارے پھولوں کو ایک ساتھ دیکھ سکتے ہیں۔
میں نے دیکھی ہے ہر پھول کی آنکھ پُر نم
کیسے کہہ دوں کہ گلشن میں بہار آئی ہے
Lahore Ki Phool Mandi is a khaas article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 January 2014 and is famous in khaas category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
متعلقہ عنوان :
لاہور کے مزید مضامین :
مقبرہ جانی خان
Maqbara Jaani Khan
خاموش سلطنت، میانی صاحب قبرستان
Khamosh Saltanat
جاوید منزل کی تاریخی اہمیت
Javed Manzil Ki Tareekhi Ehmiyat
علی چوہدری کی”ڈیجیٹل سلطنت“
Ali Chaudhry Ki Digital Saltanat
پاک بحریہ: سات دہائیوں کی داستان
Pakistan Navy: Tale of Seven Decades
بلواکانومی کی ترقی کے لیے سمندر کے حوالے سے لاعلمی ختم کرنے کی ضرورت
Blue Economy Ke liye Samandar Ke Hawale se La-ilmi Khatm Kerne ki Zarorat
جھوٹ کے نقصانات اور ہمارا معاشرہ
Jhoot Ke Nuqsanat Aur Humara Muashra
عالمی یوم ہائیڈروگرافی اور سمندروں کی نقشہ سازی
World Hydrography Day
پاکستان، آفات اور الخدمت
alkhidmat
حنین ، صلاح الدین اور ہم ---ذمہ دار کون ؟
Hanain Salahuddin or hum
یوم قرارداد پاکستان اور سبز ہلالی پرچموں کی بہار
yom qarardad Pakistan aur sabz hilali parchmon ki bahhar
قرار داد لاہور،پس منظر و پیش منظر
qarar daad Lahore pas manzar o paish manzar
لاہور سے متعلقہ
پاکستان کے مزید مضامین
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
کھابے ، گلگت بلتستان کے ۔۔۔
-
چنیوٹ کا تاج محل
-
1965 کی جنگ میں پاکستان کی بحری افواج کا کردار
-
جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کو آرڈینیشن سینٹر ۔ میری ٹائم انفارمیشن کا مرکز
-
میانوالی (پنجاب کا پختونخواہ)
-
پی این ایس یرموک: پاک بحریہ کی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث
-
اسلام آباد میں کرونا وائرس کی حقیقی صورت حال
-
ہندوستان کی تاریخ میں تاریخ ساز کردار اداکرنے والے ضلع جھنگ کا پس منظر اور تعارف
-
علم کی شمع روشن کرنے والے ڈاکٹر ساجد اقبال شیخ تحسین کے مستحق ہیں!!!
-
پاکستان میں شعبہ نرسنگ کی جدت ساز باہمت خاتون ،، مسز کوثر پروین ڈائریکٹر جنرل نرسنگ پنجاب
-
چنیوٹ کا عمر حیات محل جو تاج محل سے مماثلت بھی رکھتا ہے