PTI K Jalsa Main Bhagdar Haqaiq Kiya Hain
پی ٹی آئی کے جلسہ میں بھگدڑ۔۔۔حقائق کیا ہیں؟
یہ سانحہ کیوں پیش آیا اس بارے میں حقائق تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد معلوم ہو سکیں گے۔ ابتدائی اور ظاہری طور پر یہ ایک اتفاقی حادثہ کہا جا رہا ہے۔ عین ممکن ہے کہ منتظمین جلسہ یا مقامی انتظامیہ کی غفلت بھی کہیں رہی ہو
منگل 14 اکتوبر 2014
پاکستان تحریک انصاف کا جمعہ کے روز قلعہ کہنہ قاسم باغ سٹیڈیم ملتان میں ایک اچھا جلسہ بھگدڑ اور دم گھٹنے کے باعث سات افراد کے جاں بحق ہونے کے سانحہ کی نذر ہو گیا۔ یہ سانحہ کیوں پیش آیا اس بارے میں حقائق تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد معلوم ہو سکیں گے۔ ابتدائی اور ظاہری طور پر یہ ایک اتفاقی حادثہ کہا جا رہا ہے۔ عین ممکن ہے کہ منتظمین جلسہ یا مقامی انتظامیہ کی غفلت بھی کہیں رہی ہو لیکن حقائق کا بغور جائزہ لیا جائے تو صورتحال مختلف نظر آتی ہے۔ قلعہ کہنہ قاسم باغ سٹیڈیم میں یہ کوئی پہلا جلسہ نہیں۔ محترمہ فاطمہ جناح کی انتخابی مہم سے لیکر اب تک اس سٹیڈیم میں درجنوں جلسے ہوئے ہیں اور ہر جلسے کے موقع پر عوام اور ذرائع ابلاغ یہ سوال کرتے نظر آتے ہیں کہ کیا یہ گراوٴنڈ بھرا جا سکے گا۔
(جاری ہے)
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے الزام عائد کیا ہے کہ جلسہ ختم ہوا تو بجلی بند کر دی گئی تھی اور سٹیڈیم کے تمام دروازے نہیں کھولے گئے تھے جس کی وجہ سے سانحہ رونما ہوا۔ ڈی سی او ملتان کو اس سانحہ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا اور یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ مناسب سکیورٹی فراہم نہیں کی گئی۔ جلسہ کی جگہ ڈویڑنل سپورٹس گراوٴنڈ سے تبدیل کر کے سٹیڈیم کی گئی۔ الزامات سامنے آنے کے چند گھنٹے بعد ہی ڈی سی او ملتان زاہد سلیم گوندل اور سی پی او چودھری نے پریس کانفرنس کی اور بتایا کہ تحریک انصاف کے مقامی عہدیداروں نے تحریری طور پر لکھ کر دیا تھا کہ جلسہ گاہ کے اندر پارٹی ہر طرح کے انتظامات کی ذمہ دار ہو گی۔ ڈی سی او ملتان نے کہا تحریک انصاف کے رہنماوٴں نے خود کہا تھا کہ جلسہ میں 30 سے 40 ہزار کا اجتماع متوقع ہے جس کے لئے وہ جلسہ گاہ کے اندر خود انتظامات کریں گے جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے جلسہ گاہ کے باہر اور ارد گرد کے علاقوں میں پولیس نے سکیورٹی کے فرائض ادا کئے اور اگر انتظامیہ الرٹ نہ ہوتی تو اموات اس سے بھی زیادہ ہو سکتی تھیں۔ ریسکیو کے عملے نے بروقت کارروائی کی اور پانی کا پریشر لگا کر لوگوں کو ہٹایا گیا۔ پھنسے ہوئے لوگوں کی مدد کی۔ انہوں نے کہا وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے حکم پر تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اور اس سانحہ کا جو بھی ذمہ دار ہو گا اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ڈی سی او ملتان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس تحریک انصاف کے رہنما اعجاز حسین جنجوعہ کی تحریر موجود ہے جس میں انہوں نے سکیورٹی اور بجلی کی فراہمی کی ذمہ داری قبول کی۔ انہوں نے اس واقعہ کا ذمہ دار اعجاز حسین جنجوعہ کو قرار دیا۔ تاہم یہ بھی کہا کہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی یہ بات سامنے آئے گی کہ کون کتنا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جلسہ ختم ہونے کے بعد تمام دروازے کھول دئے گئے تھے۔ (مخدوم شاہ محمود حسین قریشی کا الزام تھا کہ دروازے نہیں کھولے گئے تھے) تحریک انصاف کے الزامات میں بجلی کی فراہمی بھی سرفہرست ہے جس کی اصل صورتحال یہ ہے کہ سٹیڈیم میں لگا ہوا بجلی کا میٹر کئی ماہ سے کٹا ہوا تھا اور سٹیڈیم کی انتظامیہ کے ذمہ 3 لاکھ80 ہزار روپے کا بل تھا جس میں سے 3 لاکھ روپے جون میں جمع کروا دئیے گئے تھے جبکہ 80 ہزار روپے بقایا تھا۔ یہ 80 ہزار روپے بھی ادا کر دئیے گئے اور جلسہ عام سے ایک یوم قبل یعنی جمعرات کے روز بجلی بحال کر دی گئی تھی جبکہ تحریک انصاف نے سٹیڈیم میں روشنی کیلئے اپنا انتظام کیا ہوا تھا اور اس مقصد کیلئے جنریٹر منگوائے ہوئے تھے۔ ان جنریٹروں کے ذریعے ہی سٹیڈیم کو بجلی فراہم کی جاتی رہی۔
الزامات اور جوابی الزامات اپنی جگہ، حقائق یہ ہیں کہ جلسہ عام کے دوران شرقی جانب والا گیٹ اس لئے بند کر دیا گیا تھا کہ اس کے اندر رش بہت بڑھ گیا تھا۔ قلعہ کہنہ قاسم باغ سٹیڈیم اندرون شہر سے ملحقہ ہے اور سٹیڈیم کا شرقی جانب والا گیٹ اندرون شہر سے آنے والوں کے لئے قریب ترین تھا۔ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد شرقی جانب والا گیٹ بند ہونے کے باعث باہر ہی رہ گئی اور جب جلسہ ختم ہوا اور یہ دروازہ کھولا گیا تو باہر رہ جانے والے اندر کا ماحول دیکھنے کیلئے اندر کی جانب لپکے جبکہ اس دروازے کے اندر ہجوم باہر نکل رہا تھا تو اس وقت یہ سانحہ رونما ہوا جس میں سات قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں۔ شرقی جانب والے گیٹ کے اندر ہی سب سے زیادہ رش تھا جبکہ سٹیج کے دائیں جانب رش اتنا زیادہ نہیں تھا۔ شرقی جانب والے گیٹ کے اندر رش کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ جلسہ کے دوران حبس کے باعث کم از کم دو نوجوان بے ہوش ہو گئے۔ ان بے ہوش نوجوانوں کو اٹھا کر سٹیج کی جانب یعنی نسبتاً کھلے علاقے میں لایا گیا جس کی تصاویر بھی اخبارات میں چھپ چکی ہیں۔ اس طرح اس سانحہ کی اصل وجہ یہی ہے کہ شرقی جانب والا دروازہ جہاں یہ سانحہ رونما ہوا اس کے اندر اور باہر دونوں جانب رش تھا جلسہ کے اختتام پر اندر والے نوجوان اس لئے بھی جلدی نکلنے کی کوشش میں تھے کہ ان کے قریبی دروازے سے ہی عمران خان باہر نکل رہے تھے اور وہ پارٹی کے قائدین کو دیکھنا چاہتے تھے جبکہ باہر والے جو پہلے ہی اندر جانے کے لئے بے تاب تھے اور اندر کا ماحول دیکھنا چاہتے تھے انہیں جیسے ہی اندر جانے کا موقع ملا وہ پوری قوت کے ساتھ اندر جانے لگے۔ اس کے بعد چیخ و پکار تھی اور لوگ کچلے جانے لگے۔ سات جاں بحق ہونے والوں کے علاوہ 43 زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر نشتر ہسپتال پہنچایا گیا۔ تحریک انصاف کے قائدین میں سے عمران خان تو فوری طور پر اسلام آباد روانہ ہو گئے۔ مخدوم شاہ محمود ملتان میں ہی تھے۔ جب تک انہیں اس سانحہ کی اطلاع ہوئی اس وقت تک تمام زخمیوں کو نشتر ہسپتال پہنچایا جا چکا تھا۔
ایک صوبائی وزیر چودھری عبدالوحید ارائیں اس واقعہ کی اطلاع ملنے پر فوری طور پر نشتر پہنچے لیکن انہیں دیکھتے ہی تحریک انصاف کے وہاں جمع ہونے والے کارکنوں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور انہیں وہاں سے رکشہ میں بیٹھ کر نکلنا پڑا۔ جاں بحق ہونے والے افراد عمران‘ معاویہ‘ سلیمان‘ سلیم اللہ‘ محمد اعظم اور اللہ دتہ کا تعلق ملتان کی اضافی آبادیوں سے ہے جبکہ ایک اللہ دتہ کا تعلق ضلع لودھراں کے علاقے کوٹلہ حسن نور گڑھ سے ہے۔ ساتویں نوجوان کی ہفتہ کی شام تک شناخت نہیں ہو پائی تھی اور اسکی میت نشتر ہسپتال کے سرد خانے میں رکھ دی گئی تھی۔ 45 زخمیوں میں سے 41 کو ہسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے۔ باقی 4 میں سے ایک کی حالت ابھی تک خطرے میں ہے اور باقی 3 زخمیوں کو کسی بھی وقت ہسپتال سے فارغ کیا جا سکتا ہے۔
PTI K Jalsa Main Bhagdar Haqaiq Kiya Hain is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 October 2014 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
متعلقہ عنوان :
ملتان کے مزید مضامین :
ملتانی کاشی گری
multani kashi giri
10روپے والی گجک
10 rupay wali gachak
بلاول بھٹو زرداری کا مختصر دورہ ملتان
Bilawal Bhutto Zardari Ka Mukhtasir Dora Multan
این اے 148 کی بدلتی ہوئی سیاسی صورتحال
NA148 Ki Badalti Siasi Sorat e Hall
ملتان جنوبی پنجاب کی سیاست کے میدان میں تبدیل
Multan Janoobi Punjab Ki Siyasat K Maidan Main Tabdeel
کراچی کے بعد ملتان بھی کوڑے کی آماجگاہ
Karachi K Baad Multan Bhi Kore Ki Amajagah
مخدوم جاوید ہاشمی کانیا اعلان
Javed Hashmi Ka Naya Elaan
ملتان میٹروبس منصوبہ تکمیل کے آخری مراحل میں
Multan Metro Buss Mansoba Takmeel K Akhri Marahil main
ملتان میٹرو کا خوبصورت چہرہ
Multan Metro Ka Khobsorat Chehra
یوسف رضا گیلانی اب یکسُوئی سے سیاست کر سکتے ہیں
Yousaf Raza Gillani Ab Yaksui Se Siasat Kar Sakte Hain
سونیا کی خود سوزی، خودکشی یا قتل
Sonia Ki Khudsozi
تحریک انصاف…دیرینہ کارکنوں کو نظرانداز کرنے پر بغاوت کی کیفیت
Tehreek e Insaaf Bagawat Ki Kefiat
ملتان سے متعلقہ
پاکستان کے مزید مضامین
-
سیلاب کی تباہکاریاں اور سیاستدانوں کا فوٹو سیشن
-
مقبرہ جانی خان
-
خاموش سلطنت، میانی صاحب قبرستان
-
جاوید منزل کی تاریخی اہمیت
-
کھابے ، گلگت بلتستان کے ۔۔۔
-
چنیوٹ کا تاج محل
-
1965 کی جنگ میں پاکستان کی بحری افواج کا کردار
-
جوائنٹ میری ٹائم انفارمیشن کو آرڈینیشن سینٹر ۔ میری ٹائم انفارمیشن کا مرکز
-
میانوالی (پنجاب کا پختونخواہ)
-
علی چوہدری کی”ڈیجیٹل سلطنت“
-
پاک بحریہ: سات دہائیوں کی داستان
-
بلواکانومی کی ترقی کے لیے سمندر کے حوالے سے لاعلمی ختم کرنے کی ضرورت