Sindh Card Ke Ghubare Se Hawa Nikal Gayi

Sindh Card Ke Ghubare Se Hawa Nikal Gayi

سندھ کارڈ کے غبارے سے ہوانکل گئی؟

زرداری بلاول کی بڑھکیں احتساب کے اندرونی خوف کا کھلا اظہار

جمعرات 3 جنوری 2019

 اسرار بخاری
ہر انسان دو صورتوں میں چیختا چلا تا ہے جب وہ بہت زیادہ خوف کا شکار ہو یا اشتعال نے رگ وپے میں آگ بھر دی ہو تاہم ہم بسا اوقات یہ دونوں جبلتی کیفیات انسان کو اپنے حصار میں لے لیتی ہیں ۔بے نظیر بھٹو کی گیارہویں برسی کے موقع پر آصف زرداری اور بلاول زرداری نے جو جارہانہ خطاب کئے ان میں متذ کرہ دونوں کیفیتوں کی آمیزش یوں نظر آتی ہے کہ ان کا مرکزی نکتہ جے آئی ٹی کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے رپورٹ ہے ۔

اس رپورٹ نے آصف زرداری اور ہمشیرہ فریال تالپور کے ساتھ بلاول زرداری کی گرفتاری کے امکانات کو بہت واضح کردیا ہے اس پرباپ بیٹے کا خوف اور غصہ غیر فطری نہیں کہا جا سکتا ۔یقیناً بہت سے لوگوں کے لئے یہ بات چونکا دینے والی ہو سکتی ہے کہ اگر چہ یہ جلسہ نما تقریب بے نظیر بھٹو کی گیارہویں برسی کے حوالے سے تھی مگر آصف زردار ی نے پوری تقریر میں ایک مرتبہ بھی بے نظیر بھٹو کا نام نہیں لیا جبکہ سیاسی ضرورت کے تحت بیٹوں اور بھائیو اسلام علیکم کے بعد پر جوش انداز میں نعرہ بھٹو لگا کرتقریر کا آغاز کیا ۔

(جاری ہے)


دونوں کی تقاریر سے لگتا ہے کہ باقاعدہ طبل جنگ بجا دیا گیا ہے مگر کس کے خلاف یہ واضح نہیں ہے ۔
بلاول نے کہا شہیدوں کے لہو کی قسم میں تم سے لڑوں گا تمہاری سازشوں سے لڑوں گا ہر ظلم کے آگے ڈٹ جاؤں گا ۔یہ الفاظ اگر چہ مبہم ہیں مگر آگے چل کر جوبات کی گئی ہے اگر ان بڑھکوں کو اس بات سے جوڑا جائے تو اس ابہام سے کچھ پردہ اٹھتا ہے وہ الفاظ یہ ہیں ۔
خیبر پختو نخواہ میں نوجوانوں کی تحریک اٹھ رہی ہے ۔
ان نوجوانوں کو دیوار سے مت لگاؤ ملک کے ٹھیکیداروں کو احساس ہونا چاہیے کہ وہ بلوچستان کے عوام کی آواز کیوں نہیں سنتے۔ان کے پیارے کیوں لاپتہ ہیں اگر وہ مجرم ہیں تو ان کے خلاف عدالتوں میں مقدمہ چلنا چاہیے ۔خیبر پختون خواہ میں جو تحریک اٹھ رہی ہے وہ فوج کے خلاف ہے ۔پشتون تحفظ موومنٹ کے نام سے یہ تحریک فوج پر لوگوں کو لاپتہ کرنے کے الزامات لگا کر گمراہ کن پروپیگنڈہ میں مصروف ہے اس کی فوج کے خلاف نعرہ بازی اور فوج مخالف تقاریر کو بھارتی میڈیا میں بہت زیادہ کوریج دیکر پاکستان کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔

بلاول کی جان سے پی ٹی ایم کی حمایت کرنے کا مقصد فوج کو پیغام ہی سمجھا جا سکتا ہے کہ اگر زرداری خاندان کے خلاف ان کی کرپشن کی بنا پر کوئی کارروائی کی گئی تو پیپلز پارٹی اپنا وزن ایسی تنظیموں کے پلڑے میں بھی ڈال سکتی ہے یہ بالواسطہ طور پر ان پاکستان مخالف قوتوں کو بھی پیغام ہے ۔
اگر وہ احتساب سے بچ گئے تو ان کے لئے قابل قبول ہو سکتے ہیں ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کے لئے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد جس کی سی آئی اے کے آلہ کار ہونے کی شہرت ڈھکی چھپی نہیں ہے اس لئے پاکستان کے بعض اعلیٰ حکام سے زرداری کیلئے ”ہاتھ ہلکا“رکھنے کے لئے رابطے کئے ہیں جو دوسال نیو یارک میں گزارنے کے دوران آصف زرداری کے بعض ”رابطوں “کا نتیجہ ہے ساتھ ہی بلاول نے گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کا واویلاکیا ہے اس طرح یہاں کے ہنگامہ پرور لوگوں کو ہلاشیری دینے کی کوشش کی ہے بھارت اسے بھی اچھالے گا کیونکہ بھارت اس علاقے کا بھی جھوٹا دعویدار ہے اور اسکی جانب سے عالمی بنک کودی گئی درخواست پاکستان کے بھاشا‘دیا میرڈیم کے لئے فنڈز کی فراہمی میں رکاوٹ ہے ۔

بھارت کی اس حرکت کے جواب میں عالمی بنک نے بھاشاڈیم کے لئے فنڈز کی فراہمی کو بھارت سے ”کوئی اعتراض نہیں “کے سر ٹیفکیٹ سے مشروط کررکھا ہے بلاول ابھی اتنی باریکیوں میں نہیں جا سکتا یہ سب کچھ اس سے کہلوایا جارہا ہے ۔مقصد اس کا یہ ہے یا تم ہم سے ڈیل کر وورنہ ہم اندرونی وبیرونی سطح پر مسائل پیدا کردیں گے ۔زرداری خاندان کے خلاف مقدمات کو دباؤ کا حربہ قرار دینے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
سندھ کے لوگوں کو گمراہ کیا جارہا ہے کہ 18ویں ترمیم ختم کرکے سندھ کو مالی وسائل سے محروم کرنے اور کالا باغ ڈیم بنانے کی کوشش ہے ۔
آصف زرداری ایسا نہیں ہونے دے رہا اس لئے مقدمات بنا کردباؤ ڈالا جارہا ہے ۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ 18ویں ترمیم ختم ہونے سے کیا صرف سندھ ہی متاثر ہو گا کیا پنجاب ‘بلوچستان اور خیبر پختونخواہ پر بھی ویسا ہی اثر نہیں پڑے گا یا اس طرح صرف سندھ کے مالی وسائل متاثر ہوں گے ۔
باقی صوبوں کے وسائل کیسے برقرار رہیں گے اگر واقعی ایسا ہوتا ہے تو دیگر صوبوں سے بھی ایسی آواز اٹھنی چاہیے تھی ۔مان لیا پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی حکومت ہے مگر بلوچستان میں توکی حکومت ہے اس لئے اگر 18ویں ترمیم ختم کرکے صوبوں کو مالی وسائل سے محروم کرنے کی کوشش ہوتی ۔
اختر مینگل اس حوالے سے اس سے کہیں بلند آواز اٹھاتے جو آصف زردار ی یا بلاول سندھ کیلئے اٹھا رہے ہیں ۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ سندھ کے عوام کوگمراہ کرنے کی کوشش ہے سوال پیدا ہوتا ہے 18ویں ترمیم کے تحت سندھ کو جوصوبائی خود مختاری ملی اورکثیر مالی وسائل ملے اس سے سندھ کے عوام کو کیا فائدہ ہو ا۔ان مالی وسائل سے ایک دھیلے کا انہیں فائدہ نہیں ہوا سارا فائدہ تو اومنی گروپ اور اس کے ذریعے جو سمیٹ کر لے گئے ان کے چہرے بے نقاب ہورہے ہیں ۔
آصف زرداری اور بلاول کے بیانات سے کیا فوج کو مرعوب کیا جا سکے گا کیا زرداری خاندان کی کرپشن کو بچانے کیلئے سند ھ کے عوام فوج سے ٹکراکر ملکی سلامتی کے لئے خطرہ بن جائیں گے بلا خوف تردید اندرون سندھ ایسے کوئی آثار نہیں ہیں اگر کسی کو شک ہے تو وہ حیدر آباد سے سجاول ‘حیدر آباد سے تھرپار کر ‘حیدر آباد سے لاڑکانہ اور حیدر آباد سے سکھر تک ویگنوں بسوں میں سفر کرکے ان میں ہونے والی گفتگو کو سن کر حقیقت حال جان لے۔

جہاں تک زرداری خاندان کے موجودہ رویہ کا تعلق ہے جے آئی ٹی رپورٹ سے کچھ تلخ ضرور ہوا تھا مگر اس گمان میں نظر آیا کہ شاید (ن)لیگ اور پیپلز پارٹی پر بیک وقت ہاتھ ڈالنے سے حکومت خود کو ایک سی مشکل میں گرفتار جان کر زرداری خاندان کی جانب سے آنکھیں فی الحال بند رکھے گی اور (ن)لیگ یا اس کی قیادت ہی احتساب کے شکنجے میں آئے گی ۔
اس دوران کچھ دھمکیوں کچھ ڈراؤں کچھ مفاہمت اور غیر مشروط تعاون کے ذریعہ بچ نکلنے کی راہ نکل آئے گی اس لئے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو بھی زیادہ سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا تھا لیکن172افراد کے نام ای سی ایل میں آنے کے بعد یہ کھلا کہ اب کسی این آراویا ڈیل وغیرہ کے راستے مکمل طور پر بند ہو ئے ہیں تو اب وزیراعظم عمران خان کے بقول سندھ سے چیخیں بلند ہونا شروع ہوگئیں اور آخری حربے کے طور پر ”سندھ کارڈ“کھیلنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور سندھ کے مختلف شہروں میں جلسے کرکے سندھ کے عوام کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اگر زرداری خاندان کو گرفتار کر لیا گیا تو ان پر آفت ٹوٹ پڑے گی پھر اس خوف میں جذباتی رنگ بھرنے کے لئے اچانک صنم بھٹو کو سامنے لایا جائے گا اور سندھ میں آگ لگ جائے گی ۔

بلاشبہ ”سندھ کا رڈ“پیپلز پارٹی کا بڑا سیاسی ہتھیار رہا ہے مگر اسے استعمال کرنے والے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو پر کرپشن کے الزمات نہیں تھے نہ ان کی گرفتاریاں لوٹ کھسوٹ منی لانڈرنگ یااس طرح کے کسی دیگر الزام میں ہوئی تھیں جبکہ زرداری خاندان کا معاملہ بالکل مختلف ہے ۔پھر سندھ میں ایک نئی نسل پر وان چڑھ رہی ہے تعلیم نے جن کے ذہنوں کو روشن کیا ہے وہ بہتر طو ر پر اس حقیقت کا ادراک کررہے ہیں کہ سندھ کے وسائل کی بے دردی سے لوٹ کھسوٹ ہوئی اس سے کون سا خاص گروہ فیض یاب ہوا ہے یہ اربوں کھربوں روپے اگر سندھ پر لگائے جاتے تو آج سندھ ترقی کی کس معراج پر ہوتا زرداری خاندان سمیت اگر گروہ کو بچانے کا مطلب سندھ کو بدحال رکھنے کے مترادف ہے ۔

نوجوان نسل کی یہ حقیقت پسند انہ سوچ دیکھا جائے تو ”سندھ کارڈ“کے غبارے سے ہوا نکل رہی ہے ۔
یہ کوئی ماضی بعید کی داستان نہیں کل کا واقعہ ہے جب شریف خاندان کے خلاف جے آئی ٹی آئی تو پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماؤں سمیت زرداری اور بلاول نے بغلیں بجائی تھیں تضحیک طور پر بھارتی فلم کا ڈائیلاگ بولا گیا‘لٹا کرتو گیسو “نیز کہا گیا ،کہ جے آئی ٹی چوروں لٹیروں کیلئے ہی بنتی ہے تاکہ ان کے کالے کرتوتوں کا پردہ چاک ہو ۔

اپنے بارے میں جے آئی ٹی میں توا سے سیاسی انتظام کا نام دیا جارہا ہے ۔سندھ کے عوام کے وسائل کو کس طرح لوٹا گیا اس کی ایک جھلک جسٹس گلزار احمد کے ریمارکس میں دیکھی جا سکتی ہے جو انہوں نے تھر کول اتھارٹی کیس کی سماعت کے دوران دئیے کہ دوسرے صوبوں میں نصف ضرور خرچ ہوں گے مگر سندھ میں تو سب کچھ ہڑپ کیا جاتا ہے ۔جے آئی ٹی رپورٹ نے اس کی تصدیق کردی ہے گزرے کل میں جیب جالب نے جو یہ بات کی تھی ۔
دن پھرے ہیں فقط وزیروں کے
 ہر ”بلاول“ ہے قوم کا مقروض
ننگے پاؤں ہیں ”بے نظیروں“ کے
تب سمجھ آئی ہویا نہ آئی ہو مگر سندھ کے عوام کو اس کا پورا ادراک ہورہا ہے احتساب کاعمل جوں جوں آگے بڑھے گا بھٹو کے نام پر جذباتی ہوئے لوگوں کی بھی آنکھیں کھلتی چلی جائیں گی ۔

Sindh card ke ghubare se hawa nikal gayi is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 January 2019 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.

کراچی کے مزید مضامین :