Allie Kat Kaon Tha?

Allie Kat Kaon Tha?

ایلی کاٹ کون تھا؟

بیلے ڈانس کے دلدادہ ایلی کاٹ واقعہ کربلا سن کر مسلمان ہوگئے

ہفتہ 23 ستمبر 2017

تحریر: عقیل عباس جعفری
حیدرآباد ( سندھ) میں تقریباً نصف صدی سے محرم کی آٹھ تاریخ کو ایلی کاٹ کے نام سے بھی ایک ماتمی جلوس نکالا جاتا ہے۔ لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ایلی کاٹ کون تھا اور اس کی کہانی کیا ہے۔
حیدرآباد کے چند عمر رسیدہ لوگ یہ تو جانتے ہیں کہ ایلی کاٹ ایک ’گورا‘ تھا اور وہ ہر سال محرم الحرام میں سیاہ کپڑے زیب تن کئے عزا داری میں پیش پیش نظر آتا تھا۔

بیلے ڈانس کے دلدادہ ایلی کاٹ اپنے ڈرائیور کی زبانی واقعہ کربلا سن کر ایسے مسلمان ہوئے کہ انہوں نے گھر بار بیوی بچے سب کچھ چھوڑ دیا اور مرتے دم تک ’غم حسین‘ کو سینے سے لگائے رکھا۔
چارلی ایلی کاٹ عرف علی گوھر کا جنم کہاں ہوا اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے تاہم انہیں ایلی کاٹ سے علی گوہر بنے آج ستر سال ہوچکے ہیں۔

(جاری ہے)

ان کی والدہ لیڈی ڈفرن ہسپتال حیدرآباد میں ڈاکٹر تھیں اور والد فاریسٹ آفیسر تھے۔

جو کہ ہمیشہ شکار میں مصروف رہتے تھے۔ چارلی کی ماں کا تعلق کلکتہ سے تھا اور وہ بھی انگریز تھیں۔
چارلی کی والدہ حیدرآباد کے ہر ماتمی جلوس پر نذر و نیاز کرتیں تھیں۔ چارلی اپنی والدہ سے بہت متاثر تھے۔ وہ خود محکمہ ایکسائز میں انسپکٹر تھے۔ عبدالغفور چانڈیو، جو ان کا ڈرائیور تھا، اُس سے ’مولا علی اور امام حسین‘ کی شہادت اور ان کی زندگی کے بارے میں سن کر ایلی کاٹ کو بھی حسینی قافلہ میں شامل ہونے کا شوق ہوا۔

عبدالغفور کے بیٹے غلام قادر چانڈیو بتاتے ہیں کے ایلی کاٹ نے ان کے والد عبدالغفور سے کہا کہ وہ بھی ماتمی جلوس نکالنا چاہتے ہیں۔ لیکن عبدالغفور چانڈیو گریز کرتے رہے اور کہتے رہے کہ اس کے لئے بڑی قربانی دینا پڑتی ہے۔ بقول غلام قادر کے چارلی اپنے فیصلہ پر اٹل رہے۔ بالآخر عبدالغفور نے چارلی ایلی کاٹ کی سرپرستی میں ماتمی جلوس نکالنے کے لئے حامی بھر لی۔
جس پر چارلی کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہی۔
حیدرآباد کے پکے قلعہ میں چانڈیوں کی امام بارگاہ سے پہلی بار ذوالجناح کا جلوس نکالنے کی تیاری کی گئی- یکم محرم الحرام کو جب یہ جلوس روانگی کے لئے تیار تھا تو عجیب اتفاق ہوا کہ چارلی کی والدہ انتقال کر گئیں۔ غلام قادر بتاتے ہیں کے بابا عبدالغفور نے ایلی کاٹ کو یاد دلایا کہ اسے پہلے ہی بتا دیا گیا تھا کہ اس کام میں بڑی قربانی دینا پڑتی ہے جس سے ایلی کاٹ کا ایمان اور پختہ ہوگیا۔
ایلی کاٹ نے صبح کو والدہ کی حیدرآباد کے شمال میں واقع گورا قبرستان میں تدفین کی اور شام کو اپنے غم کو بھول کر اور سیاہ کپڑے پہن کر ننگے پاؤں ماتم میں شامل ہوگیا۔
غلام قادر جو ایلی کاٹ کے ساتھی رہے ہیں، بتاتے ہیں کے ایلی کاٹ نے اپنی انگریز بیوی کو بتایا کہ وہ مسلمان ہونا چاہتے ہیں۔ اس لئے ان کے سامنے دو راستے ہیں، پہلا یہ کہ وہ بھی مسلمان ہو جائے اور دوسرا یہ کہ واپس انگلینڈ چلی جائیں۔

ان کی بیوی نے دوسرا راستہ اختیار کیا اور وہ دو بیٹیوں سمیت انگلینڈ چلی گئیں۔ جہاں سے وہ کبھی بھی چارلی کے لئے لوٹ کر نہیں آئیں۔
چارلی اب علی گوھر بن چکے تھے۔ قیام پاکستان سے کچھ عرصہ قبل وہ اجمیر شریف میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ پر چلے گئے جہاں انہوں نے چھ ماہ تک ملنگوں والی زندگی گزاری۔ چھ ماہ بعد حیدرآباد لوٹ آئے اور بقیہ تمام زندگی اپنے ڈرائیور عبدالغفور کے پاس رہ گزار دی۔
4 ربیع الاول بمطابق 17 اپریل 1971ء کو چارلی عرف ایلی کاٹ انتقال کر گئے اور انہیں اسی ماتمی گنبد میں دفن کر دیا گیا جہاں وہ رہتے تھے۔

Allie kat kaon tha? is a social article, and listed in the articles section of the site. It was published on 23 September 2017 and is famous in social category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.

کراچی کے مزید مضامین :